فاذکرونی اذکرکم

 مولانا محمد الیاس گھمن

 اللہ تعالیٰ کو اپنی پیاری مخلوق حضرت انسان سے بہت محبت ہے، چنانچہ ازراہ محبت فرماتے ہیں :فاذکرونی اذکرکم(سورۃ البقرۃ، جزآیت نمبر 152)

ترجمہ: تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔

اس آیت کی تفسیر میں مفسر قرآن ابو اسحاق احمد بن محمد بن ابراہیم الثعلبی نیشاپوری رحمہ اللہ المتوفیٰ 427ھ نے اپنی تفسیر ’’الکشف والبیان عن تفسیر القرآن‘‘ میں بہت خوبصورت اقوال جمع فرمائے ہیں۔  امام ثعلبی رحمہ اللہ نیشاپور کے رہنے والے تھے آپ کو قرآن کریم سے بے پناہ محبت تھی اس لیے علم قرآت، علم تفسیر میں بے پناہ مہارت تھی۔ امام زرکلی رحمہ اللہ اپنی کتاب الاعلام میں فرماتے ہیں کہ امام ثعلبی رحمہ اللہ نے قصص الانبیاء، عرائس المجالس اور الکشف والبیان عن تفسیر القرآن جیسی شہرہ آفاق تصانیف لکھی ہیں۔  یاقوت حموی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ امام ثعلبی رحمہ اللہ عظیم قاری، مفسر، ادیب، واعظ، ثقہ، حافظ(حدیث)اور صاحب تصانیف شخص تھے۔ آپ رحمہ اللہ نے اپنے زمانہ کے مایہ ناز قاری امام ابو طاہر بن خزیمہ رحمہ اللہ اور امام ابو بکر بن مہران رحمہ اللہ سے علوم قرآنیہ کو حاصل کیا۔ آپ کی تفسیر کے بارے امام ابن اثیر رحمہ اللہ اور علامہ ابن خلکان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ کی تفسیر دیگر تفاسیر پر فوقیت رکھتی ہے، چنانچہ آپ کی تفسیر سے اس آیت سے متعلقہ چند اقوال ملاحظہ فرمائیں :

1:      تم مجھے یاد کرو اطاعت کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا مدد و نصرت کے ساتھ۔

2:      تم مجھے یاد کرو بندگی کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا مغفرت کے ساتھ۔

3:      تم مجھے یاد کرواطاعت کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا ثواب کے ساتھ۔

4:      تم مجھے یاد کرو یعنی میرا شکر ادا کرنے کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گازیادہ عطا کرنے کے ساتھ۔

5:      تم مجھے یاد کروتوحید اور ایمان کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا جنت میں بلند درجات کے ساتھ۔

6:      تم مجھے یاد کرو حمد اور ثناء کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا جزاء کے ساتھ۔

7:      تم مجھے یاد کرو دعا کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گاعطاء کے ساتھ۔

8:      تم مجھے یاد کرو مانگنے کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا نوازنے کے ساتھ۔

9:      تم مجھے یاد کرو ندامت کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا کرم کے ساتھ۔

10:    تم مجھے یاد کرو معافی مانگنے کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا بخشش کے ساتھ۔

11:    تم مجھے یاد کرو اخلاص کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا نجات کے ساتھ۔

12:    تم مجھے یاد کرو دل کے ساتھ تمہیں  یاد رکھوں گا تکالیف دور کر نے کے ساتھ۔

13:    تم مجھے یاد کرو بغیر نسیان کے میں تمہیں  یاد رکھوں گا امان کے ساتھ۔

14:    تم مجھے یاد کرو توبہ و استغفار کے وقت میں تمہیں یاد رکھوں گا رحمت اور بخش دینے ساتھ۔

15:    تم مجھے یاد کرو اسلامی احکامات پر عمل کرنے کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا اکرام یعنی عزت دینے کے ساتھ۔

16:    تم مجھے یاد کروقلب کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا یعنی تعجب کے دور کرنے کے ساتھ۔

