شیعہ ایران نے کس طرح عالم اسلام کو تباہ و برباد کیا؟

ترجمہ و اضافہ: ڈاکٹر احید حسن

موجودہ ایران خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے فتح ایران کے بعد سے 1501ء تک سنی اکثریت پہ مشتمل تھا۔ صفوی حکومت کی طرف سے ایران کی ایک کٹر شیعہ ریاست میں تبدیلی تلوار اور قتل و غارت گری کے بل بوتے پہ 16 ویں سے  18 ویں صدی کے دوران کی گئی اور اس دوران شیعہ اثنا عشری فرقے کو اسماعیلی یعنی موجودہ آغاخانی اور زیدی فرقے پہ سیاسی برتری دی گئی۔ ان اعمال کے ذریعہ صفوی شیعہ سلطنت نے اپنے بانی اسماعیل شاہ صفوی کی قیادت میں 1501 ء میں ایران کو ایک آزاد ریاست کے طور پر دوبارہ بحال کیا اور  شیعہ مذہب کو اس کی سلطنت کے سرکاری مذہب کے طور پر نافذ کیا۔اس کے براہ راست نتیجہ کے طور پر، موجودہ ایران اور  آذربایجان کے علاقے کی آبادی کو زبردستی اور قتل و غارت گری کے زور پہ شیعہ آبادی میں  بدل دیا گیا۔(1)یہی وجہ ہے کہ آج بھی یہ دونوں ممالک  بڑے شیعوں کی بڑی تعداد رکھتے ہیں، اور آذربایجان کی شیعہ آبادی ایران کے بعد دنیا میں دوسرے نمبر  پہ سب سے زیادہ ہے.(2)

اس زبردستی اور قتل و غارتگری پہ مبنی سنی آبادی کی شیعہ آبادی میں تبدیلی سے پہلے ایران کی نوے فیصد سے زیادہ آبادی اکثر شافعی اور حنفی مسلک کی پیروکار  سنی آبادی تھی۔( 3)(4) یہ سب کچھ ظلم ،بربریت اور قتل و غارت گری کے ذریعے اتنے منظم انداز میں کیا گیا کہ سنی مسجدیں اور مدرسے تک بند کر دیے گئے۔صورتحال یہ تھی کہ 15 ویں صدی کے اختتام پہ ترکی کی عثمانی سلطنت کے بہت سے علماء (اسلامی علماء) کو ایران کے قابل پہنچ علاقوں میں سنی مسلک کی تعلیم کے لیے بھیجنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا (5),سلطنت کے اندر مدرسہ (اسلامی اسکولوں) کی کمی کی وجہ سے سنت اسلام میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے. 5  قدیم سنی ایرانیوں نے ہمیشہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا اعلی احترام برقرار  رکھا تھا. (6)  اسماعیل شاہ صفوی  سے پہلے،  ایرانیوں کی اقلیت شیعہ تھی اور وہاں نسبتا چند شیعہ علماء   تھے. (7 )

1500-1502کے درمیان  اسماعیل اول جسے اسماعیل شاہ صفوی کہا جاتا ہے، نے ایران کے ساتھ ساتھ ارمینیا، آذربایجان اور داغستان کے حصے (روس کا شمالی قفقاز، آج کل روس کا حصہ) کو فتح کیا.  , اگلے دہائی میں وہ زیادہ تر ایران پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کے لۓ مصروف رہا، جہاں کی اکثریت اب بھی سنی آبادی پہ مشتمل تھی.  ,اس کی فوج  1504 میں ایران کے مرکزی علاقوں تک پہلی دفعہ پھیلی. اس نے جنوب مغربی ایران پہ 1505 اور 1508 کے درمیان قبضہ کر لیا تھا اور آخر میں خراسان کے علاقے اور 1510 میں ہرات کا شہر فتح کیا. (8),ڈینیل ڈبلیو براؤن کے مطابق  اسماعیل شاہ صفوی مصر میں فاطمیوں کے خاتمے کے بعد سب سے زیادہ کامیاب اور قاتل  شیعہ حکمران تھا.  اس کا مقصد  سنی اسلام کی مکمل تباہی تھی، اور اس نے  اس مقصد کو ان علاقوں میں کافی حد تک حاصل کیا جس پر اس  نے حکومت کی.سنی مذہب کے خلاف اس  کی نفرت کی کوئی حد نہیں تھی، اور سنیوں کے خلاف اس کی کاروائیاں اور قتل و غارت گری  بے رحم تھی. (9)  ,اس  نے پہلے تین خلیفوں یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہ ( نعوذ باللہ) لعنت کو لازمی قرار دیا۔لعنت نہ کرنے والوں کو قتل کیا گیا اور اعلانیہ پھانسیاں دی گئیں۔ اس نے سنی صوفی کے احکامات کو ختم کر دیا، ان کی جائیداد پر قبضہ کر لیا، اور سنی علماء اور عوام کو مذہب کی تبدیلی، موت، یا جلاوطنی کا اختیار دیا. اور ان کی جگہ شیعہ علماء کو دوسرے علاقوں سے ان کی جگہ لینے کے لیئے لایا گیا تھا. (10 )

