صفا بیت المال انڈیا:خدمت ِ خلق کا ایک مثالی ادارہ

ہم جانتے ہیں  کہ رسول کریم ﷺ کی آمد سے پہلے دنیا ظلم و جور، عدوات و بغاوت، حق تلفی اور خدا فراموشی سے تیرہ وتاریک بنی ہوئی تھی۔  پیارے آقا محمد ﷺ کی آمد اور اسلام کی مبارک تعلیمات نے انسانوں  کو جہاں  بہت ساری چیزوں  سے نوازا وہیں  بطور خاص آپسی ہمدردی ومحبت، ایثاروقربانی، اخوت ومروت اور ایک دوسرے کے کا م آنے کا خوگر بنایا اور جذبہ ٔ خدمت خلق کو ابھارا۔نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ خود انسانوں  کے لئے ایک عملی نمونہ ہے کہ آپ ﷺ نے خدمت ِ خلق اور ضرورت مندوں  کے کام آنے کو ایک مثالی انداز میں  انجام دیا۔ جب سلسلہ وحی کی شروعات ہوئی اور پہلی مرتبہ فرشتہ آپ ﷺ کے پاس پیغام ِالہی لے کر آیا تو خلاف معمول واقعہ کے پیش آنے کی وجہ سے آپ ﷺ پر عجیب کیفیت طاری ہوگئی اور آپ ﷺ فوری گھر آئے اور اپنی بے چینی کا اظہار فرمایا، اس وقت ام المؤمنین حضرت خدیجہ ؓ نے جن الفاظ کے ذریعہ آپ کو تسلی دی اور ہمت و حوصلہ دلا یا وہ یہی مبار ک صفا ت ہیں ،  چناں  چہ حضرت خدیجہ ؓ نے فرمایا:کلا واللہ ما یخزیک ا للہ ابدا،انک لتصل الرحم، وتحمل الکل، وتکسب المعدوم، وتقری الضیف، وتعین علی نوائب الحق۔(بخاری:4)ہر گز نہیں آپ مطمئن رہیے،اللہ کی قسم !اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں  کرے گا،آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں، بے سہارا لوگوں  کا بوجھ اٹھاتے ہیں، ناداروں کی مدد کرتے ہیں، مہمانوں  کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کے راستے میں  آنے والی مصیبتوں  میں  مدد کرتے ہیں۔ حضرت خدیجہ ؓ کے یہ الفاظ بتارہے ہیں  کہ نبی کریم ﷺ کس درجہ ضرورت مندوں  کی خدمت اور اہل حاجت کی فکر میں  رہا کرتے تھے۔

 قرآن وحدیث میں  اس کی بڑی اہمیت بیان کی گئی کہ انسان صرف اپنی ذات کی حد تک محدود نہ رہے وہ خلق خدا کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والا، اور ہر ایک کی بھلا ئی چاہنے والا ہو، دنیا کے عام انسان ممکن ہے کہ اپنے لئے جیئے اور ان کی محنتوں  کا محور خود ان کی ذات ہو ؟لیکن ایک مسلمان وہ دنیا میں  سب کے لئے جینے کی کوشش کرتا ہے۔  اور سچی بات یہ ہے کہ لوگوں  کے قلوب کو اگر اسلام کی طرف پھیرنا ہے اور ان کے دلوں  میں  اسلام کی محبت اور پیغمبر اسلام کی عظمت کو بٹھانا ہے کہ تو خدمت خلق بہت آسان راستہ ہے۔

چناں  چہ خدمت ِ خلق کے اس عظیم کام کو انجام دینے کے لئے 2006ء میں  شہر ِ حیدرآباد میں  حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب نے چند علماء کرام کو لے کر صفا بیت المال کا آغاز کیا۔خود غرضی اورمفاد پرستی کے تاریک دور میں  صفابیت المال بلاشبہ امید کی ایک نئی کرن بن کر جلوہ گر ہو ا،اور دیکھتے ہی دیکھتے مختصر عرصہ میں  اپنی بے مثال اور بے لوث خدمات سے نہ صرف ریاست آندھرا پردیش بلکہ ملک کے طول و عرض میں  اپنی ایک پہچان بنا لیا، اور خدا جانے کتنے مجبوروں ،  بیواؤں،  یتیموں، ناداروں، کس مپرسوں، غریبوں اور ستم رسیدوں  کے لئے ایک سہارا اور آسرا بن گیا۔قبولیت اور عند اللہ مقبولیت کی بھی یہ علامت ہے کہ عوام و خواص میں  صفا بیت المال نے محبوبیت حاصل کی، اور ملک کے اہل اللہ اور مستند علمائے دین اور خدامِ اسلام نے اس کی خدمات کی نہ صرف ستائش کی بلکہ ا س کوایک مثالی کا رنامہ بھی قرار دیا۔صفا بیت المال کی اس بے پناہ مقبو لیت اور اس کے خدمات کے تنوع اور وسعت میں  یقینا اس کے بانی اور صدر کا خون ِ جگر بھی شامل ہے، اس میر کا رواں  کے سوز ِدروں  اور غم و کڑھن کوبھی دخل ہے جو ہر ایک کے لئے ہر وقت تڑپتا اور بے قرار رہتا ہے، خنجر کسی پر چلے،  حالات کا کو ئی بھی شکا ر ہو، مصیبتوں  سے کو ئی بھی دوچار ہو، پریشانی کسی پر بھی آئے، گردش ِ زمانہ کی لپیٹ میں  اپنے ہو ں یا پرائے،غم کے بادل کسی پربھی منڈلائیں، اور آلام ِ روزگا ر سے کوئی بھی دکھی ہو تو سب کے لئے سالار ِ قافلہ حضرت مولانا غیاث احمد رشادی ( متعنا اللہ بطول بقائہ)سب سے پہلے میدان میں  اتر پڑتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی تحریک کے پروان چڑھنے اور اس کے پھلنے پھولنے میں  تحریک کے بانی کی قربانیوں  کا نمایاں  کردا ر ہوتا ہے۔ اگر آج صفا بیت المال پورے ملک کے مسلمانوں  اور غیروں  اور غم کے ماروں  کے لئے ایک خدائی مدد کی شکل میں  مصروف نظر آرہا ہے تو اس میں  صدر صفا بیت المال ہی کی اصل کوششوں  کودخل ہے۔ یہ نہ کوئی مبالغہ آرائی ہے اور نہ خلاف حقیقت بلکہ سچ اورچڑھتے سورج کی طرح واضح ہے کہ صفا بیت المال نے یہ مقبولیت اس کے صدر کے خلوص و للہیت اور سوز ودرد سے پائی ہے، آپ کی شخصیت علامہ اقبا لؒ کے اس شعر کی پوری ترجمانی کرتی ہے کہ :

