عالمی منظر نامہ اور سعود ی عرب

سیف ازہر

دنیا ایک عجیب دور سے گزر رہی ہے ۔پوری دنیااتھل پتھل کاشکارہے ۔نئی سرحدیں اور نئے خطوط سر ابھارنے کی مکمل کوشش کر رہے ہیں ۔ پاگل پنی جنگلی بھیڑیے کی طرح عقل کے تعاقب میں ہے ۔انسانیت کے لیے اٹھنے والی تمام تر آوازیں حیوانیت کے نعرے میں خود بخود تبدیل ہورہی ہیں۔مفادات کے صلیب پر خلوص کی لاش برسوں سے تجہیزوتکفین کی منتظر ہے ۔ساری دنیا بالخصوص مشرق وسطی میں ریگستانوں کے طوفان کے بجائے انسانی لوتھڑوں کا بھیانک طوفان امڈ آیا ہے ۔وہ طوفان جو کبھی یک سمت تھا اب ہمہ جہت ہوچکا ہے،بلکہ دن بدن اس کی جہتیں ناقابل شمار ہوتی جارہی ہیں ۔ہفتہ کو ترکی میں بارودسے بھری دوگاڑیوں نے ۱۸؍بے گناہوں کی نیند سلادیا۔یمن میں فضائی بمباری نے ایک شخص کے جنازہ میں۱۵۰؍سے زائدافرادکوکندھادینے پر مجبور کردیا۔اس عالمی منظرنامے میں اگر چہ ساری دنیاشامل ہے مگر اس منظر پر سیلفی لینے والوں سے ساری دنیا واقف ہے ۔ عموما جس طر ح ہم ساری دنیا کے گناہوں کا مجرم امریکہ کو مانتے ہیں اسی طرح مسلم ممالک بالخصوص مشرق وسطی کی ساری برائیوں کاگھڑاسعودی عرب کے سر پھوڑدیتے ہیں ۔اکثردیکھاہوگا ہندستانی میڈیا کسی بھی واردات کے فورا بعدحملوں کے ذمہ دار کانام بتا دیتاہے ۔پاکستان کسی بھی معاملہ کوہندستان پر ڈال کر شتر مرغ کی طرح ریت میں اپنا سر چھپا لیتاہے ۔ ہم کوبھی اسی میڈیا نے سکھایاہے ۔ہندستان اور پاکستان میں تو خیر اس طرح چوہے اور بلی کا کھیل وطن عزیز کے چیر پھاڑ کے دور سے ہی جاری ہے ۔مگر اس طرح کی سطحی اور اوچھی سیاست کم از کم میں نے امریکہ سے پہلی بار دیکھی ہے ۔صرف میڈیا کی خبروں پرامریکہ نے سعودی اتحاد کی معاونت پر جائزہ کاخیال ظاہر کردیا۔امریکہ کا یہ بیان براہ راست یمن جنازہ پر حملہ کیلئے سعودی عرب اور اتحادیوں کو ذمہ دار قرار دینے کے سواکچھ نہیں ہے حالانکہ سعودی عرب نے اس حملے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات پر زور دیا ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ امریکہ جس طرح بشارالاسد کے اقتدار سے منتقلی کے دیرینہ مطالبہسے دستبردار ہوگیاہے، یمن میں حوثیوں کی ناجائز،غیرقانونی اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف معاونت سے بھی پیچھا چھڑانے کی کوشش کر رہا ہے ۔اگر اس طرح کاکوئی ارادہ ہے تو امریکہ ایسا کیوں کر رہا ہے ۔اوبامہ کاروس سے مذاکرات کے بعداقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی میں بشارالاسدکی منتقلی سے پلٹ جاناہی بہت معنی خیزہے ۔ امریکہ اور روس کے کس مشترکہ مفاد نے یوکرائن کی سرد جنگ کو بھی نظر اندازکرنے پرمجبور کردیا۔ بشارالاسد کی دہشت گردی کو کیوں کر نظر انداز کردیا گیا ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ امریکہ جس طرح روس سے تما م چپقلش کوبھول کر شام کے معاملہ پر متحد ہوگیا ہے ،یمن میں کسی مفادکے خاطر ایران کے ساتھ کھڑا ہوجائے ۔یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیں کیونکہ امریکہ عراق پرحملہ سے پہلے ایران سے اپنے مفاد کے لیے خفیہ معاہدہ کر چکا ہے ۔’’جاسٹا‘‘ کو پاس کر کے امریکہ نے پہلے ہی تزویراتی تعلقات کو واضح نقصان پہنچادیا ہے ۔جاسٹا کچھ بھی ہو لیکن اس بل سے امریکہ کی بالادستی کاتصور فوری طور پر ذہن کے تمام سطحوں پر ابھر آتاہے ۔جاسٹا سے صرف سعودی کے ماتھے پر شکن نہیں بلکہ ساری دنیا سلوٹوں میں الجھ گئی ہے ۔حوثیوں کے وزیر خارجہ کی جنازہ پر حملہ سے امریکہ بے ساختہ چیخ اٹھا مگر اپنی بحریہ پر حملہ کو کس نظر سے دیکھے گا۔ ابھی تک کوئی واضح بیان امریکہ نہیں دے سکا ہے مگر سعودی عرب نے اس واقعہ کوکھلی دہشت گردی قراردیا ہے ۔یہ سعودی عرب کی امریکہ سے تزویراتی تعلق کی نوعیت کو نہ صرف واضح کرتا ہے بلکہ مفادات اور عناد سے بالاتر ہوکر انسانیت اور انسان دوستی کی عمدہ مثال ہے۔ عالمی منظر نامے پر جبکہ امریکہ اور سعودی عرب کئی محاذوں پر حالت جنگ میں ہیں، امریکہ کا سعودی عرب سے پرانے تعلقات کودھچکا پہنچاناکس نوعیت کی سیاست کا حصہ ہوسکتا ہے ۔