قلم برائے فروخت

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

موجودہ دور میں ہر چیز برائے فروخت دست یاب ہے _ اعتماد، امانت و دیانت، عزّت و عصمت، ایمان و عقیدہ، انسانیت، وقار، پروفیشن، غرض کون سی چیز ہے جو آج کی دنیا میں خریدی نہ جا سکتی ہو؟! اور کون سی چیز ہے جسے بیچنے میں کچھ تردّد اور تکلّف سے کام لیا جاتا ہو ؟! بس فرق یہ ہے کہ کچھ افراد کو بہت سستے میں خریدا جا سکتا ہے اور وہ اپنی بہت کم قیمت لگاتے ہیں، جب کہ کچھ لوگوں کے بھاؤ بہت زیادہ ہوتے ہیں اور انھیں خریدنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں ، لیکن بہ ہر حال بِک وہ بھی جاتے ہیں _

چند روز پہلے کوبرا پوسٹ نے ایک اسٹنگ آپریشن کیا _ اس کے رپورٹر نے 7 ٹی وی نیوز چینلز، 6 اخبارات، 3 ویب پورٹلس اور ایک نیوز ایجنسی کے نمایندوں سے رابطہ کیا اور انھیں آفر کیا کہ وہ اپنے میڈیا کے ذریعے ہندو مذہبی پروگراموں اور سخت گیر ہندوتوا کے علم برداروں کی تقاریر کو نشر کریں اور اپوزیشن پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کو بدنام کرنے کے لیے ان کے خلاف مہم چلائیں _اس کے بدلے میں انھیں بھاری رقم ادا کی جایے گی _ اس رقم کی مالیت مختلف نمایندوں کے سامنے 6 کروڑ سے 50 کروڑ کے درمیان بیان کی گئی _ اس میں سے کچھ رقم اشتہارات کی اجرت کی شکل میں اور کچھ نقد فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا _ کوبرا رپورٹر کے بیان کے مطابق میڈیا کے ان نمایندوں نے اس آفر کو قبول کرنے اور اس معاہدہ کو منظوری دینے کا عندیہ ظاہر کیا _ ابھی کوبرا پوسٹ نے اپنے آپریشن کی پہلی قسط جاری کی ہے، اگلی قسطوں کو اپریل میں جاری کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے _

اِس خبر سے بہ خوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فساد کی جڑیں کتنی گہرائی تک پیوست ہوگیی ہیں _ سیاست دانوں اور حکم رانوں کے کرپشن کی خبریں تو آیے دن سامنے آتی رہتی ہیں _ میڈیا کے نمایندے ان خبروں کو نمایاں کرتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے کہ ان کے ذریعے احتساب کا نظام قائم ہے _ ان کی کوششوں سے کرپٹ عناصر سامنے آرہے ہیں اور ان کی بداعمالیوں سے عوام واقف ہو رہے ہیں _ لیکن اگر میڈیا بھی بِک جایے اور چند سِکّوں کے عوض اپنے پروفیشن کا سودا کر لے تو یہ ملک کے سنجیدہ اور بہی خواہ لوگوں کے لیے بہت تشویش کی بات ہے _

میڈیا سے وابستہ افراد اس حد تک گر سکتے ہیں ، اس اسٹنگ آپریشن نے ان کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے _ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانا، مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان ایک دوسرے کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کرنا، سیاسی پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کو بدنام کرنا، میڈیا کے لوگ یہ سب کام کر سکتے ہیں ، بس انھیں منھ مانگا پیسہ چاہیے _

اس تشویش ناک صورت حال میں چند صحافی ایسے بھی ہیں جو کسی بھی قیمت پر بِکنے کے لیے تیار نہیں ہیں _ ان کی خواہ کتنی بھی قیمت لگا دی جایے وہ اپنے ضمیر اور اپنے پروفیشن کا سودا نہیں کرتے _ یہ حضرات روشنی کی کرن ہیں _ان کی حیثیت شبِ تاریک میں جگنو کی سی ہے _

ملک کے سنجیدہ شہریوں کی ذمے داری ہے کہ ایسے ایمان دار صحافیوں کو سپورٹ کریں ، انھیں تقویت پہنچائیں اور ان کی خدمات کی قدر و ستائش میں بخل سے کام نہ لیں _

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