قیدیوں  کی رہائی میں جمعیۃ علماء ہندکا کردار

 قید وبند کی زندگی بہت ہی پُر مشقت اور تکلیف دہ ہوتی ہے، اور آج کی دنیا میں  خود کو سب سے بڑے مہذب سمجھنے والے، حقوقِ انسانی کے علم بردار بتانے والے سب سے بڑے ظالم بنے ہوئے ہیں ۔بے قصوروں  پر دہشت گردی کا الزام لگاکر زندگیوں  کا اجیرن بنانا،اور مسلم نوجوانوں  میں  خوف وہراس پیداکرنے کی کوششیں  پوری دنیا میں  زبردست پیمانے پر کی جارہی ہیں ، عالمی سطح پر بھی مسلمانوں  کو بدنام کرنے اور دین پسند نوجوانوں  پر الزامات عائد کرکے سلاخوں  کے پیچھے ڈھکیل دینے سازش ہے تو ملکی لحاظ سے بھی مسلمانوں  سے لوگوں  کو متنفر کرنے، بے قصور مسلم نوجوانوں  پر بے بنیاد الزامات لگاکر جیلوں  میں  ڈال دینے کا سلسلہ چل رہا ہے۔وقفہ وقفہ سے ملک کے مختلف علاقوں  سے نوجوانوں  کو پکڑنے اور پھر ان پر سنگین جرائم کا الزام تھوپ کر جیلوں  میں  ٹھونس دینے کا سلسلہ ہے۔ صورت ِ حال اس درجہ گھمبیر بنادی گئی ہے کہ اگر مسلمانوں  کے علاوہ کوئی کچھ بھی کرے تو چرچا نہیں  ہوتا اور بے چارہ مسلمان آہ بھی کرتے ہیں  پابند ِ سلاسل ہوجاتے ہیں ،

ملک میں  بدامنی پھیلانے والے، ظلم وبربریت کرنے والے کھلے عام پھر رہے ہیں ،اور بے قصور ناکردہ خطاؤں  کی سزائیں  جھیل رہے ہیں ۔سچے کو جھوٹا باور کرانے اور جھوٹے کو سچا ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش ہے۔بے قصوروں  کو قصور وار اور خاطیوں  و مجرمیوں  کو بے قصور بنانے اور دکھانے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں ۔حالات اور آئے دن پیش آنے والے واقعات ہر ایک کے سامنے ہے، ان سخت ترین اور نامساعد حالات میں  ملت ِ اسلامیہ کے تحفظ کی فکر اور اس کے نوجوانوں  کی حفاظت کے لئے کوشاں  رہنے والی ایک جماعت’’جمعیۃ علماء ہند ‘‘بھی ہے۔ چناں  چہ جمعیۃ علماء ہند کا اس سلسلہ میں  بالخصوص بڑا اہم کردار ہے کہ وہ بے قصور نوجوانوں  کی رہائی اور قیدیوں  کو باعزت بری کرانے کی ہر ممکن تگ ودو میں  لگی ہوئی ہے۔

جانشین ِ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ اور جانشین ِ فدائے ملت حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی مدظلہ ان دونوں  حضرات کی کوششیں  اور فکریں  اور جدوجہد قابل ِ قدراور عظیم ہیں  اور گویا ایک سہارا اور آسرا بن کر یہ حضرات طوفان ِ بلا خیز کا مقابلہ کررہے ہیں ،اور ملت ِ اسلامیہ پر حرف زنی کرنے والوں  اور ملت کاسرمایہ نوجوانوں  کو یرغمال بنانے کاوالوں  تعاقب کرکے ان کو واپس لانے اور بے قصور وں  کو بے قصور ثابت کراکر ان کو باعزت رہائی دلانے کی کوشش میں  لگے ہوئے ہیں ،یقینا یہ بہت ہی عظیم کام اور کارنامہ ہے۔

گزشتہ سال13 نوجوانوں  کو پکڑا گیا، جمعیۃ علماء کی طرف سے اب تک10 نوجوانوں  کو رہا کرایاگیااور گزشتہ 6 فروری کو بھی شاکر انصاری نامی نوجوان کو باعزت بری کروایا گیا۔معروف صحافی طارق انور صاحب کے بقول ’’میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولاناسید ارشدمدنی دہشت گردی سے متعلق54 کیسوں  کی عدالتوں  میں  پیروی کررہے ہیں ، جس میں  کل 1151بچوں  دہشت گردی کے الزام سے جوڑا گیا ہے اور الگ الگ کیسوں  کی پیروی کوئی عام وکیل نہیں ، بلکہ63نامور وکلاکا پینل کررہاہے،جس میں  سلمان خورشید،کے ٹی ایس تلسی،پرشانت بھوشن،راجیوں  دھون،نتیانند،ارشادحنیف،ارشاد احمد، اور ایس ایم خان جیسے نامور وکیل شامل ہیں ، جو الگ الگ کیسوں  میں  الگ الگ معاملات کی پیروی کررہے ہیں ۔مولانا محمودمدنی صاحب کی کوششوں  سے اب تک جمعیۃ علماء کے تحت بہت سے مقدمات میں  کامیابی حاصل ہوئی اور اب بھی بہت سے مقدمات چل رہے ہیں ۔

