علمی کاموں پر عزّت افزائی

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

” مولانا صاحب ! آپ سے ملاقات کی بہت خواہش ہے۔ اگر عمر اور صحت کے مسائل نہ ہوتے تو میں آپ سے ملاقات کے لیے حاضر ہوتا۔ ” احمد آباد سے حضرت پیر محمد شاہ لائبریری اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر محی الدین بامبے والا کا خط ملا تو میں شرم سے پانی پانی ہوگیا۔ بامبے والا ممتاز مصنف اور اسکالر ہیں۔ بڑے علم دوست ہیں۔ 90 برس کی عمر ہے، لیکن ماشاء اللہ چاق چوبند اور غضب کا حافظہ رکھتے ہیں۔ میں نے انھیں فوراً فون کیا : ” آپ زحمت نہ کریں۔ میں خود ہی جلد آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گا۔ "

حضرت پیر محمد شاہ لائبریری ہندوستان کی قدیم ترین لائبریریوں میں سے ہے، جو ریاست گجرات کے دار الحکومت احمد آباد میں واقع ہے۔ اس کی نسبت حضرت پیر محمد شاہ (1688۔ 1749)کی طرف ہے۔ یہاں عربی، فارسی اور اردو کے چار ہزار (4000) مخطوطات موجود ہیں، جن میں سے تقریباً پانچ سو (500) ایسے ہیں جو دیگر لائبریریوں میں کم یاب ہیں۔ یہ مخطوطات قرآنیات، تفسیر، حدیث، تصوف، تاریخ، ادبیات، علم عروض اور دیگر اصناف پر ہیں۔ اہم ترین مخطوطات میں چودھویں صدی عیسوی کے اوائل کا ایک فارسی ترجمۂ قرآن (مولانا عبدالوہاب کے ہاتھ کا لکھا ہوا)، شرح شاطبی کا ایک جز، جس پر احمد آباد شہر کے بانی سلطان احمد شاہ کی قیمتی مہر لگی ہوئی ہے، جیون داس کے قلم سے مہابھارت کے فارسی ترجمہ کے دو اجزاء اور مغل بادشاہ اورنگ زیب کے ہاتھ کا لکھا ہوا قرآن قابلِ ذکر ہیں۔ یہاں فن خطاطی کا ایک عمدہ نمونہ سورۂ فاتحہ کی شکل میں ہے، جس کے اندر پورا قرآن لکھا ہوا ہے۔ لائبریری میں40 ہزار سے زائد مطبوعات اور 2 ہزار کے قریب رسائل ہیں۔ پروفیسر محی الدین بامبے والا گزشتہ 30 برسوں سے اس لائبریری کے ڈائریکٹر ہیں۔

 

گجرات کے اہم مدارس کا دورہ کرتا ہوا میں چھٹے دن احمد آباد پہنچا تو لائبریری کی زیارت کا پروگرام بنایا۔ ڈاکٹر محمد سلیم پٹّی والا اور جناب عبد الرزّاق سکریٹری اسلامی ساہتیہ پرکاشن نے ساتھ دیا۔ ہم لائبریری پہنچے تو بامبے والا صاحب بڑی تپاک سے ملے اور بہت محبت سے پیش آئے۔ انھوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں سہ ماہی تحقیقات اسلامی اجرا کے وقت سے برابر پابندی سے آرہا ہے اور ہم نے ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ کی تمام مطبوعات منگا رکھی ہیں۔ مولانا سید جلال الدین عمری اور میری تمام تصنیفات لائبریری میں موجود تھیں۔ وہ کتابیں بھی جو مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز نئی دہلی کے علاوہ دیگر مکتبات سے شائع ہوئی ہیں۔ میں نے حال میں شائع ہونے والی چند کتابیں تحفۃً پیش کیں۔

اُس وقت لائبریری میں بامبے والا صاحب کے دوست پروفیسر نثار احمد انصاری معتمد اعلیٰ جمعیۃ علماء ہند ریاست گجرات موجود تھے۔ موصوف ذی علم شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کی کئی تصنیفات ہیں۔ انھوں نے اپنا ایک ترجمہ ‘گجرات کی تمدنی و ثقافتی تاریخ (دو جلدیں) مجھے تحفۃً پیش کیا۔ بامبے والا صاحب مشہور مستشرق آرتھر جیفری کی کتاب The Foreign Vocabulary of the Qur’an کو، جو 1930 میں گجرات کے ایک ادارہ سے شائع ہوئی تھی، دوبارہ طبع کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مجھ سے خواہش کی کہ میں اس پر ایک مبسوط مقدمہ لکھ دوں، جس میں کتاب کے مالہ و ما علیہ پر سیر حاصل بحث کی جائے۔ میں نے وعدہ کرلیا۔

پروفیسر بامبے والا نے اچانک انصاری صاحب کو مخاطب کرکے کہا : ” لائبریری میں جو اہم شخصیات آتی ہیں ہم ان کا اعزاز کرتے ہوئے انہیں شال اڑھاتے ہیں۔ اس وقت ہم ندوی صاحب کا اعزاز کرنا چاہتے ہیں۔ ” دونوں نے مل کر مجھے شال اوڑھائی اور بامبے والا صاحب نے دیگر تحائف : سوٹ کا کپڑا، خوشبو، قلم اور لائبریری کی چند مطبوعات سے بھی نوازا۔ میں نے عرض کیا : ” میرا شمار ایسی ‘شخصیات’ میں نہیں ہے جنہیں شال اوڑھایا جائے۔ ” کہنے لگے : ” نہیں، آپ مستحق ہیں، ہم آپ کے علمی کاموں کی قدر کرتے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سے اسی طرح کام لیتا رہے۔ "

کیمپس میں لائبریری کے علاوہ حضرت پیر محمد شاہ کی درگاہ اور مسجد ہے۔ 1950 سے لائبریری ایک ٹرسٹ کے ماتحت ہے۔ کیمپس کے اطراف میں دو سو (200) دکانیں ہیں، جن کا کرایہ آتا ہے، لیکن یہ کرایہ انتہائی معمولی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