 نگہ بلند، سخن دل نواز،جاں  پر سوز           یہی ہے رخت ِ سفر میر کارواں  کے لئے

صفا بیت المال کی اس وقت ملک کی تقریبا 10 ریاستوں  میں  60 شاخیں  قائم ہیں جو مختلف رفاہی، فلاحی اور سماجی خدمات میں  مصروف ہیں ، جن میں  بیواؤں، معذورین میں  ماہانہ وظائف کی تقسیم، جزوی تعلیمی، طبی امداد،موسم گرمامیں  پانی پلانے کی خدمات،رمضان میں  رمضان راشن کی تقسیم، بقر عید کے موقع پر گوشت کی تقسیم، مستحق لڑکیوں  کی شادی میں  شادی امداد،خود روزگار اسکیم کے تحت بے روزگار نوجوانوں  اور گھریلو خواتین کو روزگار سے وابستہ کرنا،خواتین کے لئے ٹیلرنگ سنٹر س، دواخانوں  کے دورے اور مریضوں  کی عیادت اور ضروری اشیاء کی تقسیم، مفت میڈیکل کیمپس،اس کے علاوہ بہت سی خدمات ہیں  جو ہر شاخ مرکزی ہدایات کے مطابق انجام دیتی ہے۔ اور مرکز حیدر آباد ان تمام خدمات میں  سب سے آگے رہتا ہے۔ ملک میں  پیش آنے والے آفات سماوی وارضی میں  بھی ریلیف خدمات بھی صفا بیت المال کا امتیاز رہا ہے۔فسادات سے متاثرہ علاقوں  میں  صفا کی نمایاں  خدمات رہی ہیں۔

 ہر سال صفا بیت المال کا ریاستی سطح پر سالانہ اجلاس منعقد ہوتا ہے، جس میں  ریاست کی تمام شاخوں  کی کارگزاری سے واقفیت اور ملک کے ممتاز علمائے کرام سے استفادہ کیا جاتا ہے، اور ہر دوسال بعد تمام ریاستوں  کا سالانہ مرکز ی اجلاس صدر مرکز شہر حیدر آباد میں  منعقد ہوتا ہے۔ چناں  چہ اس مرتبہ دسواں  سالانہ دوروزہ اجلاس شہر حیدر آباد میں  نوری فنکشن ہال، بنڈلہ گوڑہ، حیدرآباد میں 5/4فروری بروز ہفتہ و اتوار کو ہونے جارہا ہے۔ دونوں  دن پورے ملک میں  پھیلی ہوئی شاخوں  کی خدمات اور کارگزاری پیش ہوگی اور/5 فروری بعد مغرب جلسہ ٔ عام بعنوان ’’اتحادِملت اور خدمت ِ خلق ‘‘ حضرت مولانا شاہ محمد جمال الرحمن صاحب، صدر دینی مدارس بورڈ تلنگانہ وآندھرا،وسرپرست مجلس تحفظ ِ ختم ِ نبوت تلنگانہ وآندھرا کی سرپرستی اور مولانا غیاث احمد رشادی صاحب، صدر صفا بیت المال انڈیاکی صدارت میں  منعقد ہوگا، جس میں  مہمان ِ خصوصی ملک کے نامور خطیب اور معروف عالم ِ دین حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی، استاذ حدیث ندوۃ العلماء لکھنو کا خصوصی خطاب ہوگا۔نیز شاخوں  کی کارکردگی وکارگزاری میں  شہر وریاست کے ممتاز علمائے کرام، دانشواران، عمائدین شرکت کریں  گے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