غم میں ہو جائے گر کمی غم ہے

کاشف لاشاری

غم میں ہو جائے گر کمی غم ہے

مَیں نہ کہتا تھا ہر خوشی غم ہے!

میری قسمت میں کیوں نہیں تھا وہ

مدّتوں سے فقط یہی غم ہے!

آج مَیں بَن، سنور رہا ہوں اگر

دیکھا یہ میری بے بسی غم ہے

سانس لیتا ہوں تیرے نام پہ مَیں

اور کہتا ہوں: زندگی غم ہے

چھائی رہتی ہے سوگواری سی

شب سے پوچھا یہ دائمی غم ہے؟

شکریہ! قابلِ دید ہو گیا ہوں

آئنے پر عیاں کوئی غم ہے

فکر کرنے کی بات ہے، کاشف!

دشمنی غم ہے، دوستی غم ہے

تبصرے بند ہیں۔