شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں نووارد طلبہ و طالبات کے لیے اسقتبالیہ تقریب کا انعقاد 

’’تاریخ وہ نہیں جو آپ درس گاہ میں پڑھتے ہیں بلکہ اصل تاریخ وہ ہے جو آپ خود رقم کرتے ہیں ‘‘ان خیالات کا اظہار ڈین فیکلٹی آف ہیومنٹیز اینڈ لینگویجیز پروفیسر وہاج الدین علوی نے طلبہ سے خطاب کے دوران کیا۔  پروفیسر موصوف شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں نو وارد طلبہ و طالبات کی استقبالیہ تقریب میں بحیثیت مہامان خصوصی مدعو تھے۔

صدرشعبۂ اردو پروفیسر شہپر رسول نے شعبے میں داخلہ لینے والے جدید طلبہ کا استقبال کرتے ہوئے صدارتی خطبے میں طلبہ کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور انہیں شعبے کا حصہ بننے پر مبارکباد پیش کیا۔ خطاب کے دوران انہوں نے فرمایا کہ طلبہ کی ہی آمد سے اس گلشن کے گلوں میں رنگ بھرتاہے۔  طلبہ کے بغیر شعبے کا تصور مشکل ہے۔

بزم جامعہ کے مشیر پروفیسر کوثر مظہری نے تعارفی کلمات میں تمام نووارد طلبہ کا خیر مقدم کیا اور شعبے میں ہونے والی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں شرکت کرنے کی اپیل کی۔  پروفیسر کوثر مظہری نے بزم جامعہ، شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کا مختصر اور جامع تعارف پیش کیا جس سے جدید طلبہ کی دلچسپی مزید فزوں ہو گئی۔

بزم جامعہ کے فعال رکن ڈاکٹر خالد جاوید نے بھی اس محفل میں طلبہ سے خطاب کیا اور انہیں اپنی تہذیب و ثقافت کی پاسداری کی تلقین کی۔  ڈاکٹر خالد جاوید نے طلبہ سے کہا کہ حال ایک چکنی مچھلی کی طرح ہے اور مستقبل ایک موہوم امید، ہمیں جو کچھ ملتا ہے وہ ماضی سے ملتاہے، لہذا اسلاف سے ورثے میں ملی تہذیب کی حفاظت جدید نسل کی ہی ذمہ داری ہے۔

تاریخ وہ نہیں جو آپ پڑھتے ہیں، اصل تاریخ وہ ہے جو آپ خود رقم کرتے ہیں: پروفیسر وہاج الدین علوی

اس تقریب میں نظامت کی ذمہ داری بزم جامعہ کے جنرل سکریٹری وسیم احمد علیمی، نائب صدر عامر مظفر بھٹ اور جوائنٹ سکریٹری اظہر رضا نے انجام دیے۔  تقریب کاآغاز بی اے سمسٹر اول کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت قرآن سے ہوا۔  اس کے بعد ایم اے سمسٹر اول کی طالبہ جویریہ ضیا نے احمد رضابریلوی کی خوب صورت نعت پیش کی جس سے سامعین جھوم اٹھے۔  بعد ازاں غزل سرائی کے لیے بی اے سمسٹر پنجم کے طالب علم فیض الرحمن کو مدعو کیا گیا۔  محمد مہتاب عالم بی اے سمسٹر سوم نے سراج اورنگ آبادی کی مشہور غزل ’خبر تحیر عشق سن نہ جنو رہا نہ پری رہی ‘ گاکر سامعین و حاضرین کا دل جیت لیا۔  اس کے بعد ایم اے کے نووارد طلبہ کا تعارف کرانے اور ان کی خدمت میں قلم اور گلاب پیش کرنے کے لیے بی اے سمسٹر پنجم کے طلبہ ارسلان صفدر، وسیمہ اختر،محمد طیب، فردوس فاطمہ اور ایم اے سمسٹر سوم کے طلبہ مبشر حسین اور انم ندا حاضر ہوئے۔  اس خوب صورت رسم کے بعد ایم اے سمسٹر سوم کی طالبہ ثروت فروغ نے ایم اے کے جدید طلبا کی خدمت میں استقبالیہ کلمات پیش کیے۔  دوسری جانب سے جوابا ایم اے سمسٹر اول کی طالبہ ندا کوثر نے کلمات تشکر اداکیے۔  اسی طرح پی جی ڈپلومہ ان اردو ماس میڈیا اور بی اے آنرس اردو کے جدید طلبا کا بھی قلم اور گلاب دے کر استقبال کیا گیا۔  رواں سال 2018میں شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد سو سے زائد ہے۔   محفل میں طنزو مزاح کا رنگ بھرنے کے لیے بی اے سمسٹر سوم کے طالب علم محمد دانش نورالحسن نے انشائیہ پیش کیا جس سے سامعین خوب محظوظ ہوئے۔  بی اے سمسٹر اول کے طلبا کی خدمت میں بی اے سمسٹر پنجم کے طالب علم محمد عاصم بدر نے استقبالیہ پیش کیا اور جواب میں بی اے سمسٹراول کے طالب علم خطیب الرحمن نے اظہار تشکر کیا۔

 پروگرام کے اختتام میں بزم جامعہ کے رکن اور بی اے سمسٹر سوم کے طالب علم عتیق الرحمن نے بزم جامعہ کی جانب سے اس تقریب میں شرکت کرنے والے تمام اساتذہ اور طلبہ کا شکریہ ادا کیا۔  اس کے بعد شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ڈراما سوسائٹی کے طلبہ نے ایک دلچسپ اسکٹ بعنوان ’قوالی کا جنازہ ‘ پیش کیا۔  یہ اسکٹ طلبہ نے ڈاکٹر جاوید حسن کی نگرانی میں تیار کی تھی۔  طلبہ و طالبات کے علاوہ بزم جامعہ کے میڈیا ان چارچ محمد جسیم رضا، خزانچی صفیہ منصور صالحاتی اور شعبے کے اساتذہ پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر احمد محفوظ، ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر سرورالہدی، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر ابولکلام عارف، ڈاکٹر سمیع احمد، ڈاکٹر سلطانہ واحدی، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر محمد مقیم،ڈاکٹر شہنواز فیاض،ڈاکٹر ثاقب عمران، محمد خالد اورشعبے کے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کثیر تعداد میں موجود تھے۔

تبصرے بند ہیں۔