محبت جھوٹ ہے وصل وفا بےکار سی شئے ہے
ادریس آزاد
محبت جھوٹ ہے وصل و فا بے کار سی شئے ہے
کوئی بھی درد ہو اس کی دوا بے کار سی شئے ہے
…
وہ عورت ہے روایت کی پرستش اس کی فطرت ہے
میں جس کے واسطے پاگل ہوا بے کار سی شئےہے
…
اگر ہے زندگی، یوں زندگی، پھر صاف ظاہر ہے
فنا معقول ہے لیکن بقا بے کار سی شئے ہے
…
میرے اعمال کے خالق عنایت کر! رعایت کر!
کہ تیرے سامنے میری خطا بے کار سی شئے ہے
…
وہ میری ذات ہے جو قیمتی ہے ہر خزانے سے
ہراک شئے، ایک بس اس کے سوا بے کار سی شئےہے
…
تجھے سُورج نکلتا، ڈوبتا میں پیش کردیتا
مگر آنکھوں کے اندھے کو ضیا بےکار سی شئے ہے
…
اگر پہلے سے لکھ رکھا ہے اس نے میری قسمت کو
تو پھر کوشش عبث ہے التجا بے کار سی شئے ہے
…
ترے حیرت کدے کو دیکھ کر یہ عقل عاجز تھی
مگر یکلخت اِس دِل پر کھُلا بے کار سی شئے ہے
تبصرے بند ہیں۔