قوم و ملت کی جان ہیں نوجوان!

احمد نثار

شہر منماڑ مہاراشٹر میں منماڑ یوتھ فورم کی جانب سے ایک شاندار اجلاس بعنوان ’’معاشرے کی تعمیر میں نوجوانوں کا کردار‘‘ منعقد کیا گیا۔منماڑ یوتھ فورم کے روح رواں قوم و ملت کے ہمدرد جناب ڈاکٹر سیف قاضی صاحب کی قیادت میں تشکیل شدہ منماڑ یوتھ فورم نے8 اپریل 2017 کی شام اس اجلاس کا انعقاد کیا۔اس جلسے میں مہمانِ خصوصی مشہور شاعر و ادیب موٹویٹر اور کمیونکیشن سکلز ایکسپرٹ جناب سید نثار احمد (احمد نثار) شہر پونہ مہاراشٹر مدعو رہے۔بحیثیت مہمانِ اعزازی جناب سائنٹسٹ و ڈاکٹر فہیم قریشی منماڑ مدعو رہے۔

جناب ڈاکٹر سیف قاضی نے مہمانوں کا تعارف کروایا۔ڈاکٹر فہیم قریشی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے قوم میں رچی بسی احساس کمتری کو ترک کرنے اور مثبت قدمی سے کام کرنے کی دعوت دی۔ اس بات سے گریز کریں کہ سرکاری ملازمتوں کے سیلکشن میں مسلمانوں کو ترجیع نہیں دی جاتی۔ کوشش کرکے دیکھیں تو یہ بدگمانی دور ہوجائے گی۔ ہم اپنے معاشرے میں کمزوریاں بہت رکھتے ہیں اور سرکاروں سے شکایت کرتے رہتے ہیں جو کہ نامناسب بات ہے۔

مہمان خصوصی جناب احمد نثار نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ، ہر ترقی یافتہ قوم اپنے پچھلے ادوار میں تعلیم کی طرف توجہ کی ہے۔ برطانوی سلطنت دنیا بھر میں اپنا پایہ مضبوط کرنے کا اصل راز ان کی تعلیم و تربیت ہے۔ جو قوم زیادہ پڑھتی ہے وہی قوم دنیا پر راج کرتی ہے۔ معاشرے کو ترقی کی راہ پر لانے کا اصل رازصرف اور صرف تعلیم و تربیت ہے۔ ہر ماں باپ کو چاہئے کہ اپنے بچوں کے لئے اپنے گھروں میں ایک ہوم لائبرری (گھریلو کتب خانہ) کا اہتمام کریں ، بچوں میں پڑھائی کا جذبہ بیدار کریں اور انہیں بہترین تعلیمی ماحول مہیا کریں ۔ تفریحی سامان جیسے ٹی وی ویڈیو گیمس سے دور رکھیں ۔ یہ ایسے کانٹے ہیں جو ہر گھر کے پیروں میں دھسے ہوئے ہیں ۔ جب تک انہیں نکال نہیں پھینکا جاتا یہ مرض کی شکل اختیار کرے گا اور ناسور بن کر قوم کی تباہی کی وجہ بنے گا۔

 اس حدیث کی طرف بھی توجہ دلائی جس کا مفہوم ’’ہر مسلم مرد و عورت پر علم کا حاصل کرنا فرض ہے‘‘۔قوم ملت کو تقویت تب ہی ملے گی جب قوم کے بچے خوب پڑھیں گے اور سرکاری ملازمتوں میں فائز ہوں گے۔ سرکاری ملازمتوں میں جب تک ہماری قوم کا تناسب اس کی آبادی کے تناسب کے برابر نہ ہوجائے تب تک مسلمانوں کو صحیح انصاف نہیں مل سکتا۔

  اس بات پر بھی زور دی کہ دیگر مذاہب والوں سے روادار اور بھائی چارے کے ساتھ رہیں ، اور گنگا جمنی تہذیب کو قائم رکھیں ۔  بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں نہ ہندو مسلمان کے بغیر رہ سکتا ہے اور نا ہی مسلمان ہندو کے بغیر۔ اسلام بھی دیگر مذاہب والوں سے رواداری سکھاتا ہے، اور ہر مسلمان کو چاہئے کہ اس بات کا ثبوت دیں ۔

ڈاکٹر سیف قاضی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہر وہ شخص کامیاب ہے جو ہر کام کے لئے خود کو تیار رکھتا ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی کام نہیں ہے جو کہ انسان کے لئے مشکل ہے۔ ہر کام کو مشکل سمجھنے والا شخص کوئی کام انجام نہیں دے سکتا۔ نوجوانوں کے کندھوں پر یہ ذمہ داری ہے کہ قوم کی قیادت اور رہنمائی کرے اور معاشرے کو تعلیم یافتہ اور مستحکم بنائے۔جناب وسیم احمد نے ہدیہ تشکر پیش کیا اور مہمانوں کو گلدستے پیش کئے۔

اس پروگرام میں شہر کی معتبر شخصیات شریک رہیں ، بالخصوص نوجوان اور طلباء بھی کافی اچھی تعداد میں شریک رہے۔ بہت سارے مسائل کا حل مہمانوں نے بحسن خوبی پیش کیا۔معاشرے میں مسائل پیش کرنے والے زیادہ نظر آتے ہیں مگر ان کے حل پیش کرنے والے کم۔ اس اجلاس کی خوب یہ رہی کہ مسائل کے حل اور ان کے طریقہ کار کو پیش کیا گیا جو کہ آج کی اہم ضرورت ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