اسلامی تاریخ میں سب  مسلمان خاندانوں سے زیادہ صفوی سلطنت  نے اپنی نظریاتی مطابقت اور اسے عوام پہ زبردستی مسلط کرنے کے لیے  کام کیا.  ,اس کی بنیادی وجوہات یہ تھی  تاکہ ایران اور صفوی سلطنت کو اس کی  بالکل الگ اور منفرد مذہبی شناخت کے طور پر اپنی پڑوسی سنی ترکی سلطنت عثمانیہ اور وسط ایشیا کے ازبک سنی مسلمانوں کے مقابلے میں ایک طاقتور شیعہ فوجی اور سیاسی طاقت کے طور پہ کھڑا کیا جا سکے۔( 11 12 13) شیعہ صفوی سلطنت نے عثمانیوں کے ساتھ ایک طویل جنگیں لڑیں -( 14) قتل و غارت گری کے زور پہ سنی اکثریتی  ایرانی ابادی کے شیعہ آبادی میں تبدیلی کا مقصد یہ تھا کہ اس طرح عوام اس شیعہ ریاست اور اس کے اداروں کی وفادار ہو جائے گی اور اسے  پورے علاقے میں اپنی حکمرانی کو فروغ دینے کا بہتر موقع ملے گا( 15 ).
اسماعیل شاہ صفوی نے ملک بھر میں اپنی حکمرانی کو مضبوط کیا اور ایران اور آذربایجان کی اکثریتی سنی آبادی کو مکمل طور شیعہ آبادی میں تبدیل کرنے کی  ایک مکمل اور  ظالمانہ مہم شروع کی  اور اس طرح ایرانی عوام کے سنی مذہبی نظریات کو تبدیل کیا.( 16)  ,اس نے شیعیت کو ایران کا   پوری قوم کے لئے ریاستی اور لازمی مذہب قرار دیا اور ایرانی صوفی سنیوں کو زبردستی شیعہ بننے پہ مجبور کیا( 17, 18, 19 ) اس نے صدر کے نام سے ایک مذہبی دفتر قائم کیا جس کے ذمے  ریاست میں شیعہ مذہب کی زبردستی تعلیم کو فروغ دینے کا کام تھا. (20 )

