امام حرم مکی سماحۃ الشیخ صالح بن محمد بن ابراھیم آل طالب حفظہ اللہ ورعاہ کی سرزمین دیوبند آمد پر

مھدی حسن عینی

کرہ ارضی پربودوباش کرنےوالے ہر کلمہ گو مسلمان کےلئے مکہ مکرمہ وکعبہ مشرفہ ہی تمام تر توجہات وعنایات کامرکز،ساری عقیدتوں کا محوراورعشق کی حدتک محبتوں کامرجع ہے،اورجب کسی ملک میں اسی حرم مکی کاکوئی نمائندہ امن کاپیامبر بن کرآئےتوآپ سمجھ سکتے ہیں وہاں کے باشندوں کی خوشی و مسرت کی کیا انتہاءہوسکتی ہے؟اور کس درجہ وہ جنونی محبت کااظہارکرتے ہیں،یہ تو دیکھنے کامنظر ہوتاہے،ایسا ہی کچھ اس ہفتہ کی شروعات سے اختتام تک ہندوستانیوں کے ساتھ ہورہاہے،جب حرم مکی کے موقر امام وخطیب فضیلۃ الشیخ دکتورصالح بن ابراھیم بن محمد بن طالب حفظہ اللہ تمام تر رکاوٹوں وموانع کے بعد بھی سرزمین ھند ہرقدم رنجاہوئےہیں،یوں تو ان کے پروگرام و استقبالئے ملک کے مختلف خطوں میں ہورہے ہیں اور ہونگے پراس تحریرکاتعلق امام حرم کے دیوبنددورہ سے ہے، شیخ صالح کی آمد کوئی پہلاموقع نہیں بلکہ آپ سے پہلے بھی حرم مکی کےموقر ائمہ کرام خادم الحرمین الشریفین امیر حجازکے پیغام امن واتحاد کو لےکر دیوبند و ملک کے مختلف خطوں میں آچکے ہیں،شیخ عبد الرحمان سبییل،شیخ عبد الرحمان السدیس،شیخ سعود  شریم اورشیخ خالد الغامدی حفظھم اللہ کے دورے انہیں مقاصد کو لےکر ہی ہوئے ہیں،یہ سطور جس وقت آپ پڑھ رہے ہیں دارالعلوم دیوبندامام حرم مکی کےاستقبال کےلئےاپنی بانچھیں پھیلائے ہوئےان کے دیدار کے لئے  بفرش راہ ہے،عالمی امن وآشتی، اور اخوت وانسانیت کادرس آفریں لےکرامام محترم  آرہے ہیں،ہم سب ان سےکچھ ناکچھ سننے کےلئے بیتاب و بیقرار ہیں،ان کی جادوئی  شخصیت کو اپنی آنکھوں سے  دیکھنے،ان کی مسحورکن تلاوت اور ان کے ملفوظات وارشادات کی سماعت کےلئے ہمارےآنکھ و کان ابھی سےجامع رشیدکی منبر و محراب کی جانب لگےہوئے ہیں، لیکن کیاہم بھی انہیں کچھ سناپائیں گے؟؟کیاکچھ نگارشات و گزارشات ان کےگوش گزارہم بھی کرپائینگے؟؟ کیاجوہورہاہے؟یاہونے والا ہے ہم انہیں بتاپائینگے؟؟ ہماری کیامرادیں ہیں؟؟
ہندی مسلمانوں کی امیدوں کے مرکزحاکم ریاض  کی خدمت میں امام محترم کاسہارا لےکرکیا کچھ پیش کرپائینگے؟؟
جی کرسکتےہیں پربراہ راست نہیں، ہمارے  آوازوترجمان ارباب حل وعقد  کےتوسط سےخدمت جلالت مآب میں کچھ معروضات پہونچاناچاہتے ہیں، وہ امن کے علمبردار ہیں،پر ان سے نسبت کی بنیادپرہمیں وہابیت سے موسوم کرکے دہشت گرد قرار دینے کی سازشیں چل رہی ہے،ایک مخصوص طبقہ اس کی ہمنوائی کررہاہے،وزیر اعظم ہند وہاں جاکر خوب عاجزی و انکساری کامظاہرہ کرتے ہیں،عرب سے دیرینہ تعلقات کی دہائی دیتے ہیں،پر ان کےکارندے یہاں وہابیت کو سب و شتم کانشانہ بناتے ہوئے وہابی ازم کو دہشت کاپرتوبتلاتے ہیں، دارالعلوم وجمعیۃ کے ذمہ داروں اورمیزبانوں کو امام حرم کےواسطے سے ساری صورت حال خادم الحرمین الشریفین تک پہونچاناچاہئے،
کچھ بیرونی عناصر کی جانب سےسلفیت کے نام پرلامذھبیت کے جراثیم جس طرح سے ارض حجازمیں پنپ اورپھیل رہے ہیں،ساری دنیامیں ارض مقدس کے نام پراسلام کو ہی بانٹنے کی کوششیں چل رہی ہیں،ارض حجاز میں بیرونی مداخلت وتخریب کاری کاجو سلسلہ چل رہاہے،امام مکی کواس سے آگاہ کراناچاہئے،اس کے سد باب کےطریقہ کار اور اسرارورموز بتلانےچاہئے،حق گوئی،صدق بیانی اور بیباکی کے پاداش میں ہزاروں کی تعداد میں ملک وغیر ملک کے جن علماءو واعظین کومملکت کےسابق حکام  نے پابندسلاسل کیاہے،قائد