لوح و قلم تیرے ہیں

قلم کاروان ،اسلام آباد

مجلس مشاورت :
سیدعلی گیلانی
ڈاکٹرساجدخاکوانی
پروفیسر آفتاب حیات
کاروائی ہفت روزہ ادبی نشست،منگل یکم نومبر2016

منگل مورخہ یکم نومبر2016ء بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست المرکزہوٹل اسلام آبادمیںمنعقد ہوئی۔بزرگ ادیب اوردانشور جناب ڈاکٹرعطاء اﷲخان نے صدارت کی۔تلاوت اور حدیث نبوی ﷺکے بعدپروفیسرآفتاب حیات نے گزشتہ نشست کی کاروائی پیش کی۔پروگرام کے مطابق جناب سلطان محمود شاہین کامضمون’’اسلام میں اجتہاد کی اہمیت‘‘پیش ہوناطے تھا۔
صدر مجلس کی اجازت سے مضمون پیش کیاگیا،مضمون میں اسلامی شریعت کے باب اجتہادکی مبادیات پیش کی گئی تھیں،اجتہاد کے طریقے ،اجتہاد کی شرائط اور اجتہاد کااستناد اس مضمون کی اہم مباحث تھیں۔مضمون کے بارے میں پروفیسرآفتاب حیات نے سوال کیاکہ فی زمانہ اجتہاد کے اختیارات کس ادارے کے پاس ہیں؟؟فاضل مقالہ نگار نے جواب میںشخصی اور اجتماعی اجتہاد کی حدودکاذکرکیاجس میں اجتہادکرنے والے اداروں کے کردارکو بھی اجاگرکیا۔ڈاکٹرساجد خاکوانی نے فاضل مقالہ نگار کے اس موقف سے جزوی اختلاف کیا کہ ہرکسی کو اجتہاد کا حق حاصل ہے،انہوں نے کہا اجتہاد کی بنیادی شرائط پورے کیے بغیرہرکسی کااجتہاد اس دین کو بازیچہ اطفال بنادے گا۔جناب شاکر علی نے بھی اس موقف کی تائید کی اور کہا کہ محض کتابیں پڑھ لینے سے کسی فن پر ملکہ حاصل نہیں ہو جاتا۔حبیب الرحمن چترالی نے کہا کہ دورغلامی میں اجتہاد کے سوتے دوبارہ پھوٹے اور عملاء نے 1857ء کی جنگ آزادی سے 1947ء کی تحریک آزادی تک مسلسل اجتہاد سے کام لیااوراس طرح غلامی زدہ خوابیدہ قوم کو اجتہادکے تریاق سے دوبارہ زندہ کیا،انہوں نے متعدد تاریخی واقعات سے اپنے موقف کے حق میں دلائل بھی دیے۔جناب شاہد منصور نے کہاکہ جب انسان صحیح معنوں میں مسلمان ہو جائے تو اس کی تجارت اور کاروبار بھی رکوع و سجود کا مقام حاصل کرلیتے ہیں۔کمانڈر محمود اقبال نے کہاکہ یہ ایک شاندار مقالہ تھااوربڑی محنت سے تحریرکیاگیااور انہوں نے ایک اچھی تحریرپر صاحب مقالہ کو مبارک بادپیش کی۔نجاب اعجاز جعرفی نے بھی مضمون کے مندرجات کو پسند کیا۔اس کے بعد محفل میں کافی دیر تک اجتہاد کے دیگر پہلوں پر بھی گفتگو جاری رہی۔
آخرمیں صدر مجلس جناب ڈاکٹر عطاء اﷲ خان نے اپنے صدارتی خطبے میں صاحب مقالہ کے اسلوب بیان کو پسند کیااورکہا کہ کسی بھی تحریرکے دوپہلوہواکرتے ہیں،دینی اور عموی، جب کہ یہ تحریر عمومی پہلو سے تعلق رکھتی ہے جس میں اجتہاد جیسا مشکل موضوع کو ایک عام اور سادہ سے انسان کو سمجھایاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ اجتہاد ہر کس و ناکس کاکام نہیں اس کے لیے بہت سخت شرائط ہیں اور جو کوئی بھی ان شرائط پرپورااترتاہوصرف اسے ہی اجتہاد کرنا چاہیے۔انہوں نے مروجہ سیاسی نظام میں اجتہاد کے نام سے جو کاوشیں کی گئیں ان کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مروجہ جمہوریت کلیۃ اسلام کی روح کے منافی ہے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اکثریت کاموقف اگرغلط ہواور ایک فرد حق پر ہوتواسلامی تعلیمات میں اکثریت کے موقف کو رد کر دینے کا حکم ہے ۔نشست کے اختتام سے قبل اعلان کیاگیاکہ اگلے منگل جناب شاکرعلی اپنا مقالہ بعنوان ’’ختم نبوت‘‘پیش کریں گے اور اس کے ساتھ نشست کے باقائدہ اختتام کااعلان کردیاگیا۔

تبصرے بند ہیں۔