مجلۃ الہند: علامہ حمیدالدین فراہی نمبر

مبصر: نایاب حسن

مدیرتحریر: ڈاکٹراورنگ زیب اعظمی

(اسسٹنٹ پروفیسرشعبۂ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی)

علامہ حمیدالدین(عبدالحمید)فراہی (1930۔ 1863) بیسویں صدی کے ان ہندوستانی علماوافاضل میں سے ہیں،  جنھوں نے اپنی بے مثال علمی وفکری،  ادبی و تحقیقی صلاحیتوں اور ذہن و دماغ کی حیرت انگیززرخیزی کی بہ دولت علوم و فنون کے مختلف شعبوں میں نمایاں وعظیم کارنامے انجام دیے۔ علامہ فراہی کا امتیاز ان کی عربی ادب میں قابل رشک مہارت، بلاغت و بیان ومعانی کے رموز و اسرار پرنکتہ ورانہ دست رس اور خاص طورپر قرآنی علوم و معانی سے بصیرت مندانہ آگاہی وشغف ہے، حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے زندگی کا بیشتر حصہ قرآن کریم میں تدبر و تفکر پر صرف کیااوراس کا حق اداکردیا، علامہ فراہی نے قرآن کے بحرِ معانی میں غواصی کرکے ایسے قیمتی جواہرتک رسائی حاصل کی، جہاں تک کئی متقدمین علماے تفسیر بھی نہیں پہنچ سکے تھے، انھوں نے تفسیر قرآن کے ضمن میں علماے سلف کے بنیادی اصول کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آیات اور سورتوں کے مابین نظم و ترتیب کے فن کو باقاعدہ طورپر نکھارااور سنوارا، ان کی زیادہ تر کتابیں قرآنیات سے متعلق ہیں یا عربی ادب، بلاغت اور نحو سے متعلق، اسی طرح اسلامی عقائد و نظریات کی تشریح و توضیح پر بھی انھوں نے بعض کتابیں لکھی ہیں، ان کی تمام تصنیفات کی تعدادتین درجن سے زائد ہے۔ علامہ فراہی اپنے عہد میں ذہین ترین اور دراک وصاحبِ بصیرت اہلِ علم و دانش تھے، انھوں نے اسلامیات کے اولین مراجع و مصادر میں غوروخوض کرکے جو نتائج اپنی کتابوں، تصانیف اور مقالات کی شکل میں پیش کیے، وہ عام طورپر نہایت قیمتی اور قابل قدرہیں؛یہی وجہ ہے کہ بعد کے دورمیں فکرِفراہی کوایک بڑے علمی و فکری حلقے میں قبولیت و استناد حاصل ہوااورعلامہ فراہی کی جلالتِ علمی کا اعتراف وقت کے کبارِ اہلِ علم وفضل نے کیا۔