17:    تم مجھے یاد کرو گناہوں کے اعتراف کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا گناہوں کے مٹانے کے ساتھ۔

18:    تم مجھے یاد کرو نرمی کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا عفو ودرگزر کے ساتھ۔

19:    تم مجھے یاد میری عظمت کیساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا تمہیں عزتوں سے نوازنے کے ساتھ۔

20:    تم مجھے یاد کرومیری کبریائی کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا پاکیزگی کے ساتھ۔

21:    تم مجھے یاد کرو بڑائی کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا مزید اجر عطا کرنے کے ساتھ۔

22:    تم مجھے یاد کرو مناجات کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا نجات کے ساتھ۔

23:    تم مجھے یاد کروجفاء کے چھوڑنے کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گاوفاء کے ساتھ۔

24:    تم مجھے یاد کرو محبت اور شوق کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا  اپنی قربت اور وصل کے ساتھ۔

25:    تم مجھے یاد کرو میرے احکامات پر عمل کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا گناہوں سے معافی عطاء کرنے کے ساتھ۔

26:    تم مجھے یاد کروتسلیم و رضا کے ساتھ میں تمہیں یاد رکھوں گا یعنی تمہیں امتحانات میں کامیابیاں نصیب کرنے کے ساتھ۔

27:    تم مجھے یاد کروصاف نیت سے میں تمہیں یاد رکھوں گا خالص نیکی کا اجرکے وقت۔

28:    تم مجھے عالم فناء میں یاد کرو میں تمہیں عالم بقاء میں بھی یاد رکھوں گا۔

29:    تم مجھے یاد کرو فقر کے وقت میں تمہیں یاد رکھوں گا خوشحالی کے وقت۔

30:    تم مجھے یاد کرو زمین کے اوپر میں تمہیں یاد رکھوں گا زمین کے اندر یعنی قبر میں۔

31:    تم مجھے یاد کرو تنہائی میں اور لوگوں کے سامنے میں تمہیں یاد رکھوں گابلندیوں میں ملائکہ کے سامنے۔

32:    تم مجھے یاد کرو نعمت ملنے پر اور پرسکون حالات میں تمہیں میں یاد رکھوں گا سختی اور امتحان کے وقت۔

33:    تم مجھے یاد کروجہاں تم ہو میں تمہیں یاد رکھوں گا جہاں میں ہوں گا۔

 ہم اللہ کو یاد کریں مخلوق اور مملوک ہونے کے ناطے ہمارا حق بنتا ہے اور اللہ بھی ہمیں یاد فرمائیں خالق، مالک ہونے کے باوجود یہ اس کا محض فضل، کرم، لطف اور احسان ہے۔ یہ دلیل محبت ہے اگر انسان اس کو عقل کی گہرائیوں سے جان لے اور دل کی گہرائیوں سے مان لے تو محبت الٰہی اس میں رچ بس جائے گی اور اللہ کی نگاہ میں اس کا شمار اولیاء اللہ میں ہونے لگے۔ ذات باری تعالیٰ کی محبت، معرفت اور حقیقت جس دل میں سما جائے اس کی نگاہ میں دنیا کی محبتیں اور حقیقتیں معدوم ہوجاتی ہیں۔  وہ ہر وقت وصل حبیب کی تمنا میں رہتا ہے اگر اس کی زبان کسی وجہ سے تھوڑی دیر کے لیے خاموش بھی ہو جائے تو اس کا دل مسلسل اللہ کی یاد میں رہتا ہے۔ اس دنیا میں بہت سے خوش نصیب انسان ایسے ہیں جنہیں اللہ کی محبت، معرفت خوشنودی اور رضاء حاصل ہوئی ہے، اللہ ہمارا شمار بھی انہی لوگوں میں فرما دے، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنا ذکر کرنے کی اور اس کی تمام کیفیات کو حاصل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور اپنے ذکر پر جو انعامات و اعزازات کا وعدہ فرمایا ہے وہ سب کچھ حاصل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم

تبصرے بند ہیں۔