فلموں میں مذہبی مناظر کشی

محمد رضا ایلیا

مسلمانوں کا عقیدہ اور ایمان رسولؐ، آل رسولؑ اور قرآن پر ہے۔ تمام مسلمان اسلامی اصول کے مطابق اپنی زندگی بسر کر تے ہیں۔ اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی کے آخری لمحات تک انہیں اصول و عقائد پر گامزن رہتے ہیں۔ یہ بات سبھی مذاہب کے لوگ اچھی طرح جا تنے ہیں کہ اگر کسی بھی مذہب کا مذاق اڑایا جائے یا اس کو مضحکہ خیز بنا یا جائے تو اس کے عقیدتمندوں کے دلی جذبات مجروح ہو تے ہیں۔ کسی کو بھی اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی کے جذبات مجروح کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

فلمیں عوام الناس کے لیے تفریح کا سبب ہو تی ہیں فلم ڈائرکٹر اسے تفریح ہی تک محدود رکھیں تو زیا دہ بہترہے جس طریقہ سے فلم’ ستیہ میو جیتے‘ میں عزائے امام حسین علیہ السلام کو غلط طریقہ پیش کیاگیا ہے۔ جس سے پر امن سماج میں انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔ فلم انڈسٹری کسی بھی ایسی کہا نی پر فلم نہ بنائے جس میں کسی بھی مذہب کے غلط طریقہ سے مذہبی مناظرپیش کیے گئے ہوں کیونکہ اس سے مذہبی عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

ہم حکومت ہندسے اپیل کرتے ہیں کہ ایسا قانون بنایا جائے کہ فلمیں جو تفریح اورمزاح وغیر ہ کے لیے ہو تی ہیں اس میں مذہبی منا ظر کو نہ پیش کیا جائے کیو نکہ اگر کسی بھی مذہب سے متعلق مناظر پیش کیے جا تے ہیں تو اس کے ماننے والوں کے دل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ واضح ہو کہ ماضی قریب ہی میں فلم’رئیس ‘ میں محرم کے کچھ مناظر پیش کیے گئے تھے، جس کی وجہ مسلمان اور بالخصوص مذہب تشیع کے تمام لو گوں کے جذبات مجروح ہو ئے تھے۔ جس کی ہر طرف سخت الفاظ میں مذہب ہوئی اور احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

03جولائی 2018کے اخبار ’قومی آواز ‘ کی رپورٹ کے مطابق حیدر آباد کے ایک بی .جے .پی . رہنما (مائنارٹی سیل ) شہر سکریٹری سید علی جعفری کا کہنا ہے کہ اس فلم ٹریلر سے نہ صرف انہیں بلکہ تمام شیعہ طبقہ کو سخت اعتراض ہے۔ اس معاملے سے منسلک ایک وکیل کا کہنا ہے کہ فلم کے ٹریلرمیں’’یوم عاشورہ، عزاداری محرم کی غلط طریقہ سے منظر کشی کی گئی ہے۔ جبکہ فلم کے تخلیق کار اس سین کے بغیر بھی بہتر طریقہ سے دکھا سکتے تھے۔ اس فلم میں عزاداری محرم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ایسے سنگین معاملے میں ہم سب کو ایک ساتھ مل کر آواز بلند کر نا چاہئے۔ ہم یہ بالکل نہ سوچیں کہ اگر ایک آدمی کے ایف آئی آر درج کرا دی تو ہم بری الذمہ ہو گئے۔ ہمارا خامو ش بیٹھنا ہی ان کی حوصلہ افزائی کو فروغ دے رہا ہے۔ اگر ہم احتجاج کریں تب انہیں معلوم ہو گا کہ مسلمانوں کے اندر کتنی یکجہتی ہے نیزمسلمان اپنے مذہب کے تئیں کس قدر بیدار ہیں۔

سینٹرل بو رڈ آف فلم سر ٹیفیکیشن (سی .بی .ایف .سی .) کے سینئر ممبر کا کہنا ہے کہ فلم کو ہمارے پاس آنے دیجئے، فلم سنسر بورڈ کے تجربہ کا رپینل کو دکھائی جائے گی اور اگر پینل کو فلم دیکھتے ہوئے کہیں بھی محسوس ہوا کہ فلم میں شامل محرم کے حوالے سے سین کے سبب لوگوں کے جذبات مجروح ہونے کا خدشہ ہے تو یہ سین فلم سے فوراً ہٹا دیا جائے گا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