اسماعیل شاہ صفوی  نے سنی مسجدوں کو تباہ کر دیا.  ,یہ بات خود چین کی طرف بھیجے گئے پرتگال  کے سفیر  ٹائیر پائرس نے بھی نوٹ کی جس نے 1511-12 میں ایران کا دورہ کیا تھا، اس نے اسماعیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: \وہ (یعنی اسماعیل) ہمارے گرجا گھروں کو اصلاحات کے نام پہ تباہ کر رہا ہے اور ان  تمام سنی مسلمانوں  کے گھروں کو تباہ کر رہا ہے  جو سنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پیروی کرتے ہیں. (21) اس  نے تمام مسجدوں  سے پہلے تین سنی خلفا ء (حضرت ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم) پہ لعنت( نعوذباللہ) کو لازمی قرار دیا  سنی طریقوں کو ختم کیا سنی مساجد  کے اثاثوں پہ قبضہ کر لیا،اس نے  شیعہ مذہب اور شیعہ مزارات کو فروغ دینے کے لئے ریاستی سرپرستی کا استعمال کیا.  (22 ,23 ,24) اس نے سنیوں کا خون بہایا اور سنیوں کی قبروں اور مسجدوں کو تباہ کر دیا، یہاں تک کہ سنیوں کو ان کی قبروں سے باہر نکال کر جلایا گیا۔ اس کے نتیجے میں عثمانی سلطنت کے بایزید دوم نے اسے اس کی ان سرگرمیوں سے روکا  ,تاہم، اسماعیل نے  سلطان کے انتباہ کو نظر انداز کر دیا اور تلوار کے ذریعہ شیعہ عقیدے کو پھیلانے کا کام  جاری رکھا. (25, 26 )اس نے راسخُ العقیدہ سنی مسلمانوں کو قیدمیں ڈالا، انہیں سخت اذیتیں دیں اور انہیں قتل کیا. (27, 28 ) اپنے قیام کے ساتھ ہی اس صفوی شیعہ  سلطنت نے خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یوم شہادت پہ ایک سالانہ جشن کی تقریب لازمی کردی ۔اس دن پورے ایران میں حضرت  عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہ نعوذباللہ  لعنت کی جاتی اور نہ کرنے والے کو قتل کیا جاتا ، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پتلا بنا کر اس پہ  لعنت کی جاتی اور بعد ازاں اسے جلا دیا جاتا، تاہم، ایران اور سني ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونے پراس رسم کو  کو مزید نہیں دیکھا گیا (کم سے کم سرکاری طور پر). (29)۔  1501 میں اسماعیل شاہ صفوی نے   ایران سے باہر رہنے والے تمام شیعوں کو ایران میں آباد ہونے کے لیے  مدعو کیا (30).

ابتدائی صفوی حکمرانوں نے ایران کے سنی علماء کے خلاف کئی اقدامات کیے .  ,ان اقدامات میں سنی علماء کی زبردستی شیعہ مذہب میں تبدیلی، موت، یا جلاوطنی کا انتخاب تھا( 31, 32, 33) اور اس سلسلے میں ایران کی شیعت میں  تبدیلی کا مقابلہ کرنے والے سنی علماء کا قتل عام بھی شامل تھا جیسا کہ ہرات میں کیا گیا. (34 ) ,اس کے نتیجے میں، بہت سے سني علماء جنہوں نے  شیعہ مذہب اختیار کرنے سے انکار کر دیا وہ اپنی جان کھو بیٹھے یا پڑوسی سنی ریاستوں کی طرف ہجرت کرنے پہ مجبور ہو گئے.( 35, 36)   ,چونکہ ایران کی اکثر ابادی سنی مذہب پہ مشتمل تھی لہذا ان کو زبردستی شیعہ کرنے کے بعد شیعہ مذہب کی تعلیم کے لیے اسماعیل شاہ صفوی نے لبنان، عراق اور دیگر ممالک سے شیعہ علماء کو ایران منتقل کیا( 37, 39,38  ،40) اسماعیل نے انہیں وفاداری کے بدلے میں  زمین اور پیسہ فراہم کیا جو کہ سنی آبادی سے چھینا گیا تھا۔ان  علماء نے (34, 41 ,42, 43)  ,اس سے پہلے ایران میں شیعہ مذہب اتنا کم تھا کہ شیعہ مذہب کی صرف ایک کتاب پورے تبریز میں میسر تھی۔(44 ) ,لہذا ان عرب شیعہ علماء کی حمایت کے بغیر اسماعیل شاہ صفوی یہ نہیں کر سکتا تھا(36) اور ان  علماء کو ایران کے عوام کی نظر فارس پر اپنی حکمرانی کو قانونی طور پر صحیح ثابت کرنے کے لیے استعمال کیا گیا.( 45 )  ,اسماعیل شاہ صفوی کے جانشینوں میں سے عباس اول نے مزید شیعہ علماء کو ایران مدعو کیا اور انہیں اہم سرکاری عہدوں پر فائز کیا( 46 ).

