فرعونِ مصر کا انجام

      ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

مصر کے فرعون رعمسیس کو اپنے کرّوفر پر بڑا ناز تھا۔ اس نے قبطیوں کو بنی اسرائیل پر ظلم و ستم کی کھلی چھوٹ دے دی تھی۔ اپنے کارندوں کو حکم دے رکھا تھا کہ ان کے بچوں کا قتل عام کریں۔ اس کے جانشین فرعون منفتاح نے بھی یہ پالیسی جاری رکھی تھی، بلکہ اس پر شدّومدّ سے عمل کیا تھا۔

         لیکن اس کا انجام کیا ہوا؟ سب جانتے ہیں کہ وہ دریا میں ڈوب کر انتہائی بے بسی کی موت مرا۔ اس کے ساتھ اس کا عظیم الشان لاولشکر تھا، جو شمشیر وسناں، جنگی گھوڑوں، رتھوں اور وقت کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس تھا۔ لیکن یہ سب اس کے کچھ کام نہیں آیا۔ اس کا لشکر اسے کیا بچاتا، وہ بھی اس کے ساتھ فنا کے گھاٹ اتر گیا۔ قاہرہ کے میوزیم میں فرعون کی حنوط شدہ لاش زائرین کو درسِ عبرت دے رہی ہے اور زبانِ حال سے کہہ رہی ہے کہ طاقت و قوت کے نشے میں چور دنیا کا بڑے سے بڑا جبّار و متکبر اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکتا۔

         موجودہ دور کا فرعونِ مصر سیسی ہندوستان کے دورے پر آیا ہوا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ یہ بھی سابق فرعونِ مصر کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ اس نے بھی ہزاروں بے گناہ اور بے قصور مردوں، عورتوں، بوڑھوں، بچوں کا قتل عام کیا ہے اور ہزاروں کو جیلوں میں ٹھونس رکھا ہے، جہاں وہ بڑی الم ناک زندگی گزار رہے ہیں۔

      کوئی سیسی کو بتادے کہ اس کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ سابق فرعونِ مصر کے انجام سے سبق لے۔ اس کا اقتدار دیرپا نہیں۔ آج نہیں تو کل اسے زوال آنا ہے۔ اللہ کی پکڑ سے اس کا لاولشکر نہیں بچا سکتا۔ توبہ کا وقت نکل جانے کے بعد وہ چاہے جتنا    روءے گڑگڑاءے گا، بارگاہِ الہی میں اس کی شنوائی نہیں ہوگی، جس طرح دریا میں ڈوبتے وقت فرعون کا کلمہ پڑھنا اس کے کام نہ آیا تھا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