غزوۂ بدر کا پیغام

فردوس کوثر

 (بلڈانہ،مہاراشٹر نارتھ)

آج یوم الفرقان ہے، یعنی حق و باطل کے درمیان کھلا فرق کرنے والا دن۔ آج ہی کے  دن 2 ہجری میں ایک عظیم معرکہ پیش آیا تھا۔ یقیناً صحابہ کرام کا ایمان، جذبہ اور ولولہ کس قدر بلند تھا کہ  حضرت محمدﷺ کی قیادت میں ایک عظیم  لشکر جرار کو شکست فاش دینے کے لئے میدان میں اتر گئے۔  صرف چند ٹوٹی شمشیریں اور 313 مجاہدین لیکن یقین محکم عمل پیہم کی جیتی جاگتی تصویر۔ ان کی عظیم اور بلند حوصلوں کو دیکھتے ہوئے اللہ رب العزت نےان کی مدد کے لیے فرشتوں کو بھیج دیا۔ اور نتیجہ کے طور پر اہل ایمان کام یابی سے ہم کنار ہوئے۔

غزوۂ  بدر کے ہونے کے بہت سے وجوہ بتائے جاتے ہیں۔ اس تعلق سے ایک بات یہ کہی جاتی ہے کہ اہل ایمان کی صفوں میں بعض منافقین اور اللہ کی شریعت کے دشمن بھی داخل ہو گئے تھے،اس معرکے نے واضح کر دیا کہ کون حقیقت میں ایمان والا ہے اور کون منافق؟

اس معرکے کا ایک مقصد غلبۂ دین بھی تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو کام یابی عطاکرکے تمام انسانوں پر یہ واضح کر دیا کہ دنیا میں صرف اور صرف ایک ہی شریعت نافذ ہو کر رہے گی اور وہ اسلامی شریعت ہے۔ اسے کوئی مٹا نہیں سکتا، خواہ کافروں اور مشرکوں کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔

غزوۂ بدر کے پیغامات

1۔ غزوۂ بدر ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہمیں مناسب وقت کا انتظار اور اسکے لئے درکار وسائل کی تیاری و منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

2۔ کسی بھی چیز کو کم وقت کم طاقت اور کم وسائل سے  حاصل کرنے کے لئے بہترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے حضور اقدس ﷺ کی بہترین منصوبہ بندی کا نتیجہ فتح تھا۔

3۔  دشمن کی طاقت و کمزوریوں کی مکمل آگہی ہمیں ہونی چاہیں۔ اسی کے سبب مناسب اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔

4۔ دشمن کو اپنی تیاریوں اور منصوبے سے بے خبر رکھنا چاہئے۔ مکمل تیاری، مناسب وقت اور دشمن کی بے خبری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھرپور وار کرنا چاہئے تاکہ دشمن کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ مل سکے۔

5۔ خود اعتمادی اور اللہ کی قدرت پر کامل یقین ہونا چاہئے۔

6۔ مسائل کو بر وقت مناسب اقدام کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔

7۔ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔ہمیں صرف وسائل پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اللہ سے گڑگڑا کر دعا بھی کرنی چاہئے۔ یقیناً اللہ کی نصرت کے بغیر ہم کسی بھی طرح کی کام یابی سے ہم کنار نہیں ہو سکتے۔

8۔ فتح کے بعد اسیروں سے عفو و درگزر سے پیش آنا چاہیے۔

9۔ غلبہ دین کے لئے  اپنی صلاحیت،وقت، مال و دولت، اور وقت پڑنے پر جان کا نذرانہ بھی خدا کے حضور میں پیش کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

10۔ بدر کے قیدیوں کے فدیہ کے ذریعے حضور نے بہت ہی خاص پہلو کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے، وہ ہے حصول علم۔ اس میدان میں ہمیں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

11۔ ہمیشہ حق کا طرف دار ہونا ہے، چاہے ہمارے قریبی ہمارے خلاف ہی کیوں نہ ہو جائیں۔

12۔ ہمیں اپنے حصے کا کام پورے اخلاص کے ساتھ کرنا چاہیے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں غزوۂ بدر سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