1500-02 کے درمیان تبریز، ایران ،قفقاز کے کچھ علاقوں اور آرمینیا کی فتح کے بعد وہاں کا سرکاری مذہب شیعت کو قرار دیا گیا اگرچہ ان علاقوں کی اکثریت سنی مسلمانوں پہ مشتمل تھی (33)مسلمان مسلمانوں کے حامیوں کے باوجود، نئی دہلی میں ے، 33 اس کے بعد حاصل شدہ علاقوں کی عوام کو زبردستی شیعہ مذہب قبول کرنے کی  مہم شروع کی گئی( 47) اور قفقاز کے مسلم عوام، شیعہ مذہب کو قبول کرنے کے لئے سخت دباؤ میں آ گئے تھے.( 48) شیعہ کارد عمل خاص طور پر شیران میں سخت تھا، جہاں ایک بڑی سنی آبادی شیعہ مذہب قبول نہ کرنے پہ قتل ہو چکی تھی.( 49) اس طرح، آذربایجان کی آبادی 16 ویں صدی کے ابتدا میں  شیعہ آبادی میں بدل چکی تھی (1) یہی وجہ ہے کہ جدید آذربایجان میں شیعہ  آبادی کا دنیا کا ایران کے بعد سب سے بڑا  دوسرا ملک ہے.(2)

اسماعیل شاہ صفوی نے 1508 میں بغیر کسی زیادہ فوجی مزاحمت کے بغداد پہ قبضہ کرلیا. تاہم، اس کی فوج نے سنیوں کا عراق قبائلی شیعہ  اتحادیوں کے ذریعے شدید قتل عام کیا(50)  ,اس کی فوجوں نے  بہت سنی سائٹس کو تباہ کر دیا، جس میں امام  ابو حنیفہ اور شیخ  عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ کا مزار بھی شامل تھے ۔صفویوں نے جیلانی خاندان کو عراق سے نکال دیا.عراق میں  شیعہ شیعہ مذہب کو سرکاری اور سب عوام کا لازمی مذہب قرار دینے کے بعد کے بعد اسماعیل شاہ صفوی نے  سنی مذہب پہ  عمل کو غیر قانونی قرار دیا. اسماعیل شاہ صفوی کے ان اقدامات نے عراقی سنیوں میں نفرت کی آگ بھردی اور اسماعیل شاہ صفوی کے مذہبی شدت پسندی پہ مبنی اقدامات نے اس خطے میں وہ  شیعہ سنی جنگ شروع کی جو پانچ سو سال سے آج بھی جاری ہے۔  (51 )۔اسماعیل شاہ صفوی کے بیٹے طہماسپ اول کے دور میں بھی جنوبی اور وسطی عراق شیعہ صفوی سلطنت کے ہاتھوں میں رہ رہے تھے اور ان علاقوں میں سنی مذہب کی جگہ تلوار کے زور پہ شیعہ  مذہب قائم کرنے کے لئے کوششیں  جا رہیں . سنی علماء نے جنہوں نے شیعہ نظریات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور سنی قبروں اور مزاروں کو ایک بار پھر تباہ کردیا گیا، جبکہ اہم مساجد کو شیعہ امام بارگاہوں میں بدل دیا گیا , آخر کار سلطنت عثمانیہ کا خلیفہ سلیمان عراقیوں کا نجات دہندہ بن کر سامنے آیا اور اس نے صفویوں کو عراق سے نکال کر وہاں کی عوام کو ان کے ظلم سے نجات دی ( 52 ).

عباس اول دور حکمرانی (1587-1629) میں ایران کی اکثریت شیعہ بنائی جا چکی تھی(53) عباس نے سنیوں سے نفرت کی، اور عوام کو مجبور کیا کہ وہ  شیعہ مذہب کو قبول کریں(54)  ,اس طرح 1602 تک ایران کی سابق سنی اکثریتی آبادی تلوار اور قتل و غارتگری کے زور پر  شیعہ بنائی جا چکی تھی ,(55)

مشہور تبرا باز شیعہ عالم محمد باقر مجلیسی  (1616-98، ہر وقت کے سب سے زیادہ شیعہ علماء عالموں میں سے ایک)، نے خود کو  میں ایران میں سنیت کے خاتمے کے لئے وقف کردیا تھا(56) صفوی ریاست نے 17 ویں صدی میں شیعہ عمل اور ثقافت کو فارغ دینے اور ایران میں اس کے سنی آبادی کے درمیان پھیلاؤ کے لئے  شیعہ روایات کو مجوسی اثر دیا(56)  مجلیسی کے تحت  شیعہ مذہب  نے عوام کے  درمیان اپنی جگہ پختہ کر لی (57).

