قلم کاروان

ڈاکٹر ساجد خاکوانی

  منگل مورخہ 9جنوری 2018 بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست مکان نمبر1اسٹریٹ 38، G6/2اسلام آبادمیں منعقد ہوئی۔  ایجنڈے کے مطابق آج کی ادبی نشست میں صدربزم شوری جناب سلطان محمودشاہین کا مقالہ بعنوان’’قدرت کی منصوبہ بندی‘‘پیش ہوناطے تھا۔ آج کی نشست میں بزم شوری پاکستان کاتعاون بھی شامل تھا۔ معروف کالم نگارجناب میرافسرامان نے صدارت کی۔  ادبی نشست کے آغازمیں ڈاکٹرساجدخاکوانی نے تلاوت کی اورانجینئرمجاہدحسین نے مطالعہ حدیث پیش کیا۔

 صدر مجلس کی اجازت سے جناب سلطان محمودشاہین نے اپنی تحریری کاوش پیش کی، تحریرآبادی کے پھیلاؤ سے متعلق تھی جس میں انسانی خاندانی منصوبہ بندی اورقدرتی منصوبہ بندی کا تقابل و تفاوت پیش کیاگیاتھانیزتحریرمیں قرآن و حدیث کے متعدد حوالے بھی پیش کیے گئے۔ صدرمجلس نے مضمون پر تبصروں سے پہلے سوال و جواب کاعندیہ دیاتو شرکاء نے صاحب مقالے سے متعدد سوالات کیے جن کے سیرحاصل جواب دیے گئے۔ مقالے پر گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹرساجد خاکوانی نے کہاکہ دنیاکے تمام آئین اس بات کے غماز ہیں کہ جنم لینے والا ذی روح ریاست کی ذمہ داری ہے جب کہ یہاں ریاست نے یہ کام والدین کے ذمہ لگادیاہے۔ شیخ عبدالرازق عاقل نے کہاکہ آبادی کے ساتھ ساتھ خوراک کے وسائل میں بھی اضافہ کرناضروری ہے۔

جناب شاکرعلی نے کہاکہ مضمون بہت محنت سے لکھاگیاتھا، انہوں نے آبادی کو کم کرنے کے نظریے کی بہت مخالفت کی اور کہاکہ اﷲتعالی نے انسانوں کی آمد سے پہلے ان کے لیے سامان حیات تیاررکھاہوتاہے اس لیے آبادی میں کمی کی بجائے آبادی کی کھپت کے طریقوں پر زوردیناچاہیے تاکہ آبادی میں اضافہ وسائل پر بوجھ نہ بنے۔ جناب شاکرعلی نے کہاکہ جیسے جیسے آبادی بڑھتی چلی جارہی ہے ویسے ہی فی ایکڑپیداوارمیں بھی اضافہ ہوتاچلاجارہاہے۔

انجینئرمجاہد حسین نے بھی شاکرعلی کے موقف کی تائید کی اور انہوں نے قرآن و احادیث سے متعدد حوالے بھی پیش کیے۔  ساجد حسین ملک نے پیش کیے گئے مقالے پر کچھ سوالات بھی اٹھائے اورانہوں نے کہاکہ تاریخ میں سب سے پہلے مالتھس نامی ماہر معاشیات نے یہ نظریہ پیش کیاتھاکہ آبادی کم ہونی چاہیے۔ گفتگوکے آخرمیں جناب شاکرعلی نے پاکستان کی عدالت عالیہ میں پاکستانی دریاؤں کے پانیوں کی بابت ایک مقدمے کی روئدادبھی پیش کی۔

  صدر مجلس کے خطاب سے پہلے ڈاکٹرمرتضی مغل نے اپنی تقریر میں صاحب مقالہ کے اسلوب بیان کی تعریف کی اورکہاکہ انسانی منصوبندی اگرخدائی منصوبہ بندی کے تابع ہو تو انسانی معاشروں میں بہتری عودکرآتی ہے جب کہ اگر انسانی منصوبندی خدائی احکامات کے علی الرغم چلنے لگے تومعاشروں میں بگاڑپیداہوتاہے اور قدرت سے ٹکرانے کے نتیجے میں سوائے تباہی و بربادی کے کچھ بھی میسرنہیں آتا۔ صدرمجلس نے اپنے صدارتی خطبے میں بحث کو سمیٹتے ہوئے کہاکہ آبادی قدرت کی بہت بڑی نعمت ہے اسے انسانی اقدارکی بڑھوتری کے لیے استعمال کرنا چاہیے اورآبادی کے بڑھ جانے کے بعدنئے شہرآبادکرناچاہیے اور پرانے شہروں کوپھیلاؤسے روکناچاہیے۔ صدرمجلس نے جناب سلطان محمود شاہین کی اس تحریری کاوش کی تعریف کی اور صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی نشست اختتام پزیر ہوگئی۔

مجلس مشاورت  : (لوح و قلم تیرے ہیں )، ڈاکٹرساجدخاکوانی، حوالہ:میرافسرامان، تاریخ:10جنوری2018، اظہرحجازی: کاروائی  ہفت روزہ ادبی نشست، منگل9جنوری2018

تبصرے بند ہیں۔