افتخار راغبؔ
مجھ پہ اب اور پھول مت برسا
ہو نہ جاؤں کہیں میں پتھّر سا
…
میری خاطر دعائے خیر کرو
کوئی رہنے لگا ہے ازبر سا
…
ایک چہرہ پے ایک لاکھوں میں
ایک منظر ہزار منظر سا
…
تیری صورت میں آرہا ہے نظر
دل میں تھا اک خیال سندر سا
…
کر عطا جو بھی تیرا جی چاہے
مت سماعت کو اس قدر ترسا
…
میری گردش اُسی کے دَم سے ہے
میرے اندر ہے کوئی محور سا
…
اُس کو کس سے نہیں ہے پیار اے دل
وہ محبت کا ہے سمندر سا
…
نذرِ صندوق ہو نہ جاؤں کہیں
مت سمجھ لینا مجھ کو زیور سا
…
کاسۂ دید دستِ الفت میں
دیکھ در پر ہوں اک گدا گر سا
…
دل میں یوں کر گئے وہ گھر راغبؔ
اپنے گھر میں رہا ہوں بے گھر سا
تبصرے بند ہیں۔