قومی یوم سائنس

جنیدعبدالقیوم شیخ

(سولاپور، مہاراشٹر)

آزادی ملنے کے چار دہائیوں بعد ہمارے ملک میں ایک نئی شروعات ہوئی اور پہلی بار 28فروری 1987ء کو پورے ملک میں قومی یوم سائنس منایا گیا۔ حقیقت میں قومی یوم سائنس منانے کا مقصد عوامی زندگی میں سائنسی مواصلات اور عام لوگوں میں سائنسی نقطہ نظر کی ترقی، نئی ٹیکنالوجی پر گفتگو کرنا، سائنسی ذہن رکھنے والے طلباء کو تحقیق کے لئے مواقع فراہم کرنا، سائنسی ایجادات سے انسان کی زندگی کو آرام دہ بنانا، عوام میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو مقبول بنانا، سائنس کو انسانیت سے جوڑنا، سائنسی رجحان پیداکرنا اور سائنسی تحقیق انسان کی فلاح وبہبود کے لئے کرنا وغیرہ ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس کے لئے 28فروری کی تاریخ ہی کیوں منتخب کی گئی؟

1982ء میں بھارت حکومت کے سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ کے تحت قومی سائنس اور ٹیکنالوجی مواصلاتی کونسل (NCSTC ) قائم کی گئی۔ اس کونسل کا بنیادی مقصد سائنسی مواصلاتی سرگرمیوں کو فروغ دینا تھا۔ کونسل کے قیام کے بعد سائنس سے لگائو رکھنے والے لوگوں نے کونسل کو خط لکھا۔ جس میں قومی یوم اساتذہ کی طرح قومی یوم سائنسداں منانے کی رائے دی گئی تھی۔ کونسل نے اس خط کے متعلق سنجیدگی سے سوچتے ہوئے 4اور21  نومبر 1986ء کو دونشست منعقد کی۔ ان نشست میں یہ مشورہ رکھا گیا کہ یوم سائنسداں منانے کی بجائے یوم سائنس منایا جائے۔ دوسرا مشورہ یہ تھا کہ 7نومبر کو بھارتی سائنسداں سی وی رمن کا یوم پیدائش ہے جسے یوم سائنس کے طور پر منایا جائے اس تناظر میں وزیر اعظم راجیو گاندھی کا خیال تھا کہ نومبر پہلے سے ہی بہت سارے سائنسدانوں کی جینتی اور سائنس کے تاریخی واقعات کے تقریبات اور تہواروں سے جوڑا ہوا ہے۔ رمن اثر کی تحقیق کا اعلان 28فروری کے دن ہوا تھا۔ اس لیے 28فروری کا دن قومی یوم سائنس منانے کے لیے سبھی طرح سے مناسب رہے گا۔ نشست میں رضامندی کے بعد 1987ء سے پورے ملک میں 28فروری کو قومی یوم سائنس منانے کا فیصلہ لیا گیا اور بھارت حکومت کے سائنس اور ٹیکنالوجی شعبہ نے 28فروری کو قومی یوم سائنس منانے کے لیے متعین کیا۔ یہ دن منتخب کرنے کا ایک اور سبب تھا ہمارے سائنسداں سی وی رمن کی تحقیقی کام سے تحریک لے کر نئے تحقیق کرنے والے اپنا کیرئیر بنائے۔

معروف بھارتی طبیعیات دان چندر شیکھر ونکٹا رمن نے 28فروری 1928ء کو کلکتہ میں انڈین اسوسی ایشن کلٹیویشن آف سائنس کی تجربہ گاہ میں ’’رمن اثر ‘‘ کا اعلان کیا تھا۔ آخر کیا ہے رمن اثر؟’’کسی شفاف مادی واسطے میں سے گزرتی    یک رنگی روشنی کا عمل انتشار سے گزرنا اور نتیجتاً اس کے طیف میں کچھ اضافی خطوط کا نظر آنا رمن اثر کہلاتا ہے۔ ‘‘ رمن اثر کی بنیاد پر آسمان اور آبی ذخائر کی نیلاہٹ کی درست وضاحت کی گئی۔ اس رمن اثر کے اعلان کے دو سال بعد یعنی 1930ء میں سی وی رمن کو طبیعیات کا نوبل انعام دیا گیا۔ وہ پہلے بھارتی سائنس داں تھے جنہوں نے ملک کو سائنس کے شعبہ میں دنیا کا سب سے اہم اور عظیم نوبل انعام دلایا تھا۔ یہ انعام اکیلے ایک بھارتی سائنسداں کا نہیں بلکہ پورے بھارت کا انعام تھا۔ انہوں نے بھارت میں سائنس اور بالخصوص طبیعیات کی ترویج میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سائنس کی دنیا میں سی وی رمن کی پہچان ایک مثالی شخص کی ہے۔ سائنس کی تحقیق اور سائنس کو مقبول بنانے میں سی وی رمن کا خصوصی تعاون رہا ہے۔ ان کی تحقیق رمن اثر پر تقریباً دس ہزار تحقیقی مقالے کی اشاعت ہو چکی ہے۔ اس تحقیق کا صنعت میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ قومی یوم سائنس اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور سائنسی اداروں میں تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ کئی سائنسی اداروں اور تجربہ گاہوں میں پورے ایک ہفتہ تک سائنس دن مناتے ہیں۔ اور اپنی تجربہ گاہیں عام لوگوں کے لیے کھول دیتے ہیں۔ اس دوران سائنسی نمائش، سائنس میلوں، مقبول سائنسی لیکچر، سائنسی مضمون نویسی، سائنس کے پوسٹر مقابلے اور سائنسی بحث وغیرہ کا انعقاد کیا جاتاہے۔ کچھ اداروں میں قومی یوم سائنس ایک دن سے لے کر ایک مہینے تک سائنس تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ سائنس تہوار کی شروعات یا اختتام 28فروری کے دن کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں قومی یوم سائنس پچھلے 30سالوں سے لگاتار منایا جا رہا ہے۔ کوشش تو کافی زور و شور سے اور شدت سے ہوئی مگر یہ تحقیق کا موضوع ہونا چاہیے کہ کیا اس سے لوگوں میں سائنسی شعور بڑھا ہے۔ یہ واضح ہے کہ سائنس کو مقبول کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا خط 1987ء میں کھینچا گیا تھا جو مسلسل طویل ہوتا جا رہا ہے۔

تبصرے بند ہیں۔