ایسے جلیل القدرعالم و مفکر و مفسرکی حیات و خدمات سے نسلِ نو کو متعارف کروانا اوران کے علوم و افکار کے مطالعہ و تجزیہ کی راہیں ہموار کرنا ہمارے عہد کے اربابِ علم و تحقیق کی ذمے داری ہے، جسے انفرادی یا ادارہ جاتی سطح پر متعلقہ حلقوں کو محسوس کرنا چاہیے، پھر چوں کہ علامہ فراہی کا اصل عملی میدان عربی ادبیات رہا ہے ؛اس لیے ان کے روشن کارناموں کو عربی زبان میں متعارف کروانابھی نہایت ضروری ہے۔ فی الوقت ہمارے پیشِ نظر ہندوستان سے شائع ہونے والا عالمی سطح کا تحقیقی،  علمی وادبی عربی جریدہ’’مجلۃ الہند‘‘کا خصوصی شمارہ ہے، جس میں علامہ حمیدالدین فراہی کی حیات و خدمات کے مختلف گوشو ں کا احاطہ کیا گیاہے۔ ’’مجلۃ الہند‘‘بنیادی طورپر گزشتہ سات سال سے مولاناآزاد ایجوکیشنل ٹرسٹ،  بولپور(مغربی بنگال) سے شائع ہورہاہے، اس کے مدیر تحریر ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی(اسسٹنٹ پروفیسرشعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ)نائب مدیر عمران علی ملااور معاون مدیرڈاکٹرہیفاشاکری(اسسٹنٹ پروفیسرشعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ)ہیں، رسالے کی مدتِ اشاعت بہت طویل نہیں ہے، مگر اس کے ذریعے سے اب تک جو کارنامے انجام پاچکے ہیں، وہ یقیناً عظیم ہیں،  ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی ایک سنجیدہ اور ہمہ دم سرگرمِ تحقیق و جستجو رہنے والے انسان ہیں اور ان کی ادارت میں یہ رسالہ دن بہ دن ترقیات و خدمات کی نئی منزلیں سر کررہاہے، اس سے قبل اس رسالے کا شبلی نمبر لگ بھگ چودہ سو صفحات میں شائع ہوکر عالمی سطح پر مقبولیت و پذیرائی سے ہم کنار ہوا تھااور اب شبلی کے مایۂ ناز شاگرد علامہ حمیدالدین فراہی کی زندگی و خدمات کے خفی و جلی گوشوں پریہ خصوصی نمبر شائع کیاگیا ہے، مجلے کے مشمولات،  ضخامت، مواد کی وقعت کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ مدیر رسالہ نے اس نمبر کی ترتیب و تیاری میں کس قدرعرق ریزی،  بصیرت مندی و دیدہ وری سے کام لیاہے۔

علامہ فراہی سے متعلق اس خصوصی نمبر کی فی الحال دوجلدیں منظرِ عام پھر آچکی ہیں، جبکہ تیسری جلد بھی زیرِترتیب و ادارت ہے، پہلی جلد میں 31؍مقالات شامل ہیں، جن میں علامہ حمید الدین فراہمی کی زندگی اور خدمات کا اجمالی و تفصیلی جائزہ لیاگیا ہے، قرآنیات، احادیث، ادبیات، بلاغت وغیرہ مختلف موضوعات پر علامہ فراہی کی تصانیف اور ان کے امتیازی افکارکا تجزیہ پیش کیاگیا ہے۔ پانچ مقالات میں خاص طورپرعلامہ فراہی کی پانچ مختلف تصانیف کا تجزیہ کیاگیاہے، جن میں ’’تعلیقات فی تفسیر القرآن‘‘، ’’رسائل فی علوم القرآن‘‘، ’’حکمۃ القرآن‘‘، ’’الرأی الصحیح فی من ہوالذبیح‘‘، ’’فی ملکوت اللہ‘‘شامل ہیں۔

علامہ کی پانچ کتابوں(نظام القرآن، دلائل النظام، اسالیب القرآن، امعان فی اقسام القرآن، دیوان المعلم عبدالحمید الفراہی)کے مقدمے اور پیش لفظ بھی شاملِ اشاعت کیے گئے ہیں۔ اخیر میں علامہ فراہی کی وفات پرشیخ عبدالرحمن کاشغری کے کہے گئے مرثیے کو بھی شامل کیاگیا ہے۔ اس جلد کی کل ضخامت 688؍صفحات ہے۔ دوسری جلد میں کل21؍مقالات ہیں، ان میں بھی علامہ فراہی کی علمی خدمات کے مختلف پہلووں کا تفصیلی جائزہ لیاگیا ہے، اس کے علاوہ علامہ فراہی کی مختلف اردوتفسیری وتحقیقی تحریروں کے عربی تراجم بھی اس جلد میں شامل ہیں، اسی طرح علامہ کی چار کتابوں (مفردات القرآن، تعلیقات فی تفسیر القرآن الکریم، رسائل فی علوم القرآن، القائدالی عیون العقائد)کے تجزیے بھی اس جلد میں شامل ہیں، علامہ فراہی کی چار کتابوں کے پیش لفظ، ایک مرثیہ اور ’’مجلۃ الہند‘‘کے اِس نمبر کی پہلی جلدکے اجراکی رپورٹ بھی اس جلد کا حصہ ہے، دوسری جلد کی ضخامت 730صفحات ہے۔

