مجھ پہ اب اور پھول مت برسا

افتخار راغبؔ

مجھ پہ اب اور پھول مت برسا

ہو نہ جاؤں کہیں میں پتھّر سا

میری خاطر دعائے خیر کرو

کوئی رہنے لگا ہے ازبر سا

ایک چہرہ پے ایک لاکھوں میں

ایک منظر ہزار منظر سا

 تیری صورت میں آرہا ہے نظر

دل میں تھا اک خیال سندر سا

کر عطا جو بھی تیرا جی چاہے

مت سماعت کو اس قدر ترسا

میری گردش اُسی کے دَم سے ہے

میرے اندر ہے کوئی محور سا

اُس کو کس سے نہیں ہے پیار اے دل

وہ محبت کا ہے سمندر سا

نذرِ صندوق ہو نہ جاؤں کہیں

مت سمجھ لینا مجھ کو زیور سا

 کاسۂ دید دستِ الفت میں

دیکھ در پر ہوں اک گدا گر سا

دل میں یوں کر گئے وہ گھر راغبؔ

اپنے گھر میں رہا ہوں بے گھر سا

تبصرے بند ہیں۔