عشق سے جو نباہ کرتا ہے

نہال جالب

عشق سے جو نباہ کرتا ہے
ہجر اس کو تباہ کرتا ہے

کام تقسیمِ آدمیت کا
واعظِ کج کلاہ کرتا ہے

کون اٹھاتا ہے راہ میں دیوار
کون ہموار راہ کرتا ہے

شاعری غم کی ترجماں ٹھہری
جو بھی سنتا ہے آہ کرتا ہے

دیکھ دیوانہ تیرا اشکوں سے
ڈایری کو سیاہ کرتا ہے

چھین لیتا ہے شاہ کی حشمت
اور گداگر کو شاہ کرتا ہے

جب نہیں دسترس میں وہ جالب
کیوں یہ دل اس کی چاہ کرتا ہے

تبصرے بند ہیں۔