عقیقہ کی فضیلت وفوائد

مقبول احمد سلفی

اسلام کے اندر نعمت ملنے پر اس کے اظہار کا بعض مواقع پر حکم دیتا ہے، اس میں سے ایک موقع بچہ یا بچی کی پیدائش بھی ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر اس سے پوچھیں جو اولاد سے محروم ہو۔اکثر لوگ بچی کی پیدائش پہ مرجھا جاتے ہیں جبکہ بچی کی پیدائش اور اس کی صحیح تربیت حصول جنت کا سبب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف بچے کا عقیقہ کرنے کا حکم ہوا بلکہ بچی کی پیدائش کی خوشی میں بھی عقیقہ کرنا چاہئے۔ اے کاش لوگ اس بات کو سمجھتے تو بچیوں کے اسقاط سے پرہیز کرتے یا بچی کی پیدائش پر پرمزدہ نہیں ہوتے۔

عقیقہ عق سے مشتق ہے جس کا لغوی معنی پھاڑنے کے ہیں اورشرعی اصطلاح میں اس جانور کو کہا جاتا ہے جو نومولود کی پیدائش پر ساتویں دن اس نعمت کے اظہار کے طور پرذبح کیا جائے۔ عقیقہ کابہتر نام نسیکہ یا ذبیحہ ہے۔ یہاں یہ بات بھی جان لیں کہ عقیقہ کرنا دلائل کی روشنی میں سنت مؤکدہ ہے۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :

من وُلِدَ لهُ ولدٌ فأحبَّ أن يَنسُكَ عنهُ فلينسُكْ( صحيح أبي داود:2842)

ترجمہ: جس کے ہاں بچے کی ولادت ہو اور وہ اس کی طرف سےقربانی (عقیقہ )کرنا چاہتا ہو تو کرے۔

یہاں احب کا لفظ بتلارہاہے کہ عقیقہ واجب نہیں ہے اس سے بعض اہل علم نے استحباب کا حکم اخذ کیاہے جبکہ دیگر احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے سنت مؤکدہ کا حکم راحج لگتا ہے۔

یہ بات بھی غور طلب ہے کہ یہود یوں کے یہاں بھی عقیقہ کا رواج تھا مگر صرف لڑکوں کی طرف سے۔ اسلام نے لڑکوں کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کا حکم دیا۔ اس سےایک طرف جہاں  عورتوں کا مقام ومرتبہ بلند ہوتا ہے تو دوسری طرف عربوں کے یہاں عورتوں کی نحوست کا عقیدہ آپ خود باطل ہوجاتا ہے۔ ایسے مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہئے جو بیٹیوں کی پیدائش پہ خوشی کے بجائے غم مناتے ہیں یا ماں کے پیٹ میں بچی کا علم ہونے پر اسقاط کروادیتے ہیں۔

عقیقہ کے سبب نومولود کی گروی ختم ہوجاتی ہے جیساکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے :

كلُّ غلامٍ رهينٌ بعقيقتِه، تُذبحُ عنه يومَ سابعِه، ويُحلق رأسُه ويُسمَّى( صحيح النسائي:4231)

ترجمہ:ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے ( عقیقہ) ذبح کیا جائے، اُس کا سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔

ساتویں دن عقیقہ کے ساتھ بچے کا نام رکھنا، اس کا بال منڈواکر اس کے وزن برابر چاندی صدقہ کرنا اور لڑکا ہے تو اس کا ختنہ کرنامسنون ہے۔ نولود کی پیدا ئش پہ عقیقہ کرنا ایک مبارک و مفید عمل ہے اس کے بے شمار فوائد وبرکات ہیں۔ مثلا

عقیقہ کا جانور ذبح کرکے دوست واحباب اور فقراء ومساکین کو کھلایا جاتا ہے، اس سے لوگوں میں الفت ومحبت پیدا ہوتی ہے اور والدین کو بچے کی نعمت پہ فرحت کااحساس ہوتا ہے۔ لوگ دعوت کھاتے ہیں اور نولودکے لئے دعائے خیر کرتے ہیں۔ نولود کے لئے بہترین دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ہے :

جعله الله مباركا عليك وعلى أمة محمد .

ترجمہ:اللہ تعالیٰ اس لڑکے کو تمہارے حق میں اور محمد ﷺ کی امت کے حق میں بابرکت بنادے۔

اور اگر لڑکی ہو تو "جعلھ کی بجائے جعلھا کہا جائے گا۔

اسی طرح یہ دعا بھی سلف کے یہاں ملتی ہے :

باركَ اللّه لكَ في الموهوب لك وشكرتَ الواهبَ وبلغَ أشدَّه ورُزقت برّه۔

ترجمہ: اللہ آپکی اولاد میں برکت دے مضبوط بنائے اور آپکو انکی بھلائی حاصل ہو اور آپ اسکا شکر ادا کریں۔

عقیقہ سے اسلام کے ایک شعار کا اظہار ہوتا ہے،  اللہ کی بڑائی اور اس کی حمدوثنا بھی ہوجاتی  ہے، خالص اسکی رضا کے لئے عقیقہ کرنے سے اللہ کا تقرب حاصل ہوتا ہے۔ بچے کے بہت سے دنیاوی اور دینی امور رب العالمین کی توفیق سے سہل ہوجاتے ہیں۔ عقیقہ کا ایک بڑا فائدہ علماء نے لکھا ہے کہ والدین کوا س سے  قیامت میں بچے کی شفاعت نصیب ہوگی جو "کل غلام رھین”سے مفہوم اخذ کیا جاتا ہے۔

ان باتوں کو سامنے رکھتے ہیں میں اسلامی بھائیوں سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ بچہ ہو یا بچہ ہرکسی کی پیدائش پہ عقیقہ کا اہتمام کریں، نبی ﷺ نے اپنے نواسے حسن وحسین کی جانب سے عقیقہ کیااور آپ کے بعد صحابہ کرام اور تابعین وتبع تابعین  اس سنت کو زندہ کئے رہے۔ لہذاہمیں بھی اس سنت کاپاس ولحاظ کرنا چاہئے۔ ہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ اگر ساتویں دن عقیقہ کی طاقت نہیں تو نہ کریں، قرض لینے کی بھی ضرورت نہیں مگر جب اللہ تعالی آسانیاں فراہم کرے تب اپنے بچہ کی جانب سے عقیقہ کریں۔

تبصرے بند ہیں۔