محبت کے پیکر: مولانا طارق جمیل

محمد اسعد فلاحی

مجھے ذاتی طور پر مولانا طارق جمیل صاحب کے دینی وعظ سے بے پناہ لگاو ہے. فرصت کے اوقات میں اکثر میں مولانا کو سنتا رہتا ہوں . مولانا کی آواز بہت پرکشش ہے، ان کی تقاریر میں امت کا درد جھلکتا ہے. مولانا جب خطاب کرتے ہیں تو سامعین پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہو تے ہیں . بسا اوقات خطاب کرتے ہوئے موصوف کی آنکھیں اشک بار ہو جاتی ہیں . ان کے دل سے جو آہ نکلتی ہے، وہ جسم کو چیرتی ہوئی ڈائریکٹ دل میں پیوست ہو جاتی ہے.

مولانا طارق صاحب کے بیان کرنے کا انداز بہت لطیف ہے، اس میں بے پناہ محبت بھی ہے، درد بھی ہے اور امید بھی ہے، جسے سن کر جسم پر لرزا طاری ہو جاتا ہے،آنکھوں سے اشک جاری ہو جاتے ہیں اور ایمانی کیفیت میں تازگی محسوس ہوتی ہے.

مولانا طارق جمیل صاحب کی خدمات دعوت و اصلاح کے میدان میں بہت وسیع و عریض ہیں . انھوں نے اپنی خداداد صلاحیت کے زریعہ بر صغیر کے ہزاروں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے اور انھیں راہ راست پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے.

مولانا کی سب سے بڑی خصوصیت ان کی انسانوں کے تئیں ہمدردی اور محبت ہے. وہ دیگر تنگ نظر علماء کی طرح کسی انسان میں کوئی خرابی اور کمی دیکھ کر اسے کافر، فاسق اور ایمان سے خارج ہونے والے فتوے صادر نہیں فرماتے، بلکہ ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آتے ہیں تاکہ اس شخص میں موجود خامیاں دور ہوں اور وہ راہ راست پر آجائے.

اسی طرح مولانا  دیگر تنگ نظر علماء کی طرح اپنے مسلک اور اپنی جماعت کو برحق اور دیگر جماعتوں کو باطل نہیں گردانتے، بلکہ سب کا احترام کرتے ہیں اور دیگر جماعتوں اور تنظیموں میں شرکت کر کے اس کا عملی ثبوت بھی پیش کرتے ہیں .

میں دل کی گہرائیوں سے اللہ کے حضور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالٰی مولانا طارق جمیل صاحب کی عمر دراز کرے، ان سے دین خدمت لے اور دنیا و آخرت میں بہترین اجر عطا فرمائے. آمین

1 تبصرہ
  1. آصف علی کہتے ہیں

    بہشت میں مرد_ مومن کو مولانا طارق جمیل کی بتائی ایک سو تیس فٹ کی حور
    کا دیدار سفیدے کے درخت پر چڑھ کر ممکن ہو سکے گا..

تبصرے بند ہیں۔