عمر بھر بھول نہ پاؤں گا میں احساں تیرا
نہال جالب
عمر بھر بھول نہ پاؤں گا میں احساں تیرا
دو گھڑی ہی سہی یہ دل رہا مہماں تیرا
۔
وصل کو ہجر میں تبدیل کیا ہے تونے
ہم نے رخ دیکھ لیا گردشِ دوراں تیرا
۔
خشک سالی میں بھی زرخیز رہا کرتا ہے
ساری دنیا سے نرالا ہے گلستاں تیرا
۔
عشق نے صحرا نوردی جو سکھائی مجھ کو
میرے حصے میں چلا آیا بیاباں تیرا
۔
آج بھی انگلیاں کٹ جائیں پری چہروں کی
تذکرہ ہو جو کبھی یوسفِ کنعاں تیرا
۔
حرف اگر آئیں نظر تب نا پڑھائی کچھ ہو !
میری آنکھوں میں ہے اب بس رخِ تاباں تیرا
۔
یار ! ہمدرد تو بننے کا یہ ناٹک مت کر
مجھ کو ویسے بھی نہیں لینا ہے احساں تیرا
۔
پتھروں کے بھی جگر موم بنا دیتا ہے
دیکھنا پیار سے وہ رشکِ غزالاں تیرا
۔
تو جو نغمے نہ سناتا مجھے جالب اپنے
مجھ کو محسوس نہ ہوتا غم پنہاں تیرا
بہت خوووب نہال جالب بھائی…. خوبصورت کلام کےلیےمبارکبادقبول فرمائیں!