اس حالت میں جب یمن کی جنگ کسی نتیجہ سے ہمکنار ہونے والی ہے ،امریکہ حوثیوں سے وابستہ ہو کرہادی منصور کی کشتی میں سوراخ کرنا چاہتا ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں یمن پر حملہ کے وقت امریکہ کو مطلع نہ کرنے کامزہ چکھانے کی کوشش ہورہی ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں حوثیوں کی متوزان حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے راہ ہموار کی جارہی ہے ۔امریکی بحریہ پر حملے کے بعد امریکہ کی چپی کیا معنی رکھتی ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں یہ حملہ ہی منصوبہ بند تھا ۔حوثی لیڈر کے جنازہ میں بمباری پر پرانے اتحا دی سے الجھنے والا امریکہ شام میں یواین کے قافلہ پر حملہ کے بعدروس سے کیوں نہیں الجھا ۔سعودی عرب کاجھکاؤ روس کی جانب کیوں نہیں ہے ۔سعودی عرب اس موڑ پر آکر بھی امریکہ سے اپنے تعلقات کی خوشگواری کایقین رکھتا ہے ۔سعودی عرب اور اور ترکی جاسٹا کی خلاف قانون سازی پر غور کر رہے ہیں ۔کیا یہ تما م کی تما م حرکتیں سعودی عرب کو اس سے باز رکھنے کی کوشش ہے ۔امریکہ دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا میں دوڑا بھاگا پھرتا ہے مگر دہشت گردی کے خلاف اہم اتحادی کو زک پہنچانے کا کیامقصد ہوسکتا ہے ۔دنیا کی دوبڑی طاقتوں کے آگے ساری دنیا اس وقت جھکنے کے لیے بے قرار ہے ۔ سعودی عرب ہمیشہ امریکہ کے ساتھ رہا ۔دنیا کی حرکتیں کچھ بھی ہوں مگر اس منظر نامے میں سعودی عرب کی کیا جگہ بنتی ہے ۔کیا سعودی عرب بھی پریشان ہوکر تر کی کی طرح اسرائیل اور روس کے دامن میں جاگرے ۔ کیا فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی ساری قربانیوں اور قبلہ اول کوبھول کر اسرائیل سے مل جائے ۔ان پر پیچ حالات میں ہونے کے باوجود سعودی عرب نے بلا کسی نرمی کے اسرائیل کو فلسطین کو آزاد کرنے کی تاریخ متعین کرنے کیلئے دباؤ ڈالا ہے ۔ سارے ظالم جب شام کو پنجوں میں دبارکھے ہیں توکیا سعودی عرب شامی مسلمانوں کے خون کو بھول کر ظالموں سے گلے مل جائے ۔معیشت تک کوبات ٹھیک تھی مگر جاسٹابل سعودی عرب کی سلامتی اورتشخص کوبھی بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے ۔امریکہ اگر سعودی عرب کوکنارے لگانا چاہتا ہے تو سوال یہ ہے کہ سعودی عرب کا متبادل کون ہے ۔کیااس خطہ میں اسے کسی متبادل کی ضرورت نہیں ہے ۔کیا عراق جنگ کے معاون پر اعتماد سازی کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔اس نظریہکی توثیق چھ عالمی طاقتوں اور ایران ایٹمی ڈیل سے بھی ہوتی ہے ۔مزید یہ کہ سعودی عرب مسلسل چیخ وپکار کرتا رہا اوراس کی چیخ وپکار کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی گئی ۔سعودی عر ب نے وہی کیا جو اس وقت ایک مخلص حکومت اور گمراہ کن سیاست سے باز رہنے والی مملکت کر سکتی تھی ۔جب داعش کے ذریعہ تیل کی قیمتوں کو خاک میں ملا دیا گیا تو سعودی عرب نے ویژن 2030پیش کرکے پوری دنیا کو اپنی معیشت کی مضبوطی کالوہا ماننے پر مجبور کردیا ۔اب جب اس سلامتی کوخطر ہ میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو دینا کی مکار سیاست اور سیاست دانوں کے مکر میں مزید الجھنے کے بجائے ترکی کے ساتھ سلامتی کیلئے قانون سازی پر غور شروع کردیا۔ اس تمام مکاری اور چال بازی نے پوری طرح واضح کردیا ہے کہ آنے والے دن سعودی عرب کے لیے انتہائی مشکل ترین ہوسکتے ہیں ۔مملکت خدادادکو طرح طرح سے پریشان کرنے کی پوری کوشش ہورہی ہے ۔ساری دنیا سعودی عرب کی مخالفت کرتی نظر آرہی ہے ۔ایران الگ سعودی عرب کو تہ وبالا کرنے کے لیے بے قرار ہے ۔داعش ،حوثیوں سمیت تمام دہشت گرد تنظیمیں بھی اس اسلامی مملکت کی شہ رگ کاٹنا چاہتی ہیں۔عالمی منظر نامہ جوکسی قدر سعودی عرب کے موافق نہیں ہے اس میں سعودی عرب کی ثابت قدمی قابل ستائش ہے اور دشمنوں کی دشمنانہ چال کی کاٹ کی تدبیر بھی انتہائی شاندار ہے ۔بہت اچھا ہے کہ سعودی عرب زمین پر فساد پھیلانے والوں کے ساتھ کسی بھی صورت میں کھڑا ہونے کو تیار نہیں ہے اورہمیں دنیا کی اکلوتی اسلامی مملکت سے یہی توقع ہے ۔

تبصرے بند ہیں۔