محفل مشاعرہ میں معتبر شعراء نے پیش کیا کلام 

رپورٹ: محمد علم اللہ

اردو میں شاعرات کی تعداد گرچہ کم ہے تاہم یہ خوشی کی بات ہے کہ ایک ایسےعہد میں جب کہ اردو کی معدومیت کا شکوہ کیا جاتا ہے مرد شاعروں کے علاوہ خواتین بھی اردو شاعری میں جگہ  بنا رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اردو کی شاعرہ فوزیہ رباب کے شعری مجموعہ آنکھوں کے اس پار کے رسم اجراء کے موقع پر ماہرین زبان و ادب نے کی۔

جسٹس سہیل احمد صدیقی نے کہا کہ فوزیہ رباب ہند میں پروین شاکر کے روپ میں ابھر کر سامنے آئی ہیں ، فوزیہ کی شاعری اس بات کی نوید ہے کہ وہ مستقبل میں اردو کے قندیل کو روشن کریں گی۔

پروفیسر باراں فاروقی نے کہا کہ فوزیہ رباب اظہار کی شاعرہ ہے ، فوزیہ کی شاعری میں محض نسوانیت کی جھلک ہی نہیں ہے بلکہ سماج اور معاشرہ کی جھلک بھی ہے جس میں کسک، درد ، ٹیس سبھی کچھ موجود ہے اور یہ ایک تخلیق کار کی نشانی ہے۔

اس موقع پر ایک مشاعرہ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں شہپررسول، احمد محفوظ، ترنم ریاض،  کوثرمظہری، غضنفر، انور پاشا،  واحد نظیر ، عبدالوہاب سخن، اقبال اشہر، شکیل جمالی،  کنور رنجیت سنگھ چوہان، رحمان مصور، معین شاداب، آلوک سری واستو، علینا عترت ، اُرملا مادھو، پونم یادو،  اختر اعظمی،   عادل حیات، سوربھ شیکھر، سالم سلیم، اظہر اقبال وغیرہم نے اپنے خوبصورت کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔

مشاعرہ کی صدارت بزرگ شاعر گلزار دہلوی نے کی ، جس میں انھوں نے اردو کو فروغ دینے کی گذارش کے ساتھ ،اردو زبان کو قومی سلامتی اور اتحاد کی نشانی قرار دیا۔

یہ پروگرام شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ اور معروف اردو ویب سائٹ مضامین ڈاٹ کام کے اشتراک سے عمل میں آیا۔ پروگرام میں بڑی تعداد میں طلباء اساتذہ اور محبان اردو نے شرکت کی۔

تبصرے بند ہیں۔