قیس و فرہاد سا نام کر جائیں گے
عبدالکریم شاد
قیس و فرہاد سا نام کر جائیں گے
عشق میں ہم بھی حد سے گزر جائیں گے
…
گھر سے نکلے تو ہم اتنی دور آ گئے
سوچتے ہیں کہ اب کیسے گھر جائیں گے
…
طے کرے گا یہ حالات کا سنگ میل
ہم ادھر جائیں گے یا ادھر جائیں گے
…
اس لیے دل کو رکھتے ہیں محفل سے دور
آئینہ دیکھ کر لوگ ڈر جائیں گے
…
ہم پریشان زلفیں سنواریں گے کیا
اس کی خوشبو میں خود ہی بکھر جائیں گے
…
اپنی ہستی کا احساس بھی چاہیے
"صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے”
…
کوئی منزل ہماری معین نہیں
چلتے چلتے کہیں بھی ٹھہر جائیں گے
…
لاکھ ہم کو دبائے گی موجِ بلا
بلبلے کی طرح ہم ابھر جائیں گے
…
کیسے دعووں سے قائل کریں گے اسے
جب ہمارے ہی اعضا مکر جائیں گے
…
محو گردش ہیں شمس و قمر مستقل
راہ سے اپنی ہٹ کر بکھر جائیں گے
…
ایک مدت کے بگڑے ہوئے ہیں جو ہم
کس طرح ایک پل میں سدھر جائیں گے
…
دیکھیں اک دوسرے کی نظر میں اگر
شاد جی! سب کے چہرے نکھر جائیں گے
تبصرے بند ہیں۔