شیعہ صفوی سلطنت میں عوام کی جائیداد اتنی غیر محفوظ تھی کہ جائیداد کی ملکیت کی  غیر محفوظگی کی وجہ سے، بہت سے نجی زمینداروں نے اپنی زمین کو شیعہ مولویوں کے نام وقف کردیا کیونکہ صرف شیعہ مولوی ہی تھے جن کی سرکاری سرپرستی میں زمین محفوظ ہوتی تھی۔ اس طرح شیعہ ملائیت کو فروغ دیا گیا۔ اس طرح یہ زمینیں رفتہ رفتہ ان شیعہ مولویوں کے تصرف میں چلی گئیں اور  معاصر تاریخ دان اسکندر منشی کے مطابق اس طرح ایران میں زمینداروں کا ایک نیا طبقہ وجود میں آیا (59) جو سید اور شاہ کے روپ میں عوام کی زمینوں پہ قابض تھے۔ ان نام نہاد سیدوں نے مزید حقوق حاصل کرنے کے لیے یہ پروپیگنڈہ شروع کیا کہ حضرت علی رضہ اللہ تعالیٰ عنہ پہلے خلیفہ تھے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلا خلیفہ بن کر نعوذ باللہ ان کا حق غصب کیا تھا۔ اس پروپیگنڈہ نے عوام میں صحابہ دشمنی کو فروغ دیا جس سے شیعہ سنی مذہبی اختلاف مزید شدت اختیار کر گئے۔
صفوی  ریاست کی تیزی سے کمزور ہوتی حیثیت کے باوجود کے باوجود، جب ایرانی بادشاہ  سلطان حسین نے افغان  باشندوں کو زبردستی شیعہ مذہب قبول کرنے پہ مجبور کیا  تو  میر وائس ہتک (غلزئی افغانہ کے سربراہ میرزیس ہتک) نے 1709 میں قندھار کے علاقے میں شیعہ سلطنت کے خلاف بغاوت کردی . میر ویس اور ان کی سنی افواج نے شاہ کی فوجوں کے  سفارتی گورنر جارج XI کو ہلاک کر دیا، اور افغان علاقے کو شیعہ کی حکمرانی سے آزاد بنا دیا (60)۔ آخرکار 1722ء میں صفوی سلطنت اختتام پذیر ہوئی لیکن شیعت اور فرقہ پرستی کا جو بیج اس سلطنت نے ایران عراق اور آذربایجان میں بویا تھا اس کے اثرات آج بھی ان علاقوں میں قائم ہیں اور بعد میں آنے والے اکثر ایرانی حکمرانوں نے شیعہ اثرورسوخ بڑھانے کی اپنی حکمت عملی پہ کام جاری رکھا جس کا نتیجہ آج عراق ،یمن ،بحرین اور شام کے حالات کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔

