لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں

سفینہ عرفات فاطمہ

ایک پینٹنگ نمائش کے لیے رکھی گئی‘ اور اس کے حوالے سے رائے طلب کی گئی‘تنقیدی نظریں ہرپہلو سے اس کا جائزہ لے رہی تھیں‘ پھر ہرنظرکواس میں نقائص ہی دکھائی دےئے ‘ہرزبان اس کی خامیوں کا احاطہ کررہی تھی ‘جب اس پینٹنگ کی کئی کمیاں گنوائی گئیں تو مصور نے نقادوں کے ہاتھوں میں برش سونپتے ہوئے یہ گزارش کی کہ اس پینٹنگ کی جو خامیاں اور کمیاں ہیں انہیں دور کردیجئے‘ پینٹنگ میں کئی نقائص کی نشاندہی کرنے والے خاموش ہوگئے ‘ اس پینٹنگ کی خامیوں کو وہ دور نہ کرسکے۔
اس پینٹنگ کی طرح شاید ہمیں بھی اپنے آس پاس کے لوگ خامیوں کا مرکب دکھائی دیتے ہوں گے‘ اور ہم ان کی ذات میں موجود خامیوں کو کئی گنا بڑھاکر اسے دوسروں کے سامنے پیش کرکے بری الذمہ ہوجاتے ہوں گے۔ اگر ہمارے ہاتھ میں بھی برش دیاجائے اور ان خامیوں کو دورکرنے کے لیے کہا جائے تو ہم کیاکریں گے؟ کیا ہم خود اس قابل ہیں کہ ان خامیوں کو دورکرسکیں؟ یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ ہم دانستہ ان خامیوں کو مزید بدنمابنادیں؟
جبکہ ایک دوسرا احسن طریقہ بھی موجود ہے۔کامل توکوئی بھی نہیں ہے۔ نقص سے پاک کوئی نہیں۔لیکن ایک دوسرے کی خیرخواہی اور بھلائی کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے پرکیچڑ اچھالنے کی بجائے خوبیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ‘بہت خوش اسلوبی اور اعلیٰ ظرفی کے ساتھ ساتھ کسی خامی کا اس طرح احساس دلائیں کہ وہ گراں نہ گزرے۔
دوسروں کو تنقید کانشانہ بنانا اور ان کی کمیوں کی طرف انگلی اٹھانا نہایت ہی آسان ہے۔لیکن اپنی جدوجہد سے کسی کو سنوارنا اوراس کی کوتاہیوں سے صرف نظر کرنا بہت ہی مشکل۔اکثرلوگ کسی کی شخصیت کے محض ایک ہی رخ پرنظر رکھتے ہیں ‘ یاجان بوجھ کر اچھائیوں پرپردہ ڈالتے ہیں اور برائیوں کوسرعام برہنہ کرتے ہیں۔
تنقید برائے تعمیر ہوتو کوئی قباحت نہیں ‘ لیکن لوگ اپنے منفی جذبوں کی تسکین کے لیے دوسروں کے کارناموں کی اہمیت کو بے جا تنقید کے ذریعہ گھٹا دیتے ہیں۔ کسی انسان میں لاکھ خوبیاں ہوں اور ایک برائی ہوتو اس کی بے شمار خوبیوں کو نظرانداز کرکے اس کی ایک برائی کو اچھالاجائے گا‘ کسی نے اپنی محنت اور قابلیت سے ترقی کے مدارج طئے کیے ہوں تو یہ کہاجائے گا کہ اس نے سفارش یا رشوت کے ذریعہ یہ مقام حاصل کیاہے۔
خیرخواہی اور بھلائی کے جذبات کے پیشِ نظردوسروں پرتنقیدی نظرقابلِ برداشت ہوسکتی ہے ‘لیکن محض تنقید کی غرض سے دوسروں کی ذات میں جھانکنا بالکل ناپسندیدہ ہے۔
دوسروں کی ذات میں غیرضروری دلچسپی قطعی مناسب نہیں۔ہمیں پہلے اپنا احتساب کرناچاہیے ۔
جو پرندے آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
اے عدم احتیاط لوگوں سے
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