محرم الحرام اور صوم عاشورہ

وردہ صدیقی

(نوشہرہ کینٹ)

ماہ محرم الحرام اور یوم عاشورہ ابتداء سے ہی بہت ہی محترم و مقدس چلا آرہا ہے اس روز حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، کشتی نوح ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر جبل جودی سے آلگی۔

اس روز اللہ رب العزت نے حضرت ابراھیم علیہ السلام پر آگ کو گلِ گلزار بنایا اور خلیل اللہ کا اعزاز نصیب فرمایا، اس روز حضرت یوسف علیہ السلام کو قید سے رہائی نصیب ہوئی اور انہیں مصر کا بادشاہ بنایا گیا۔

 اس روز حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون کے ظلم ستم سے نجات ملی، اس دن حضرت ایوب علیہ السلام کو بیماری سے شفا ملی اور  اسی روزحضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے، حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش بھی اس دن ہوئی اور اسی روز انہیں یہودیوں کے شر سے نجات دے کر آسمان پر اٹھا لیا گیا۔

اس دن قریش کعبہ پر نیا خلاف ڈالتے تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روز حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا سے نکاح فرمایا، اس روز نواسہ رسول، جگر گوشہ فاطمہ، حسین بن علی رضی اللہ عنھما کو میدان کربلا میں شہید کر دیا گیا۔ (نزھ المجالس، معارف القرآن، معارف الحدیث)

  محرم الحرام کی فضیلت متعدد احادیث مبارکہ میں وارد ہوئی ہیں۔ حدیث نبوی میں ماہ محرم کو "شھر اللہ” فرمایا۔ اس ماہ کی اضافت اللہ جل شانہ کی طرف کرکے اس کی شان وعظمت کو بلند فرمایا۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ماہ اشھر حرم میں سے ہے یعنی ان چار مہینوں میں سے جن میں قتال ممنوع ہے وہ چار مہینے . ذی القعدہ . ذی الحجہ . محرم الحرام . رجب المرجب  (بخاری ومسلم )

تیسری وجہ یہ ہے کہ اسلامی سال کی ابتدا ء اس ماہ سے ہوتی ہے اور ابتدا ہی میں روزوں کی فضیلت سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بقیہ سال بھی نیک اعمال کرنے اور گناہوں سے بچتے رہنے کی فکر میں گزاریں

 فضائل یوم عاشورہ

 حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک شخص نے سوال کیا ماہ رمضان المبارک کے بعد میں کس ماہ کے روزے رکھوں؟

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رمضان کے بعد اگر تمہیں کسی چیز کا روزہ رکھنا ہے تو محرم کا رکھو!کیونکہ وہ اللہ ((کی خاص رحمت)کا خاص مہینہ ہے اس میں ایک ایسا دن ہے جس میں اللہ تعالی نے ایک قوم کی توبہ قبول فرمائی اور آئندہ بھی ایک قوم کی توبہ قبول فرمائیں گے”. ( الجامع الترمذی)

ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے وہ فرماتیں ہیں کہ چار اعمال ایسے ہیں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں چھوڑایوم عاشورہ کا روزہ، عشرہ ذوالحجہ (کے نو روزے) ہر ماہ کے تین روزے اور فجر سے پہلے کی دو رکعت (سنت)  (سنن نسائی، مسلم)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں : "جب رسول اللہﷺ نے عاشورہ کا روزہ رکھا تو صحابہ کرام نے عرض کیا یہ وہ دن ہے جس کی تعظیم یہودی اور عیسائی کرتے ہیں تو سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” ہم آئندہ سال اس دنیا میں رہے تو نویں محرم کا روزہ بھی رکھیں گے.” (ابو دائود، مسند احمد)

 حضرت عطا رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ فرما رہے تھے : "نویں اور دسویں کا روزہ رکھو اور یہود سے مخالفت کرو.” (مسند احمد)

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی مشابہت سے منع فرمایامسلمانوں کو الگ شان وپہچان عطا کرتے ہوئے ایک روزہ مزید ساتھ ملانے کا حکم دے کر یہود و نصاریٰ کی مشابہت سے بچنے کا حکم دیا۔

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” عاشورہ کے دن کا روزہ، مجھے اللہ کے کرم پر امید ہے کہ پچھلے سال کا کفارہ بنادے گا” ( الصحیح المسلم، الجامع الترمذی)

بدعات و رسومات

ماہِ محرم الحرام اور خصوصا ًیوم عاشورہ بہت ہی برکتوں اور رحمتوں والا دن ہے لہٰذا اس میں خوب خوب نیک اعمال کر کے ثواب کمایا جائے اعمال بھی وہ ہوں جن کا شریعت میں ثبوت ہو۔ خود تراشیدہ اور من گھڑت روایات اور رسومات سے پرہیز کیا جائے کہیں ایسا نا ہو کہ ثواب کے بجائے گناہ کما لیں ایسے ہی بعض لوگ اس روز حلیم، کھچڑا اور حلوے پکا کر، دیگیں چڑھا کر اور سبیلیں لگا کر سمجھتے ہیں بہت بڑا ثواب کا کام کر رہے ہیں حالانکہ وہ اپنی  لاعلمی کی بدولت دین میں بدعات و اختراعات کر کے نارِ جہنم مول رہے ہیں لہذا بدعات کو اپنی عبادات میں شامل کرکے اپنی عبادات کو کھوٹا نا کریں۔

 اللہ پاک ہمیں اس دن کی فضول رسومات و بدعات سے بچنے کی توفیق اور اپنی رضا کے ساتھ اس دن کو گزارنے اور خوب خوب برکتیں سمیٹنے والا بنائے۔ (آمین)

تبصرے بند ہیں۔