غزل- تجھے وقتِ عبادت دے رہا ہوں

خان حسنین عاقبؔ

تجھے وقتِ عبادت دے رہا ہوں
خدا ہوں ،اتنی مہلت دے رہا ہوں

زمینوں کا توازن رکھو قائم
پہاڑوں کو ہدایت دے رہا ہوں

کرو محسوس تم بھی اے امیرو !
تمہیں تھوڑی ضرورت دے رہا ہوں

مجھے آتی ہے جادوگری بھی
میں گونگوں کو فصاحت دے رہا ہوں

تیرے ہاتھوں میں بوڑھے سامری آ ج
قبیلے کی قیادت دے رہا ہوں

اُجالو پھیل جاؤ چار جانب
تمہیں دن کی حکومت دے رہاہوں

سروں پر پھیلتی ہے دھوپ جو تیز
سرِشام اس کو رخصت دے رہا ہوں

سمندر سے نکل آیا ہے لیکن
میں قطرے کو بھی عزت دے رہا ہوں

بہت آگے غزل پہنچی ہے عاقب ؔ
تخیل کو میں وسعت دے رہا ہوں

تبصرے بند ہیں۔