عصر حاضر کا بے راہ رو نوجوان اوراس کا سد باب

جعفر حسین جعفری

یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ عصر حاضر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا رجحان جس طرف ہے ان حرکات سے ابلیس بھی شرماتا ہو گا را ئج الوقت تعلیمی نظام کو اگر ہم زہر سے تعبیر کریں تو یہ کہنابھی بے جانہ ہو گا اور حد تو یہ ہے کہ بے حس اور بے غیرت والدین نے اپنی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو درندوں کی طرح بے لگام چھوڑا ہے ۔اور یہ بے حس اور بے غیرت نوجوان آئین ہندکے دفعہ 19یعنی right to freedom ,  اور اس کے علاوہ نہ جانیکن کن اصطلاہوں جیسے GIRL FRIEND ,BOY FRIEND,FRIENDSHIPDAY,VALENTINE,DAY ,BIRTHDAY PARTIES جو مغرب کی نکالی کر کے اسلام اور حیا کا جنازہ نکال دیا یہ بات میں کسی غیر کی نہیں بلکہ امت مسلمہ کے نوجوان کی بات کر رہا ہوں جنہیں حکیم  الامت وشاعرمشرق ڈاکٹر علامہ  اقبال جنہوں  نے اُمت کااُپریشن کیا تھا شاہین  سے تعبیرکرکے فرمایا تھا:

کھبی اے نوجوان مسلم   تدبربھی کیا تو نے

یہ کیا گردوں تھا جس کا تھا تو ٹوٹا ہوا تارا

تجھ اُس قوم نے پالا تھا آغوش محبت میں

کچل ڈالا تھا جس نے پائوں تلے تاج سردار ا

بات صرف اس حد تک محدود نہیں بلکہ یہ تمام شیطانی اُمور سرانجام دینے کے بعد شام کو ان ہی Memories سے Social website کی رونق بھی بڑھاتے ہیں اوردن کے تمام کام جیسے   Enjoying with Girl friend in that garden, Feeling Missing to Zova, Attended birth day party with my gf, اوراس کے علاوہ بھی نہ جانے کیا کیا Statusپوسٹ کر کے دن کے وہ تمام شیطانی اموں مع تصاویر upload  کرکے دوسرے نام لیوا مسلمانوں کو جب tagکرتے ہیں تو replyمین اُنہیں آشرواد God bless you اور عمر درازی کے دُعا دیتے ہیں اور جیو ہزار سال وغیرہ لکھ کر ہم یہ ثبوت دیتے ہیں کہ اگلے ہزار سال بھی ایسے ہی کام کرتے رہو۔اور والدین تو اتنے بے غیرت ہو چکے ہیں کہ شفقت اور بچوں کو خوش کر نے کے لئے اپنے دوستوں کے ساتھ shopping Mall اور Cinema پربیج کراچھی طرح اپنی  بے غیرتی کا ثبوت  دیتے ہیں. ارے بے غیرت والدین جس صنف نازک کو چاردیواری کے اندر رہنے کا حکم دیا تھا ۔اسی بنت ہوا کو آپ کھبی  Educational tour کھبی All india tour کھبی Ncc camp اور کھبی دو سرے میلوں میں بھج کر اُس کی عصمت و عفت کو نیلام کر کے شہوت پرست نوجوانوں کے حوالے کر دیتے ہو۔

اگرکچھ والدین ان چیزوں سے اجتناب بھی کرتے ہیں تو اُنہوں نے گھروں میں حصول علم کے زرایع کے نام سے وہ برائیوں کے آلات  فرائم کئے ہیں جو اس سے زیادہ مضہراور مہلک ہیں اُنہوں نے اپنی بیٹیوں کو  کتاب کے وزن کر برابر Android cell phone خرید کر کے دیئے ہیں اور اگرکوئی میری بہن کو اس مہلک ہتھیار سے محروم رکھی ہے تو وہ اسکول اور کالج چھوڑنے پر تیار ہو جاتی ہے اور حد تو یہ ہے کہ50/20ہزار کا فون کالج میں ساتھ ہونے کے باوجود 50روپے کی کتاب آد ھا Session ڈھل جانے کے بعد یاپھر Exam کے ٹائم خریدی جاتی ہیں  ہے اور پورے سال کالج یا سکول میں اُستاد سے ڈانٹ پڑھتی ہے اور اگر اس کے باوجود فون کا Earphone یاCharger اگر کالج یا سکول کے لئے بھول جائے تو آدھے راستے سے واپس جاکر لاتی ہے اور تعلیم کا کیا کہنا اس سے اگر زیر پیلاتے تو ایک ہی انسانی مرتا لیکن یہ ایک ایک زیر ہے جس کا اثر آنے والے نسل پر بھی پڑ رہا ہے۔ کیونکہ Coaching Institute  پر جس دام کے ساتھ آج تعلیم بک رہی ہے ۔تعلیم لکھنا میرے حساب سے گناہ ہے کیونکہ یہ تعلیم نہیں بلکہ فن ہے.اسی تعلیم کے لئے شاعر رقم طراز ہے کی:

یوں قتل سے بچوں کے وہ بد نام نہ ہوتا

افسوس کہ فرعون نے کالج کی نہ سوجھی

کیونکہ جس تعلیم کا حصول صرف معاش ہو اُسے تعلیم نہیں بلکہ فن کہیں گے جو مغرب کی دین ہے علم تو وہ ہوتا ہے ۔جس سے حقیقی خالق پہچانا جائے اور اچھے اور غلط اور حق و باطل کیتمیز آجائے لیکن آج کی تعلیم تو یہ ہے کہ 20000 دے تو ہم اتنی تعلیم دیں گے اور  30000 دو تو اس مقدار کی تعلیم اور آج کل تو تعلیم بھی B.grade,A.grade سیبوں کی طرح ہو گئی اور اگر اس کے برعکس دس ہزار میں ایک مفتی یا مولاناتیار  ہو گا تو اس تعلیم کے لئے یہکہاوت  بن چکچکی ہے کہ مزہبی تعلیم حاصل کر کے Govt job حاصل نہیں ہو گا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں صرف پیسہ چائے ہم اتنے مادیت پرست بن چکے ہیں کہ اگر ہماری نونہال نسل درندے بن جائیں لیکن Govt Job محروم نہیں رہنی چائے ارے نادانوں تاریخ کی ورق گردانی کیجئے ورق ،ورق،یہ گواہی دیتاہے کی جن لوگوں نے دینی تعلیم حاصل کی ان کی زندگی تنگ رہی یا وہ دولت سے آباد رہے  ۔ مجھے معاف کیجئے میں نے اتنی شدت اختیار نہیں کی عصری علوم  کے خلاف قلم نہیں اُٹھا رہو ہوں  ہوں کیونکہ اسلام ،، ا قراء،،سے شروع ہوا ہے اور اقراء کے معنی صرف اسلامی تعلیم نہیں ہے اگر ہم اچھا ڈاکٹر ہوں گے تو اچھی بات ہے لیکن پہلا اچھا مسلما ن پھر ڈاکٹر، پہلے اچھامسلمان پھر پروفیسر پہلا اچھا مسلمان پھر انجینئر ورنہ ایسا نہ ہو ہم دنیاوی علوم سے لیس ہو کر  ار باپتی بن جائے اور پھر جب اسلام کے تیسرے رُکن زکوتہٰ کی بات آئے اُس وقت قارون کی طرح یہ کہیں کہ مجھے اپنے محنت کی کمائی ہے مجھے اپنی مرضی ہے دو یا نہ دوں خیر میں پھر وہی پر واپس آئوں کہبے راہ روی اور اس کا سدباب میں ایک کمسن اور ادنیٰ سا طالب علم ہونے کے ناطے یہ سمجھتا ہوں کی اگر آج کے والددین اپنی لخت جگر سے سیل فون چھین لے گے۔