مجموعی طورپریہ خاص نمبر علامہ حمیدالدین فراہی کی علمی، ادبی، فکری، تحقیقی و تفسیری خدمات پر ایک انسائیکلوپیڈیائی، دستاویزی حیثیت کاحامل ہے، اس میں علامہ مرحوم کی زندگی اور عمل کے تقریباًتمام تر گوشوں کا احاطہ کیاگیا ہے اور بڑی دیدہ ریزی سے کیاگیا ہے، براہِ راست عربی زبان میں لکھے گئے مقالات میں صاحبِ نزہۃ الخواطرعلامہ عبدالحی لکھنوی، ڈاکٹر محمد اشرف حسین، ڈاکٹرحسن یشو، ڈاکٹر محمد اقبال فرحات، ڈاکٹرصالح سعیدالزہرانی،  ڈاکٹرابوذرمتین،  ڈاکٹر احمد حسن فرحات، ڈاکٹراحمدمطلوب، ڈاکٹرفضل اللہ شریف، عمروشرقاوی، ڈاکٹر حمدی عبداللہ نافع اور ڈاکٹراورنگ زیب اعظمی وغیرہ کے مقالات شامل ہیں، جبکہ ان کے علاوہ علامہ سید سلیمان ندوی، مولاناامین احسن اصلاحی، ڈاکٹرابوسفیان اصلاحی، ڈاکٹر ظفرالاسلام اصلاحی، ڈاکٹرالطاف احمد اعظمی اوردیگر اہلِ فکروقلم کے مختلف مقالات کے عربی تراجم اس مجلے میں شامل ہیں۔

یہ مجلہ اربابِ ذوق،  اہلِ علم و تحقیق کے لیے نعمتِ بیش بہاسے کم نہیں ہے اور مدیرتحریرڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی لائقِ صدمبارکباد ہیں کہ وہ ایسے عہد میں بھی ادب و تحقیق اور علم و نظر کا چراغ روشن کیے ہوئے ہیں، جب علم کے نام پر جہالتیں بانٹی جارہیں اور روشنی کی آڑمیں تاریکیاں پھیلانے کاکھیل جاری ہے،  ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی اپنی تدریسی ذمے داریوں سے عہدہ برآہونے کے ساتھ مختلف النوع علمی، ادبی و تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں، مجلۃ الہند کے علاوہ ایک انگریزی میگزین بھی’’انڈین جرنل آف عربک اینڈاسلامک سٹڈیز‘‘کے نام سے نکال رہے ہیں اور گزشتہ 26؍مارچ کوجامعہ ملیہ اسلامیہ،  نئی دہلی میں معروف عالمِ دین اور صدرجمعیت علماے ہندمولاناارشدمدنی ودیگر اہلِ علم کے ہاتھوں اس کے ’’قرآن نمبر‘‘کااجراہواہے، علومِ قرآنی کے بیشتر ناحیوں کا احاطہ کرنے والایہ خصوصی شمارہ چار جلدوں اور کم و بیش دوہزار صفحات پر مشتمل ہے۔

ڈاکٹر صاحب کا تصنیفی و تحقیقی سفرحیرت ناک حد تک تیز رفتار ہے اوران کے قلم سے ہرآئے دن کچھ نیااور خوشگوارکارنامہ سامنے آرہاہے،  اکابراہلِ علم و فکر کی خدمات کو عربی زبان میں منتقل کرنابھی ان کامحبوب مشغلہ ہے، سوانھوں نے اب تک بیسیوں اجلۂ اہلِ علم و فضل کی تصانیف،  مقالات اور تحریروں کوعربی زبان میں منتقل کرکے ان کی افادیت کا زمانی و مکانی دائرہ وسیع کیاہے اور یہ زریں سلسلہ جاری ہے۔

تبصرے بند ہیں۔