اب تک جن مقدمات میں  کامیابی ہوئی اس کو ملاحظہ کیجیے:حمایت بیگ جسے پونہ سیشن نے5 مرتبہ پھانسی اور 5مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی، جمعیۃ نے اسے ممبئی ہائی کورٹ میں  چیلنج کیا،بالاخرممبئی ہائی کورٹ سے حمایت بیگ 17مارچ 2016ء 16 معاملات میں  14 معاملا ت میں  سے باعزت بری کردیا۔دہشت گردی کے الزام میں  قید وبند کی صعوبتیں  جھیلنے والے ممبئی کے پانچ مسلم نوجوانوں  کی رہائی 2فروری 2016ء کو عمل میں  آئی۔17 مارچ2016ء کاشف بیابانی مکوکا عدالت سے ضمانت پر رہائی عمل میں  آئی،گجرات ہائی کورٹ سے پوٹا کے تحت گرفتار شدہ مولانا عبد القوی صاحب کی ستمبر میں  رہائی عمل میں  آئی۔گجرات ہائی کورٹ سے ہرین پانڈیا مرڈر کیس اور ملک کے خلاف جنگ کی سازش کے الزام میں  پوٹا کے تحت گرفتار عبد القادر حیدرآباد کی رہائی اکٹوبر2015ء میں  ہوئی۔گودھرا ٹرین نذرِ اتش کیس میں  جمعیۃ کی طویل قانونی لڑائی کے نتیجہ میں 94 میں 63 افراد بری بقیہ افراد کا مقدمہ جمعیۃ ہائی کورٹ میں  لڑرہی ہے۔اس کے علاوہ بھی مولانا محمود مدنی صاحب کی بھی بڑی عظیم کوششیں  قیدیوں  کو رہائی دلانے میں  ہیں ۔

ان حضرات کی یہ قابل ِ قدر کوششیں  جہاں  خوف و ہراس کے تاریک ماحول میں  امید کی ایک کرن اور روشنی کا ستارہ ہے وہیں  بے قصوروں ، بے بسوں  کی رہائی کا ایک خدائی انتظام ہے۔ جب تک بندہ خدا کی بندوں  کی فکروں  کو لگارہتا ہے، خدا اس کے کاموں  کو بناتے رہتا ہے، ہمارے نبی ﷺ نے بھی قیدیوں  کے ساتھ اچھابرتاؤ کرنے کی تعلیم بھی دی اور ان کو قید و بند سے آزادی دلانے کی بھرپورترغیب بھی دلائی اور اس کام کو بڑا عظیم کام قراردیا۔ جمعیۃ علماء کے دونوں  اکابرحضرات کی جانب سے کی جانے والی کوششیں  ملت ِ اسلامیہ کے لئے ایک بڑاکارنامہ ہے۔خدا جانے کتنے مجبوروں ، مظلوموں ، بے قصوروں  کی دعائیں ، ان کے گھروالوں  کی دعائیں  ان کے لئے ان کاموں  میں  معاون ومددگار ہوں  گی؟

مولانا محمود مدنی صاحب کی ہدایت پر ریاستی سطح پر بھی ریاستی جمعیتیں  اس میدان میں  سرگرم عمل ہے۔چناں  چہ گزشتہ سال داعش اور اس جیسی تنظیموں  سے وابستگی کی بنیاد پر حیدرآباد کے11 مسلم نوجوانوں  کی گرفتاری ہوئی تھی، حافظ پیر شبیر صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا کی کوشش سے 6کو چھوڑدیا گیا اور 5باقی ہیں ، ریاستی جمعیۃ اس کیس کو لڑرہی ہے۔اللہ تعالی ان حضرات کی بھر پورمدد فرمائے،ملت ِ اسلامیہ کی ہر شر وفتنے سے حفاظت فرمائے، افرادِ ملت کو ہر طرح ظلم و تشدد اور ہر الزام واتہام سے محفوظ رکھے۔اور دنیا جہاں  میں  جو بھی بے قصور قید وبند میں  سسک اور تڑپ رہا ہو اللہ اس کی رہائی کا انتظام فرمائے۔آمین

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