تو 50فی صد تربیت کر نے میں والدین کامیاب ہوگئے کیونکہ موجودہ دور میں مبائل فون سے ڈکشنری کا استعمال اور اس کے علاوہ آن لائینStudy کر نے کے بہانے سے   سے صبح فجر تک  Whatsapp اور Facebook پر chatting ہوتی رہتی ہے اور صبح جس وقت جاگنے کا ٹائم ہوتا ہے اُس وقت آج کا نوجوان سوتا ہے اور 11/10بجے یعنی آدھا دن گزرنے پر اُس کو break fast کے تیاری ہوتا ہے مجھے پتہ ہے کہ آج کل یہ بات سننے کے لئے بہت کم مگر دور اندیش لوگ تیار   ہو ں گے بعد اکثریت اس بات کی حائل ہے کہ موبائیل کے بغیر پڑا نہیں جاتا ہیں اور اس چیز کا میں بھی اعتراف کرتا ہوں کہ مبائیل فون کے بے انتہاء فواہد ہے اور اکثر لوگ یہ کہیں گے کہ یہ کوئی پُرانے زمانہ کی سوچ رکھنے والا آدمی ہیں آج Globalization کا دور ہیں Internet کے بغیر ہماری نسل Backword رہی گی اس چیز کا میں اعتراف کرتا ہوں کہ intenet کے ان گنت اور بے شمار فوائد ہے جنہیں قلم بند کرنا میرے لئے ایک چیلنج ہیں  Internet زندگی کا ایک اہم ترین حصہ بن گیا ہے لیکن ہم نوجوان دل پر ہاتھ رکھکر  سوچیں کہ  ہم مبائیل فون کا غلط استعمال کتنا کرتے ہیں اور صحیح استعمال کتنا کرتے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ آج کل جو تعلیم یافتہ نوجوان ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب تک Internet استعمال نہ نہ کیا جائے آدمی up to date نہیں رہ سکتا ہے میں کہتا ہوں کہ انسان جتنا Internet سے جڑا رہے اتنے بے حیا ہو جاتا ہے کیونکہ internet کھول کر Home page پر جائوں تو بنت ہوا عریاں کر کے ہو گی اور  کوئی  Advertisement دکھو تو ننگی عورت حد تو یہ ہے  کہ عورت عصر حاضر میں اتنی چھا گئی ہے اب اس چیز پر ہنسے یا ماتم منائے ۔

کہ ماں باپ دُعائیں مانگ مانگ کر اللہ سے لڑکا مانگتے ہیں اور یہ ظالمفیس بک پر لڑ کی بن جاتی ہے اور اس قسم کی blackmailing کا تب  کے ساتھ بھی  دوستوں نے کئی بار کی اللہ اُنہیں اورمجھے ہدایت عطا کرے ۔میرے یہ الفاظ اُن بہنو ں اور والدین کے لئے ہیں جو ہر وقت  Internet کے اتنے گُن گاتے ہیں آپ مجھے بتائے جب شری متی اندرھا گاندھی internet کے بغیر ہندوستان کی وزیراعظم بنی پرتاب دیوی سنگھ پاٹیل internet کے بغیر ہندوستان کی صدر بنی کرن بیدی اور کلپنا چاولا نے Internet کے بغیر اتنا بڑا مقام حاصل کیا تھا تو کیا آپ کی یا میری بہن یالڑکی Internet کے بغیر BA/BSc یا پھر ٹیچر نہیں لگ سکتی ہے Internet کے خلاف لکھنا تو عصر حاضر میں جرمانا جائے گا  کیونکہ  Internet اب زندگی کا حصہ بن گیا اور اتنا Protest اب بجلی ، پانی  یا سڑک وغیرہ پر نہیں ہوتے ہیں جتنا اب internet سروس کٹ ہو جانے پر ہو جاتے ہیں لیکن آئے دن خود کشی ،طلاق ،رشتوں کا نہ بنناغلط افوائیں جاسوسی یہ  سب انٹر نیٹ کے غلط استعمال سے ہے اور آج 15 سال کا بچہ چشمہ لگاتا ہے کیونکہ فیس بک اور Whatsapp چلاتے چلاتے اُس کی آنکھوں کی بینائی اتنی کم زور پڑھ گئی ہے.

 اسلئے وقت کی ضرورت ہے کہ سکولوں اور کالجوں میں بھی اس قسم کی پروگرامات منعقد کرائے جائیں جس میں بچوں کو Internet کے فوائد و نقصانات سے با خبر کریں کیوں انٹر نیٹ سے ہمدردی بالکل ختم ہو گی اور پہلے کوئی دوست دو تین دن کے بعد ملتا تھا تو 5 منٹ گلے لگاتی تھے ۔ لیکن اب اگر کوئی 5 سال کے بعد بھی ملے تو سلام بھی نہیں کرتے کیونکہ دس منٹ پہلے فیس بک پر hello کیا ہوتا ہے اور اسی انٹرنیٹ language نے اسلامی اصطلاحات کا جنازہ نکال دیا ہونا تو یہ چاہتے تھا کہ گفتگو سلام ،اسلام علیکم سے شروع ہو کر خدا  حافظ یا فی امان اللہ پر اختتام ہوتا لیکن Modermize سمجھ کرآج hello سے آغاز کر کے Good byeیا later see you پر ختم ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔جاری

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