لکھ رہا ”سین” ہوں سامانِ سفر کیسا ہے؟

محمد ارباز

 لکھ رہا ”سین” ہوں سامانِ سفر کیسا ہے؟

یہ جو ”یا” ہے اُس کا یہ ہُنر کیسا ہے؟

اُلفتِ راہ میں ہر بات نِرالی ہے مگر

وہ ”الِف” حرف کا اندازِ اثر کیسا ہے؟

وہ جو جس ”سین” میں سَنسکار کی سمجھ نہ ہو

بِنا پَھل پُھول کے لگتا وہ شَجر جیسا ہے

”ت” ترتیب و تہزیب و تمیزوں سے بَھرا

جس میں یہ فَن نہ ہو اُجڑے بشر وہ جیسا ہے

مِل کے بنتا ہے جہاں لفظِ ”سیاست” اربــاز

سوچ؟ اب اِس لفظ پہ لوگوں کا قہر کیسا ہے؟

اے میرے محترم ! تاریخِ وفا پڑھ تو سہی

آنکھیں نَم ہی رہی لوگوں پہ وہ عُمر کیسا ہے؟

تبصرے بند ہیں۔