محبت کی شہادت پر کبھی ماتم نہیں کرنا

کامران غنی صباؔ

یہ کس نے کہہ دیا تم سے؟
’محبت روٹھ جاتی ہے‘
’محبت ٹوٹ جاتی ہے‘
سنو! تم کو بتاتا ہوں
محبت روح ہے اور روح کا رشتہ
ہمارے جسم و جاں سے اس قدر مربوط ہوتا ہے
اجل سے پہلے ہم اس کو
الگ کر ہی نہیں سکتے
سنو! تم کو بتاتا ہوں
کہ رسم و راہ اور قربت
محبت ہو نہیں سکتی
مراسم ختم ہونے سے
محبت مر نہیں سکتی
محبت جاوداں ہوتی ہے
لفظوں کا تعلق ٹوٹ بھی جائے
وصال یار کا دامن اگرچہ چھوٹ بھی جائے
بظاہر پاس ہو کر بھی
بہت سی دوریاں ہو جائیں
بہت مجبوریاں ہو جائیں
دلوں کے مقبرے میں دفن کرنے سے
محبت مر نہیں جاتی
تعلق ٹوٹ جانا تو محبت کی شہادت ہے
اور اس کے بعد جنت ہے
سو ائے جانِ وفا سن لو!
محبت کی شہادت پر کبھی ماتم نہیں کرنا

تبصرے بند ہیں۔