لقما ن حکیم (ساتویں قسط)

سلام

بیٹا !لوگوں سے گفتگوکرنے سے پہلے خود سلام کرو اور مصافحہ میں سبقت کرو ۔(اختصاص مفید صفحہ؍ 333)

ظلم

بیٹا !فقیری اورمحتاجی دوسروں پر ظلم کرنے سے بہتر ہے ۔(اختصاص مفید صفحہ؍ 332)

بیٹا !جس پر تم نے ظلم کیاہے اس پر گریہ نہ کرو بلکہ اس گناہ پر گریہ کرو جو تم نے اپنے نفس پر کیا ہے ۔جب تمہاری طاقت ،قدرت اور عہدہ کم مرتبہ لوگوں پر ظلم کرنے پر آمادہ کرے تو خدا وند عالم کی اس قدرت و طاقت کو یاد کرو جو اسے تم پر حاصل ہے ۔(مجموعہ ورام صفحہ ؍422)

علماء حق

بیٹا !علماء سے مجادلہ او رجھگڑ ے کی عادت نہ ڈالو ورنہ وہ تمہارے دشمن ہوجائیں گے ۔(مجموعہ ورام صفحہ ؍ 77)

بیٹا !تیرے دسترخوان پ رہمیشہ نیکو کاروں کا اجتماع رہے تو بہتر ہے اور رائے مشورہ صرف علماء حق سے ہی لینا ۔(قصص القرآن ،تالیف محمد حفظ الرحمان ،جلد 3اور4 صفحہ 48طبع دارالاشاعت اردو بازار ،ایم اے جناح روڈ ،کراچی پاکستان)

عاقبت کی فکر

بیٹا !تم سے پہلے کے لوگوں نے اپنی اولا د کے لئے بہت کچھ مال و دولت جمع کیاتھا ۔لیکن نہ وہ جمع کی ہوئی دولت باقی رہی اور نہ ہی وہ لوگ جن کے لئے دولت جمع کی گئی تھی ۔یقینا تو ایک مزدو ر بندے کی طرح ہوجسے کچھ کام کرنے کو کہا گیا ہے اور اس پر اجرت بھی معین ہے ۔لہٰذا ! اپنا کام پورا کرواور مزدوری بھی پوری لو ۔میرے عزیزفرزند!تم اس دنیا میں اس بھیڑ کے مانند ہو جو کسی سر سبز کھیت اور چراگاہ میں پڑجائے اور لالچ میں اتنا کھالے کہ موٹا تازہ ہوجائے ۔مگراس سے غافل رہے کہ اس کی موت اس کے فربہ ہونے ہی کے وقت ہے ۔بیٹا ! دنیا کو ایک پل کے مانند مانو جو کسی نہر کے اوپر بنایاگیا ہے ۔تو اس کے اوپر سے گزرنے والاہے ،اسے چھوڑنے والاہے اوراپنی زندگی کے آخر تک اس طرف پلٹنے والا نہیں ہے ۔اسے ویران کردو آباد مت کرو۔کیونکہ تم اس کے آباد کرنے اوربنانے پر مامور نہیں ہو۔جان لوکہ جب کل قیامت میں خدا کے سامنے کھڑے ہوگے تو تم سے چار چیزوں کے بارے میں سوال کیاجائے گا اور وہ مندرجہ ذیل ہیں :

(1)جوانی کے بارے میں سوال ہوگاکہ اسے کس راہ میں گزارا۔

(2)عمر کے بارے میں سوال ہوگا کہ اسے کس راہ میں خرچ کیا ۔

(3اور 4)مال و دولت اورطاقت کے سلسلے میں سوال ہوگا کہ کہاں سے حاصل کی اورکس راہ میں خرچ کیا ۔

پس تم ان سوالوں کے جواب فراہم کرو۔میرے پیارے فرزند!دنیا سے جو کچھ گزر جائے اس پر کف افسو س نہ ملو ۔اس لئے کہ اس کے تھوڑے سے سرمایہ کو بقا ء ودوام حاصل نہیں ہے ۔جو اس سے زیادہ حاصل ہواہے وہ بھی بلا ء ومصیبت سے محفوظ نہیں رہے گا۔

