غزل – جتنی ہم چاہتے تھے اتنی محبت نہیں دی

احمد اشفاق، دوحہ

جتنی ہم چاہتے تھے اتنی محبت نہیں دی
خواب تو دے دیے اس نے، ہمیں مہلت نہیں دی

بکتا رہتا سرِ بازار کئی قسطوں میں
شکر ہے میرے خدا نے مجھے شہرت نہیں دی

اس کی خاموشی مری راہ میں آبیٹھی ہے
میں چلا جاتا مگر اس نے اجازت نہیں دی

ہم ترے ساتھ ترے جیسا رویّہ رکھتے
دینے والے نے مگر ایسی طبیعت نہیں دی

مجھ سے جو تنگ ہوا، میں نے اسے چھوڑدیا
اس کو خود چھوڑکے جانے کی بھی زحمت نہیں دی

تبصرے بند ہیں۔