عہد حاضر کا ادبی منظر نامہ تابناک ہے

  عصر حاضر کا ادبی منظر نامہ تابناک ہے، اس زمانہ میں جتنا معیاری ادب تخلیق کیا جارہا ہے اس کی نظیر ماضی میں خال خال ہی ملتی ہے اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی بڑا المیہ ہے کہ اردو یونیوسٹیوں کا جو نصاب ہے وہ جامع نہیں ہے۔ اس نصاب میں عہدحاضر کے اہم ادیبوں ،نقادوں،شاعروںاور افسانہ نگاروں کا ذکر نہیں ہے۔یہ باتیں پٹنہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں منعقد ’’محفل افسانہ‘‘ سے معروف صحافی و ادیب ڈاکٹر حقانی القاسمی نے کہیں۔انہوں نے کہاکہ نصاب میں تذکرہ نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے طلبا و طالبات انہیں صحیح طریقے سے جان نہیں پاتے ہیں۔انہوں نے طلبا و طالبات کو ناصحانہ انداز میں کہاکہ آپ کے لیے عربی اور فارسی جاننا بھی ضروری ہے، کیوں کہ ان زبانوں کا اردو سے بڑا گہرا تعلق ہے۔انہوں نے طلبا کی حوصلہ شکنی کس طرح ہوتی ہے اس کی اچھی مثال دیتے ہوئے کہاکہ آپ سوالات کرنے میں کشمکش کے شکار نہ ہوں بلکہ بلاخوف و تردد اپنے اساتذہ اور دانشوران سے سوال کریں۔

آج جہاں حوصلہ شکنی کرنے والے لوگ ہیں، وہیں حوصلہ افزائی کرنے والے لوگ بھی ہیں۔لیکن آپ اس سے احتراز نہ کریں یہی بے باکی آپ کے مستقبل کی راہیں ہموار کریں گی۔کشمیر سے آئے ڈاکٹر مشتاق وانی نے مغربی تہذیب اور مشرقی تہذیب کے حوالے سے اپنا افسانہ’ انتظار مرگ پیش‘ کیا۔نگار عظیم نے افسانہ ’بے چہرگی ‘پیش کیاجبکہ ترنم جہاں میسور نے اپنا افسانہ ’خاموش‘پیش کیا۔نوشاد عاطر نے بھی اپنا افسانہ ’بانو ‘پیش کیاجبکہ خورشید حیات نے اپنا افسانہ’ آنگن میرے گھر کا‘ پیش کیا۔اس موقع پر انجم عثمانی نے اردو ادب اور ٹیلی ویزن کے حوالے سے کہاکہ اردو کو ٹیلی ویزن کے زاویے سے مت دیکھیے بلکہ ٹیلی ویزن کو اردو کے زاویے سے دیکھیے۔افسانہ نگار اسلم جمشید پوری نے افسانہ نگاروں کے افسانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ جتنے افسانے پیش کیے گیے ان میں شناخت کا مسئلہ چھایا رہا۔تہذیب کس طرح مٹ رہی ہے ،معاشرہ کس طرح زوال پذیر ہوتا جارہاہے اس کا المیہ بڑے اچھے انداز میں افسانہ نگاروں نے پیش کیا۔

پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے کی جبکہ تعارفی خطبہ شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر جاوید حیات نے پیش کیا۔حذیفہ شکیل کی تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آؔغاز کیا گیا جبکہ عارف حسین اور سمرن حسن رضوی نے نعت اور غزل پیش کی۔ڈاکٹر اسرائیل رضا ،ڈاکٹر سرور عالم ندوی،ڈاکٹر محبوب اقبال،ڈاکٹر رحمت یونس ،ڈاکٹر زرنگار یاسمین ،شمیم قاسمی  وغیرہ نے شرکت کی۔ریسرچ اسکالر کے علاوہ کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات میں پروگرام میں موجود تھے۔ اس موقع پر سیمینار کیف عظیم آبادی میں اچھی کارکردگی اور حسن انتظام کے لئے طلبہ طالبات اور ریسرچ اسکالرز مہمانوں کے ہاتھوں اسناد اعزاز سے نوازے گئے۔جن میں منہاج الدین شاہد وصی افشاں بانو نعمت شمع محمد اسلم صادق ربانی شاہد وصی مظاہر خلیفہ نوشاد نسیم اختر رخشاں اور نہاںنبی کے نام قابل ذکر ہیں۔پروگرام میں مسرت جہاں، شفقت نوری، نرجس فاطمہ، فیضان ضیائی سمیت کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات موجود تھے۔

تبصرے بند ہیں۔