حرم کوذریعہ اور وسیلہ بناکربادشاہ وقت سے ان کی رہائی کامطالبہ کرناچاہئے،ایک مسلک کو ترویج دیتے ہوئے دوسرے مسالک پرردوکد کی جوکیفیت وہاں بنی ہوئی ہے،اس کے مضرات سے واقف کراناچاہئے،دارالعلوم دیوبند کی وسیع ترین تاریخی خدمات سےانہیں روشناس کراتے ہوئے اس علمی ادارےو ہندوستان کے دیگردینی اداروں  کےفضلاء کے لئے ام القری،جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ،جامعۃ الملک سعودریاض ،جامعہ الویرہ نورہ جیسی عظیم الشان مرکزی اسلامی یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم کےحصول کےلئےمخصوص اسکالرشپ ورنہ کم از کم داخلہ میں سہولت کاانتظام کرنے کی گزارش کرنی چاہئے،یہاں کے فضلاء کےساتھ جیساتعصب برتاجاتا ہے، انہیں اس کےبارے میں تفصیل سےبتلانا چاہئے،بشارواسرائیل کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اسلامی عسکری اتحاد میں میں سرعت لانے کامطالبہ بھی امام محترم کے واسطے سے ملک سلمان زادھم اللہ شرفاًسے کرناچاہئے،عالم اسلام کے مظلومین،برما وفلسطین ،شام و لیبیاکے متاثرین کی بازآبادکاری کے لئے مملکت اقوام متحدہ پر دباؤ بنائے،مہاجرین کے لئے عرب ممالک اپنی سرحدیں کھولیں اوران کےلئے سرحدیں کھولیں،ان کے لئے عرب لیگ سے ایک قرارداد پاس کی جائے،یہ فریادبھی ریاض تک پہونچنی چاہئے،ہندوستان سے خون پسینہ کی گاڑھی پونجی لگاکر سعودیہ میں کسب مال کے لئے جانے والےنوجوانوں کےساتھ وہاں کے کفیل کیامعاملہ کرتے ہیں،کس طرح ان کے لئے دائرہ حیات تنگ کرتےہیں، یہاں ان کے ماں باپ اور رشتہ داروں پر کیاگزرتی ہے،ہندوستانی مسلمانوں کی ترجمان جمعیۃ العلماءو دارالعلوم دیوبند  کوان کے اس دردو کرب  کو بھی امام حرم سے ساجھاکرناچاہئے،  معلوم ہوناچاہئے کہ دکتور صالح آل طالب  حفظہ اللہ سال ۱۴۱۸ھ میں سعودی عرب کے تربہ علاقے میں قاضی مقررہوئے جہاں آپ نے دو برس تک خدمات انجام دیں۔ پھر سال ۱۴۲۰ھ میں رابغ کے علاقے میں قاضی متعین ہوئے اور یہاں آپ نے دو برس چھ ماہ خدمات انجام دیں اور پھر مکہ مکرمہ کے سپریم کورٹ میں قاضی مقرر ہوئے اور ہنوز اسی عہدے پر فائز ہیں۔۲۸؍ شعبان ۱۴۲۳ھ کو شیخ صالح کے نام مسجد حرام میں امام کی تعین کا شاہی فرمان جاری ہوا اور اسی تاریخ کی نماز عصر سے شیخ صالح نے حرم پاک میں امامت کی ۔ یہ رمضان المبارک کا پہلادن تھا۔اور ۲۰؍شعبان ۱۴۳۰ھ کو شاہی فرمان کی روسے شیخ صالح مسجد حرام میں مدرس مقرر ہوئے۔اسی طرح آپ مکہ مکرمہ کی منشیات کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔آپ وزارت صحت کے زیر نگرانی میڈیکل سوسائٹی کے رکن ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ صالح موصوف مملکت سعودی سمیت دنیا بھر کے مختلف خیراتی اور تعلیمی اداروں کے سربراہ اور رکن ہیں۔شیخ صالح امام حرم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک متحرک داعی و مربی ہیں۔ آپ نے سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں دینی اداروں کے قیام کی کوشش کی اور رابغ شہر میں آپکی کوششوں کے نتیجے میں جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم کا آغاز ہوا تھایہ ادارہ آج مختلف شعبوں پر مشتمل ہے، جہاں جالیات کی تربیت سمیت افتاو ارشادکے شعبے عالمی سطح پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔شیخ صالح نے سال ۱۴۱۵ھ میں ہالینڈ کے شہر لابائی میں منعقدہ بین الاقوامی عدالت کے زیر نگرانی تجارتی استحکام سے متعلق بین