اس کے علاوہ اس  شیعیت نے اسلام کو جو سب سے بڑا اور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا وہ سنی سلطنت عثمانیہ کی طرف سے یورپ کی فتح میں رکاوٹ تھا کیونکہ شیعہ یورپ کے عیسائیوں سے Safavid-Habsbsurg alliance کے نام سے اتحاد کر چکے تھے اور جب بھی سنی سلطنت عثمانیہ یورپ فتح کرنے کی کوشش کرتی پیچھے سے ایرانی شیعہ سلطنت عثمانیہ پہ حملہ کر دیتے۔جو قتل و غارت گری اور مذہب کی تبدیلی کی حکمت عملی شیعوں نے ایران و عراق اور آذربایجان میں اپنائی وہی روس نے اپنے قبضہ شدہ مسلم علاقوں میں اپنائی جس کے نتیجے میں آرمینیا اور سائیبیریا جیسے مسلم علاقے مکمل طور پہ روس کا حصہ بن گئے اور روس نے اس نسل کشی میں ایک کروڑ مسلمان قتل کر ڈالے۔ یہ علاقے مستقل طور  اگر تلوار اور قتل و غارت گری کے زور پر ایران و عراق کی اکثریت سنی آبادی کو شیعہ نہ بنایا جاتا اور ایرانی شیعہ سنی سلطنت عثمانیہ کی طرف سے یورپ کی فتح میں رکاوٹ نہ بنتے تو آج مشرق وسطی اور عالم اسلام کی تاریخ ہی اور ہوتی، نہ عراق جلتا ، نہ یمن نہ شام اور نہ پوری اسلامی دنیا جو آج بھی ایران ،روس اور کفر کے مشترکہ گٹھ جوڑ سے شدید برے حالات کا شکار ہے۔اور ان سب حالات کا ذمہ دار ایران ہے جس نے یورپ کو محفوظ اور مشرق وسطی کو گروہ پرستی کی آگ میں دھکیل کر پوری اسلامی دنیا کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔ لعنت اللہ علیھم
آخر میں شیعہ کے کفر اور خفیہ اسلام دشمنی پہ اتنا کہنا چاہوں گا

دنیا میں اگر رہنا ہے تو کچھ پہچان پیدا کر
  لباس خضر میں اکثر رہزن بھی ہوا کرتے ہیں

  اور

 فنا فی اللہ کی تہ میں بقا کا راز مضمر ہے
 جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا

حوالہ جات:

