قتل ناحق سے بچیے

مفتی محمد قاسم اوجھاری

      امام بخاری اور مسلم رحمہما اللہ نے ایک روایت نقل کی ہے: عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم اول ما يقضى بين الناس يوم القيامة الدماء (متفق عليه مشكاة المصابيح 299)

ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے جس چیز کا فیصلہ کیا جائے گا وہ خون ناحق ہے۔

اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خون ناحق سے دور رہنے کی نصیحت فرمائی ہے۔ عام طور پر قتل ناحق کی تین شکلیں ہیں۔

      (1) انسان ناحق طور پر کسی کا قتل کر دے خواہ خود کرے یا کسی دوسرے سے کرائے۔ اس کا رواج آج کل بہت بڑھ گیا ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل و غارت گری کے واقعات روز بروز پیش آرہے ہیں۔ جدید آلات اور نئی ٹیکنالوجی نے اس کو مزید آسان کردیا ہے، گویا کہ آج کے زمانے میں قتل و غارت گری ایک کھیل بن چکا ہے۔

      (2) خود کشی: جو آج کی نوجوان نسل میں عام ہوتی جارہی ہے، والدین سے اختلاف کی وجہ سے یا مالی تنگیوں اور کاروباری الجھنوں کی وجہ سے یا دیگر وجوہات کی بنا پر انسان حرام موت کو گلے لگا لیتا ہے، کبھی گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لیتا ہے کبھی کوئی دوسرا طریقہ اپنا کر اپنی جان دے دیتا ہے، اور یہ سمجھتا ہے کہ دنیا کی الجھنوں ناکامیوں اور ذلتوں سے بچنے کا اس سے بہتر کوئی راستہ نہیں ہے حالانکہ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ خود کشی راحت اور چین و سکون کا ذریعہ نہیں بلکہ تباہی اور ہمیشہ کی ہلاکت کا سبب ہے۔

      (3) قتل اولاد: یعنی بلا کسی شرعی عذر کے اسقاط حمل کراکر ایک جان کو ضائع کر دینا۔ اس کا رواج آج بہت بڑھتا جا رہا ہے، نوجوان جوڑے اسقاط حمل اور برتھ کنٹرول کو اس درجہ پسند کرنے لگے ہیں کہ اگر نہ چاہتے ہوئے بھی محض تقدیر الہی سے نئے مہمان کی آمد کی خبر ملتی ہے تو فورا اس کا اسقاط کرا دیتے ہیں، یاد رکھیں؛ برتھ کنٹرول جنین کشی اور اسقاط حمل اگر شرعی عذر کے بغیر کرایا جائے تو ماں باپ کو قتل ناحق کا مجرم قرار دیا جائے گا۔

      یہ تینوں شکلیں قتل ناحق میں شامل ہیں، آج معاشرے میں ان تینوں شکلوں کا سلسلہ بہت تیزی کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ یاد رکھیں: قیامت کے دن جب حقوق العباد کا سلسلہ شروع ہوگا تو سب سے پہلے خون ناحق کا فیصلہ ہوگا، اگر ہمارے ہاتھ خون ناحق کی چھینٹوں سے پاک و صاف ہوں گے تو رب ذو الجلال ہمارے گناہوں کو معاف کرکے رحمت ومغفرت کے دروازے ہم پر کھول دے گا۔ اور اگر ہمارے ہاتھ خون ناحق سے رنگین ہوئے تو رب کائنات کی رحمت و مغفرت سے ہم محروم ہو جائیں گے۔ قرآن وحدیث میں قتل ناحق پر سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں، اور دنیا و آخرت میں سخت سزاؤں کا اعلان کیا گیا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم اس عظیم گناہ سے بچیں تاکہ تباہی وبربادی ہمارا مقدر نہ ہو۔

تبصرے بند ہیں۔