عشق سے جو نباہ کرتا ہے
نہال جالب
عشق سے جو نباہ کرتا ہے
ہجر اس کو تباہ کرتا ہے
…
کام تقسیمِ آدمیت کا
واعظِ کج کلاہ کرتا ہے
…
کون اٹھاتا ہے راہ میں دیوار
کون ہموار راہ کرتا ہے
…
شاعری غم کی ترجماں ٹھہری
جو بھی سنتا ہے آہ کرتا ہے
…
دیکھ دیوانہ تیرا اشکوں سے
ڈایری کو سیاہ کرتا ہے
…
چھین لیتا ہے شاہ کی حشمت
اور گداگر کو شاہ کرتا ہے
…
جب نہیں دسترس میں وہ جالب
کیوں یہ دل اس کی چاہ کرتا ہے
تبصرے بند ہیں۔