الاقوامی کانفرس میں شرکت کی،آپ ھیئۃ کبار العلماء کے رکن رکین بھی ہیں،تمیمی النسل  ہونے کی وجہ سے آپ کی ایک” منفردشان و پہچان ہے،علمی سرگرمیوں،و اخلاقی بلندیوں کی بنیاد پرحکمراں طبقہ میں آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے،آپ کے علمی محاضروں کی گونج صرف صحرائے حجاز تک ہی نہیں چہاردانگ عالم میں بھی سنائی دیتی ہے،آپ شیخ عبد اللہ بن عبد العزیز آل الشیخ مفتی اعظم سعودی عرب، شیخ عبد العزیز بن عبداللہ بن باز اور شیخ صالح بن عبد العزیز آل الشیخ وزیربرائے "اوقاف دعوت وارشاد” کےقریب ترین شاگردوں میں سے ہیں، آپ کی جرات لسانی وحق بیانی قابل صد تحسین ہے،آپ نے سول کورٹ،فاسٹ ٹریک کورٹ اور تادم حال ہائی کورٹ میں قضاء کے فرائض انجام دیئے ہیں،آپ کی سفارشات و نگارشات کومملکت کےحکام بڑی سنجیدگی سےلیتے ہیں،مملکت نےآپ کوارض ھند پردرس امن و مساوات دینے کے لئے اپنا سفیر بناکر بھیجاہے،اب ہماری بھی ذمہ داری ھیکہ ہم ان عالمی مسائل پر خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی توجہ مبذول کرائیں،ان کی سنگینیوں کودردمندانہ و مخلصانہ طور پران تک پہونچائے،اور اس کےلئےامام حرم مکی سے عظیم الشان و جلیل القدر واسطہ مل پانامشکل ہوگا،نیز یہ دارالعلوم دیوبند کا امتیازوانفراد بھی ھیکہ تمام ترعقیدتوں کے باوجودضروری امورپرتوجہ دلانااپنافریضہ سمجھتاہے،اب وقت ھیکہ ہندوستانی مسلمانوں کی ترجمانی علمائے دیوبندکی زبانی ہو،انہیں حرمین کے تحفظ کے لئے، حجاج کی عدیم النظیر ضیافت کےلئے اگر ہدیہ تبریک پیش کیاجائے،تومظلوموں کی رہائی کےلئے،تخریب کاری و مداخلت پر روک تھام کے لئے نیازمندانہ طریقہ سے مطالبات بھی پہونچائےجائے،یہی ہماری آواز و فریاد ہے،امید ھیکہ شیخ صالح بن محمد کا دورہ صرف استقبال و ضیافت پرہی ختم نہیں ہوگا،بلکہ وہ ہندی مسلمانوں کادرد سن کرجائینگے،اوراسےامیروقت عالی جاہ تک پہونچائینگے،پر اس کے لئے ارباب دار قاسم کو روایتی صفیں توڑتے ہوئے اپنے اسلاف کاطرزاپناناپڑےگا،جس مرکزی حیثیت کےآپ حامل ہیں،قوم جس طرح آپ پر اعتماد کرتی ہے،آپ سے انہیں اگے بڑھنے کاحوصلہ ملتاہے، خدا کےواسطہ ان کےلئے آپ بھی رسمی اقدار کو داؤں پرلگاکرامام محترم کے ذریعہ سے ایک خط شاہ سلمان تک پہونچائیے،اس درد کا اندازہ انہیں بھی کروائیے،نسلیں آپ کو یاد کرینگی،آپ کو دعاؤؤں سے نوازا جائےگا، ہوسکتا ہے یہی کوشش آپ کے اور ہم سب کے لئے زاد راہ آخرت بن جائے،انشاءاللہ  اے امن کے خوگر آپ کی آمد سر آنکھوں پر، آپ کی محبت کعبۃ اللہ کے صدقہ سے ہے، ہمارے ماں باپ  بیت اللہ کی حرمت وعصمت پر قربان ہوں،عاشق آقائے نامدار،جاں نثار لولائے کائنات امداد وقاسم،رشیدومحمود ، نیز علوم نبوت کے وارث و ماہتاب انوروحسین احمدکےایثار واخلاص کےتاج محل، بشارت  آقائے مدنی کے عکس سرزمین دیوبندپرہم دل کی گہرائیوں سے آپ کو خیرمقدم کہتے ہیں،آپ کی راہ میں ہم بچھنابھی اپنے لئے فخرو سعادت سمجھتے ہیں،اسلام کےخیر سگالی وامن ،وحدت و مساوات کاپیغام بذریعہ سفیرحرم سارے عالم میں پہونچے اسی کی دعاکرتے ہیں،
کیونکہ آپ …………………………………….

عظمت واکرام لے کر آئے ہیں
امن کا پیغام لےکر آئے ہیں

ظلمتوں کے سبھی بھرم کو توڑنے
آئے ہیں آپ  دل کو سے دل جوڑنے

پیار و الفت کی یہی تجدید ہے
لگ رہاہے آج کے دن عید ہے

ہرطرف منظر بہت ذیشان ہے
ممنون آپ کا ہندوستان ہے
mehdihasanqasmi44@gmail.com

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