شور نہ کریں، قوم سو رہی ہے !

ذاکر حسین

مکرمی !

شور نہ کریں، قوم سو رہی ہے ! جی ہاں قوم سو رہی ہے اور قوم کی غواب غفلت والی نیند قوم کوکس راہ پر لے جا رہے یا لے جائے گی، اس کا اندازہ قوم کی موجودہ حالت سے لگا سکتے ہیں ۔ جب ہم نے الفلاح فرنٹ کا قیام کیا تھا تو اس وقت خاکسار اور تنظیم سے وابستہ افراد کی جانب سے جگہ جگہ یہ نعرہ تحریر کیا گیاتھا، کہ شور نہ کریں قوم سو رہی ہے ۔حالانکہ اس وقت ہم سارے نو عمر تھے اور اس جملے کی گہرائی تک ہم سب کیلئے پہنچنا مشکل تھا ۔ بس قوم کا ایک درد تھا، جو ہر وقت دل کے کسی گوشے میں کروٹ لیتا رہتا تھا۔ ہم سب کی شروع سے ہی خواہش تھی کہ ہم لوگ قوم کے اندربیدار ی لائیں ۔ مشن بائیکاٹ مہم، آرٹیکل 341، قوم کی پڑھے گی قوم بڑھے گی جیسے مشن انہیں خواہشات کا نتیجہ ہیں ۔ خیر آج ہم ایک بار پھر سے مسلمانوں کے ووٹوں کی بدولت حکمرانی کرنے والی نام نہاد سیکولرجماعتوں کے بارے میں آموختہ پڑھیں گے ۔مسلمانوں کی سب سے زیادہ ہمدرد سمجھی جانے والی سماجوادی پارٹی اور کانگریس کے لیڈران بالخصوص مسلم لیڈران ہمیشہ فرقہ پرست طاقتوں کا خوف دلا کر مسلمانوں کے ووٹ لیتے ہیں ؟

لیکن مسلم رائے دہندگان سے اپیل ہیکہ جب بھی ایس پی اور کانگریس سمیت دیگر سیا سی جماعتوں کے لیڈران سے کے امیدوار اور لیڈران جب ووٹ کیلئے آپ کی دہلیز پر دستک دیں توان سے یہ سوال پوچھیں کہ ہم کس بناء پر ا۔جبکہ سماجوادی پارٹی نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ایس پی نے مسلمانوں سے جو وعدے کئے تھے ۔اس میں سے ایک بھی وعدے پورے نہیں ہوئے ہیں ۔18 فیصدریزرویشن،مسلم نوجوانوں کی رہائی، مسلم اکثریتی علاقوں میں اردو میڈیم اسکولوں کا قیام جیسے بے شمار وعدے ایس پی حکومت نے پورے نہیں کئے ہیں ۔اب سماجوادی پارٹی اعلی کمان اور پارٹی کے امیدواروں سے سوال ہیکہ اگر مسلمانوں سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے ہیں توکیسے امید کریں کہ اس بار اقتدار میں آنے کے بعدسماج وادی پارٹی مسلمانوں کے ساتھ وفا کرے گی ۔افسوس اس بات پر ہیکہ سماجوادی پارٹی خود کو سیکولر بتاتی ہے ؟ لیکن حقیقت یہ ہیکہ سماجوادی پارٹی نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ مناقف کا رویہ اختیار کیا ہے ۔اب شاید کچھ سپا حامی ہماری اس بات پر شدیدردعمل دیتے ہوئے خاکسار کوکچھ برے القاب سے نوازیں ۔لیکن برے القاب سے نوازنے یا پھرراقم کے بارے میں کسی قسم کی غلط رائے قائم کرنے سے قبل مندرجہ ذیل باتوں پر غور کریں ۔

(۱)سماجوادی پارٹی نے آرٹیکل 341پر لگی مذہبی پابندی کے خلاف ایس پی نے کتنی بار آواز بلندکی ؟

(۲)مسلم نوجوانوں کی دہشت گردی کے جھوٹے الزام میں مسلسل ہونے گرفتاری اور انکائونٹر کیخلاف ایس پی نے کتنی بار آوز بلند کی؟

(۳)سچر کمیٹی رپورٹ کے مطابق ملک کے مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بدترکیوں ہے ۔اور مسلمانوں کی سرکاری نوکریوں میں مسلمانوں کی نمائندگی ڈیڑھ فیصد ہے ۔اگرسماجوادی پارٹی مسلمانوں کو لیکر سنجیدہ ہوتی تو آج شاید مسلمانوں کی حالت اتنی خراب ہوتی۔

( ۴ ) ملک کے مسلم نوجوانوں کا پولس دہشت گردی کے جھوٹے الزام میں آئے دن انکائونٹر کرتی ہے لیکن کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے اس کے خلاف کتنی بار آواز بلند کی ۔

(۵) ملک میں بے روگاری کے معاملے میں مسلم قوم سر فہرست ہے لیکن سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے ملک  کے مسلمانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کیلئے کتنے مواقع فراہم کئے ۔

(۶) یہ تلخ حقیقت ہیکہ مسلمانوں کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے اس کی ذمہ داری ان سیاسی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے جو کئی بار اقتدار کے مزے لوٹ چکی ہیں ۔کیونکہ برسرِ اقتدار جماعتیں اسانی سے مسلمانوں کیلئے روزگار کے بہتر مواقع فراہم کر سکتی تھیں لین افسوس ایسا نہیں ہوا۔ ان سیاسی جماتوں میں کانگریس سر فہرست ہے۔

(۷) کیا اس حقیقت سے آپ کو انکار ہیکہ آپکو عوامی جگہوں اور اجنبی لوگوں سے خود کو مسلمان بتاتے ہوئے ڈر لگتا ہیکہ کہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے آپ کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتا ر نہ کر لیا جائے ۔

اور یہ حقیقت ہیکہ جو پولس اہلکار آپ کو دہشت گردی کے الزام میں پھنساتے ہیں وہ یہی کانگریس، سماجوادی پارٹی جیسی دیگر جماعتوں کے اشارے پر کام کرتے ہیں اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس طرح کی حرکت انجام  دینے والے افسران کو فوراً بر خاست کردیاجاتا۔یاد  رکھیں جب تک مسلمانوں کی اپنی قیادت نہیں ہوگی، تب تک ملک کے مسلمانوں کے حالات ایسے ہی بنے رہیں گے ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


2 تبصرے
  1. سسس کہتے ہیں

    بھائی آپ نے یہ تو بتا دیا کہ سماج وادی پارٹی اور کانگریس اور کسی بھی نام نہاد سیکولر پارٹی کو ووٹ نہیں دینا چاہیے اور مضمون کا حرف بہ حرف صحیح بھی ہے ، لیکن ساتھ ہی یہ بھی بتا دیتے کہ پھر کسے ووٹ دینا چاہیے تو عین نوازش ہوتی۔

  2. آصف علی کہتے ہیں

    مسلمانوں کوبہت زیادہ سیاست میں ملوث نہیں ہوناچاہیے,ہندوستانی مسلمان تعلیمی پسماندگی کاشکارہیں.
    ایک جاہل قوم جوسیاسیات کی الف ب سےبھی واقف نہیں ہے,اسےفی الحال سیاسیات کوترک کرکےاپنی تمام توانائیاں تعلیم پرصرف کردیناچاہیے,

    مسلم قوم کاصحیح معنوں میں لیڈروہی ہوناچاہیےجومسلمانوں کی تعلیمی بہتری کےلیےکام کرے..

تبصرے بند ہیں۔