محبت جھوٹ ہے وصل وفا بےکار سی شئے ہے

ادریس آزاد

محبت جھوٹ ہے وصل و فا بے کار سی شئے ہے
کوئی بھی درد ہو اس کی دوا بے کار سی شئے ہے

وہ عورت ہے روایت کی پرستش اس کی فطرت ہے
میں جس کے واسطے پاگل ہوا بے کار سی شئےہے

اگر ہے زندگی، یوں زندگی، پھر صاف ظاہر ہے
فنا معقول ہے لیکن بقا بے کار سی شئے ہے

میرے اعمال کے خالق عنایت کر! رعایت کر!
کہ تیرے سامنے میری خطا بے کار سی شئے ہے

وہ میری ذات ہے جو قیمتی ہے ہر خزانے سے
ہراک شئے، ایک بس اس کے سوا بے کار سی شئےہے

تجھے سُورج نکلتا، ڈوبتا میں پیش کردیتا
مگر آنکھوں کے اندھے کو ضیا بےکار سی شئے ہے

اگر پہلے سے لکھ رکھا ہے اس نے میری قسمت کو
تو پھر کوشش عبث ہے التجا بے کار سی شئے ہے

ترے حیرت کدے کو دیکھ کر یہ عقل عاجز تھی
مگر یکلخت اِس دِل پر کھُلا بے کار سی شئے ہے

تبصرے بند ہیں۔