^The Caspian: politics, energy and security, By Shirin Akiner, pg.158
^ a b Juan Eduardo Campo,Encyclopedia of Islam, p.625
^ The golden age of Islam, By Maurice Lombard, pg.Xiv
^ "Iran: Safavid Period”, Encyclopedia Iranica by Hamid Algar. Excerpt: "The Safavids originated as a hereditary lineage of Sufi shaikhs centered on Ardabil, Shafe‘ite in school and probably Kurdish in origin.”
^ The Ottoman Empire: The Classical Age, 1300–1600, by Halil Inalcik, pg.167.
^ Timurids in transition: Turko-Persian politics and acculturation in Medieval …, By Maria Subtelny, pg.62
^ Islam, continuity and change in the modern world, By John Obert Voll, pg.80
^ Immortal: A Military History of Iran and Its Armed Forces. Steven R. Ward, p. 43.
^ A new introduction to Islam. Daniel W. Brown, p. 191.
^ Daniel W. Brown (2009). A New Introduction to Islam. John Wiley & Sons. pp. 235–236.
^ Modern Iran: roots and results of revolution. Nikki R. Keddie, Yann Richard, p. 11.
^ Iran: religion, politics, and society: collected essays. Nikki R Keddie, p. 91.
^ The Azerbaijani Turks: power and identity under Russian rule. Audrey L Altstadt, p. 5.
^ Modern Iran: roots and results of revolution]. Nikki R Keddie, Yann Richard, p. 11.
^ The failure of political Islam. Olivier Roy, Carol Volk, p. 170.
^ The modern Middle East: a political history since the First World War. Mehran Kamrava, p. 29.
^ Modern Iran: roots and results of revolution]. Nikki R Keddie, Yann Richard, pp. 13, 20
^ The Encyclopedia of world history: ancient, medieval, and modern. Peter N. Stearns, William Leonard Langer, p. 360.
^ Immortal: A Military History of Iran and Its Armed Forces. Steven R Ward, pg.43
^ Iran: a short history: from Islamization to the present. Monika Gronke, p. 91.
^ The Judeo-Persian poet ‘Emrānī and his "Book of treasure”: ‘Emrānī’s Ganǰ… ‘Emrānī, David Yeroushalmi, p. 20.
^ A new introduction to Islam. Daniel W Brown, p. 191.
^ Encyclopaedic Historiography of the Muslim World. NK Singh, A Samiuddin, p. 90.
^ The Cambridge illustrated history of the Islamic world. Francis Robinson, p. 72.
^ Immortal: A Military History of Iran and Its Armed Forces. Steven R. Ward, p. 44.
^ Iran and America: re-kindling a love lost]. Badi Badiozamani, pp. 174–5.
^ The Cambridge illustrated history of the Islamic world. Francis Robinson, p. 72.
^ Iraq: Old Land, New Nation in Conflict. William Spencer, p. 51.
^ Culture and customs of Iran. Elton L Daniel, ‘Alī Akbar Mahdī, p. 185.
^ Iraq: Old Land, New Nation in Conflict. William Spencer, p. 51.
^ a b A new introduction to Islam, By Daniel W. Brown, pg.191
^ The Middle East and Islamic world reader, By Marvin E. Gettleman, Stuart Schaar, pg.42
^ a b Immortal: A Military History of Iran and Its Armed Forces, By Steven R. Ward, pg.43
^ a b c The failure of political Islam, By Olivier Roy, Carol Volk, pg.170
^ Conceptualizing/re-conceptualizing Africa: the construction of African …, By Maghan Keita, pg.90
^ a b Iran: a short history : from Islamization to the present, By Monika Gronke, pg.90
^ Floor, Willem; Herzig, Edmund (2015). Iran and the World in the Safavid Age. I.B.Tauris. p. 20. ISBN 978-1780769905. In fact, at the start of the Safavid period Twelver Shi’ism was imported into Iran largely from Syria and Mount Lebanon (…)
^ Savory, Roger (2007). Iran Under the Safavids. Cambridge: Cambridge University Press. p. 30. ISBN 978-0521042512.
^ Abisaab, Rula. "JABAL ʿĀMEL”. Encyclopaedia Iranica. Retrieved 15 May 2016.
^ Alagha, Joseph Elie (2006). The Shifts in Hizbullah’s Ideology: Religious Ideology, Political Ideology and Political Program. Amsterdam: Amsterdam University Press. p. 20. ISBN 978-9053569108.
^ The Cambridge illustrated history of the Islamic world, By Francis Robinson, pg.72
^ The Middle East and Islamic world reader, By Marvin E. Gettleman, Stuart Schaar, pg.42
^  The Encyclopedia of world history: ancient, medieval, and modern … By Peter N. Stearns, William Leonard Langer, pg.360
^  Iran: religion, politics, and society : collected essays, By Nikki R. Keddie, pg.91
^ Shi‘ite Lebanon: transnational religion and the making of national identities, By Roschanack Shaery-Eisenlohr, pg.12–13
^ Science under Islam: rise, decline and revival, By S. M. Deen, pg.37
^ The evolution of middle eastern landscapes: an outline to A.D. 1840, Part 1840, By John Malcolm Wagstaff, pg.205
^ The Azerbaijani Turks: power and identity under Russian rule, By Audrey L. Altstadt, pg.5
^ Safavids and the rise of Shi’a Islam
^ Iraq: Old Land, New Nation in Conflict, By William Spencer, pg.51
^ The history of Iraq, By Courtney Hunt, pg.48
^ History of the Ottoman Empire and modern Turkey, Volume 1, By Ezel Kural Shaw, pg.95]
^ Gulf States, By Michael Gallagher, pg.17
The failure of political Islam. Olivier Roy, Carol Volk, p. 170.
^ Conceptualizing/re-conceptualizing Africa: the construction of African… Maghan Keita, p. 79.
^ Conceptualizing/re-conceptualizing Africa: the construction of African… Maghan Keita, p. 79.
^ The Encyclopedia of world history: ancient, medieval, and modern. Peter N. Stearns, William Leonard Langer, p. 363.
^ The Arab Shi’a: The Forgotten Muslims. Graham E. Fuller, Rend Rahim Francke, p. 76.
^ Molavi, Afshin, The Soul of Iran, Norton, 2005, p. 170.
^ RM Savory, Safavids, Encyclopedia of Islam, 2nd ed page 185-6.
^ Iran Under the Safavids. Retrieved 7 August 2014.
^ Iran: a short history : from Islamization to the present, By Monika Gronke, pg.87
^ Conceptualizing/re-conceptualizing Africa: the construction of African …, By Maghan Keita, pg.87
^ Conceptualizing/re-conceptualizing Africa: the construction of African …, By Maghan Keita, pg.80
^ Defenders of the Faith: Charles V, Suleyman the Magnificent, and the Battle for Europe, 1520-1536 by James Reston, Jr., p.359ff

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