غالب اکیڈمی میں ماہانہ ادبی نشست کا اہتمام

    گزشتہ روز غالب اکیڈمی نئی دہلی میں ماہانہ ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا۔نشست کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے کی۔ نشست میں عقیل احمد نے حضرت امیر خسروپر، محمد خلیل نے ہوائی جہاز پر مضمون پڑھا۔ چشمہ فاروقی نے اپنا افسانہ اکیلا پن پڑھا۔ اس موقع پر شعرا نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں   ؎

آئینے کو منہ دکھانا عام ہے لیکن کنول

سب خطائیں ساتھ لے کر منہ دکھانا اور ہے

جی آر کنول

تعمیر کبھی ہو نہ سکا قصر وفا کا

مٹی میں تیری ریت کی مقدار بہت ہے

ڈاکٹر مینا نقوی

شریک راہ سب اپنے تھے کوئی غیر نہ تھا

کیا ہے کس نے میرا خون مجھے نہیں معلوم

ظہیر احمد برنی

زندگی یوں گذر گئی جیسے

دھوپ چھت سے اتر گئی جیسے

عبدالرحمن منصور

مری جانب نگاہیں اس کی ہیں دزدیدہ دزدیدہ

جنون  شوق سے دل ہے مرا شوریدہ شوردیدہ

احمد علی برقی اعظمی

یہ درد خوب بہانے تلاش کرتا ہے

دل وجگر میں ٹھکانے تلاش کرتا ہے

زاہد علی خاں اثر

آگ لہجے فراز پھول بنیں

آئے ایسا بھی سال پھولوں کا

سرفراز احمد فراز

اب تو کشتی کی حفاظت کی کوئی ترکیب ہو

ناخدا،پتوار کی اور بادباں کی بات کر

شفا کجگائو نوی

مجبور پہ کر دیجیے کرم رحمت عالم

اب ٹوٹنے والا ہے بھرم رحمت عالم

ذہینہ  صدیقی

لوٹ کے گزری گھڑی پھر کبھی آتی نہیں ہے

یاد بچپن کی بھی دل سے کبھی جاتی نہیں ہے

دویا جین

رہا جو عشق میں بے داغ ہر دم

وہ پاکیزہ ترا دامن کہاں ہے

متین امروہوی

شاعرو آئو مرثیے لکھیں

عشق صاحب کا انتقال ہوا

فاروق ارگلی

بدلتے لمحے انھیں کو سلام کرتے ہیں

جو اک حیات میں صدیوں کا کام کرتے ہیں

ڈاکٹر مسیحا جونپوری

ستم یہ سرنگوں ہیں آج وہ بھی

جنھیں شبیر ہونا چا ہیے تھا

رئوف رامش

کتنی ٹوٹن ہے کوئی آئے بکھیرے مجھے

اس سے پہلے کہ سمیٹیں یہ اندھیرے مجھے

منوج شاشوت

غم کے دریا کے پار جانا تھا

صبر کو ناخدا بنانا تھا

کیلاش سمیر

اپنا اپنا زخم لے کر جی رہا ہر کوئی

تیرے دل کا اورہے میرے دل کا تیر اور

منوج بیتاب

تیرہ محفل ہے جسے چاہے مقابل کر دے

پھر ہو تکرار یا گفتار سمجھ لوں گا

عمران راہی

زمیں  پر تو اڑالی خاک اب شاہین بننا ہے

کہ اب کے بال و پر اور آسماں کی کرنی ہے

نسیم بیگم نسیم

زندگی بھر مخالف رہے، موت نے اک جگہ کردیا

 اے زمین تیری آغوش میں ، دوست دشمن ہیں لیٹے ہوئے

 شاہد انور

        اس موقع پر عزیزہ مرزا،انیمیش شرما، پیمبر نقوی ،شگفتہ یاسمین، شاکر دہلوی،نگار بانو ناز نے بھی اپنے کلام پیش کئے۔آخر میں سکریٹری کے شکریہ کے ساتھ نشست ختم ہوئی۔

تبصرے بند ہیں۔