لہٰذا! قیامت کے لئے آمادہ ہوجائو ۔وہاں کی باتوں کے سلسلے میں ڈرتے رہو ۔اپنے کام میں کوشش کرو ۔اپنے چہرے سے غفلت کا پردہ اٹھادو۔اپنے پروردگا ر کے احسان کی طرف متوجہ ہوجائو ۔نعمت الٰہی کا شکریہ اداکرو۔اپنے دل میں توبہ کو تازہ رکھو ۔فرصت کے لمحات میں نیکیوں کی طرف جلدی قدم بڑھائو ،اس قبل کہ تمہارا قصد کیاجائے ۔تمہاری موت تم تک پہونچ جائے اورتمہاری آررئوں کے درمیان حائل ہوجائے ۔(الکافی جلد 2 صفحہ؍ 134،مجموعہ ورام صفحہ ؍391 اوغیرہ)

غضب وغصہ

بیٹا !جس کو تم نے اپنے عمل سے غیض و غضب میں مبتلا کیا ہے ،اس کے گھر میں کیسے رہوگے ؟جس کی تم نے نافرمانی کی ہے ،اس کے پڑو س میں کیسے رہوگے ؟(اختصاص شیخ مفید صفحہ ؍ 336)

بیٹا !غیض و غضب سے بچو ۔اس لئے کہ شدت غضب دانا کے دل کو مردہ بنادیتی ہے ۔(قصص القرآن ،تالیف محمد حفظ الرحمان ،جلد 3اور4 صفحہ 48طبع دارالاشاعت اردو بازار ،ایم اے جناح روڈ ،کراچی پاکستان)

بیٹا !غصہ میں بھی سنجیدہ بات کرو ۔(تفسیر جلالین :علامہ جلال الدین محلی و علامہ جلال الدین سیوطی ،جلد ۵ صفحہ ؍۷۰مکتبہ ،دارالاشاعت اردو بازار ایم اے جناح روڈ ،کراچی ،پاکستان )

غورو فکر

بیٹا !آسمان و زمین ،پہاڑ اور جو کچھ بھی خدا نے پیدا کیاہے اس میں بہت زیادہ غوروفکر کرو ۔اس لئے کہ جہان ہستی میں تفکر اور تدبر کرنا بہترین نصیحت دینے اور تمہارے دل کوبیدار کرنے والاہے ۔(اختصاص شیخ مفید صفحہ 452)

غربت و فقیری

بیٹا !میں نے صبر (ایلویعنی ایک قسم کی کڑوی گھاس یا جڑی بوٹی ہے )کا مز ہ چکھا ہے اور اس کے درخت کی چھال کو بھی کھایاہے ۔لیکن فقیری سے زیادہ کسی بھی چیز کو کڑوا نہیں پایا۔لہٰذا ! اگر تم کبھی فقیری میں مبتلاہوجائو تو ہرگز لوگوں کے سامنے اس کااظہار نہ کرو۔کیونکہ ایسی صورت میں لوگ تم کو حقیر سمجھیں گے اور تمہیں کوئی فائدہ بھی نہیں پہونچائیں گے ۔(کافی صفحہ ؍ 22)

بیٹا !فقیر ی کی حالت میں تو اس ہستی کی طرف متوجہ ہوجا جس نے تجھے فقیری میں مبتلاکیاہے اور تجھے محل آزمائش قرار دیا ہے ۔تو اسی سے مدد مانگ اس لئے کہ وہ اس بات پر قادر ہے کہ تیرے کام میں کشادگی پیدا کردے ۔(حقوق والدین اور ہدایات اہل بیت صفحہ ؍ 211 ناشر :تنظیم المکاتب ،لکھنو ،انڈیا )

تبصرے بند ہیں۔