’قاضی عبدالستار‘ کی یاد میں افسانوی  نشست کا انعقاد

علی گڑھ کی ادبی انجمن’’ حرف دا اردو کلب علی گڑھ‘‘ کے زیرِ اہتمام معروف فکشن نگار پروفیسر قاضی عبدالستار کی یاد میں ’’ملک بار اسٹیوڈیو‘‘ میں ایک افسانوی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت معروف فکشن نگار اور شعبۂ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے صدر پروفیسر طارق چھتاری نے کی مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر سراج اجملی شامل ہوئے جب کہ نظامت کے فرائض معروف افسانہ نگار افشاں ملک نے انجام دئے۔

نئی نسل نے ادب کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں سنبھال لی ہے: پروفیسر طارق چھتاری

 اس موقع پر پروگرام کے صدر پروفیسر طارق چھتاری نے کہا کہ’’ہم نے پینتیس سال پہلے جو خواب دیکھا تھا آج وہ پورا ہو چکا ہے یعنی ادب کی باگ ڈور نئی نسل نے مضبوطی کے ساتھ تھام رکھی ہے۔ یہ اہلِ ادب کے لئے خوشی کا باعث ہے کہ آج تخلیق کی طرف زیادہ سے زیادہ دھیان دیا جا رہا ہے اور ادب کی دنیا میں نئے نئے تخلیق کار وارد ہو رہے ہیں جن کی تخلیقات کو پڑھ کر یا سن کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اردو زبان و ادب کا مستقبل نہایت روشن اور تابناک ہے‘‘۔

پروفیسر سراج اجملی نے کہا کہ’’ ادب کی مختلف اصناف کے مختلف تقاضے ہوا کرتے ہیں نظم کے تقاضے الگ ہیں اور نثر کے تقاضے الگ۔ افسانہ شاعری سے اس معنی میں جدا ہے کہ اس میں اپنی بات کہنے کا جو اسلوب ہوتا ہے وہ شاعری کی طرح ایجاز و اختصار یا افاعیل کا محتاج نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کے یہاں زبان و بیان کے الگ مناظر نظر آتے ہیں۔ نئے تخلیق کار یا نئے افسانہ نگار کو اپنی تحریر یا تخلیق پر اطمنان نہیں کرنا چاہئے بلکہ اسے بار بار پڑھنا چاہئے تاکہ وہ مزید خوبصورت اور جاذبیت کی حامل ہو سکے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ نئے لکھنے والے ادبی حلقوں میں اپنی مختلف صلاحیتوں کا اظہارکرتے ہوئے اہلِ ادب کو متاثر کر رہے ہیں‘‘۔

 اس موقع پر پروگرام کے کنوینر اظہر الدین اظہر نے کہا کہ ’’ ہمارے اس پروگرام کا مقصد نہ صرف ادب کو فروغ دینا ہے بلکہ نئی نسل کو اس طرف مائل کرنا ہے کہ اردو زبان و ادب میں کتنی جاذبیت اور انفرادیت ہے ساتھ ہی ہمارا مقصد اس پروگرام کے تحت اپنے بزرگوں اور اردو ادب کی نامور شخصیات کو خراجِ محبت و عقیدت بھی پیش کرنا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے قاضی عبدالستار کے نام آج کی نشست کو معنون کیا ہے۔ ہم یہ  دیکھتے ہیں کہ لوگوں نے صرف شاعری کو ہی ادب سمجھ لیا ہے جب کہ افسانے کی دنیا بھی ادب ہی کا حصہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ شعری نشستیں کافی تعداد میں ہوتی ہیں لیکن افسانوی نشست زیادہ منعقد نہیں کی جاتیں اس لئے ہم نے اس پروگرام کے تحت یہ کوشش کی ہے کہ افسانوی نشست زیادہ سے زیادہ منعقد کی جاسکیں ‘‘افشاں ملک نے قاضی عبدالستار کے فن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ قاضی صاحب نے کبھی زمانے سے سمجھوتا نہیں کیا بلکہ اپنے منفرد اسلوب پر قائم رہے یہی وجہ ہے کہ ان کا افسانہ پیتل کا گھنٹا نہایت مقبول ہوا وہ جہاں بہترین افسانہ نگار تھے وہیں ان کے ناول بھی اپنی مثال آپ رکھتے ہیں ‘‘۔

 اس موقع پر پروفیسر طارق چھتاری نے اپنے آنے والے ناول کا ایک باب پڑھ کر سامعین کو متاثر کیاجب کہ انجم قدوائی نے افسانہ’’صدیوں نے سزا پائی‘‘افشاں ملک نے’’سمندر جہاز اور میں ‘‘سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی نے’’ ڈھونگی بلا‘‘عبدالمنان صمدی نے’’صدیقی‘‘ اور خیر الدین اعظم نے’’پیار کا پہلا سفر‘‘پیش کیا۔ شرکاء میں معروف صحافی عالم نقوی، ڈاکٹر عبدالستارستیہ وان، ڈاکٹر کلیم افروز زیدی اور شمیم احمدوغیرہ وغیرہ پیش پیش رہے۔ آخر میں عبدالمنان صمدی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

تبصرے بند ہیں۔