محمد عربی ﷺ کا عدالتی نظام و مساوات

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
کوئی کیسا ہی دوست یا قریبی کیوں نہ ہو اہل ایمان کے انصاف کا ترازو اسے اگر مجرم قرار دیتا ہے تو قرار واقعی سزا پائے گا جیسا کی خیر القرون میں اور اس کے بعدبھی ہوا ہے حضور نبی ﷺ نے مسلمانوں اور یہود کے نزاع (لڑائی) میں یہودی کے حق میں فیصلہ دیا اس فیصلہ پر قرآن میں آیت مبارکہ نازل ہوئی سورہ نساء آیت نمبر 59,60 (ترجمہ کنز الایمان ) کیا نہیں دیکھا آپ نے ان کی طرف جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے اس کتاب پر جو آپ پر اُتری اور جو پہلے کتابیں اُتریں اس کے باوجود چاہتے ہیں کہ فیصلہ کرانے کے لئے اپنے( مقدمات) شیطان (طاغوت) کے پاس لے جائیں حالانکہ اُنہیں حکم دیا گیا ہے کہ شیطان کو نہ مانیں اور شیطان تو چاہتا ہی ہے کہ اُنہیں دور بہکا دے اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اُتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھوگے کہ منافق تم سے منھ موڑ کر پھر جاتے ہیں۔ …. تفسیر نور العرفان جلد اول صفحہ 138؍ میں صاحب تفسیر فرماتے ہیں بشر نام کا ایک منافق کا ایک یہودی سے جھگڑا تھا یہودی نے کہا چلو محمد عربی ﷺ کے پاس چل کر فیصلہ کرائیں منافق (نام کا مسلمان) بولا چلو کعب ابن اشرف کے پاس جو یہودی عالم تھا اس سے فیصلہ کرائیں یہودی نے کعب ابن اشرف کو جج (Judge)ماننے سے انکار کردیا کیوں کہ وہ رشوت خور تھا مقدمہ بارگاہ نبوی میں پیش ہوا حضور ﷺ نے یہودی کے حق میں فیصلہ دیا۔ بشر نامی منافق اس فیصلے پر راضی نہیں ہوا پھر یہ دونوں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مقدمہ لائے یہودی عرض کیا کہ بارگاہ نبوی میں میرے حق میں فیصلہ ہو چکا ہے بشر اس فیصلے پر راضی نہیں ہوا اور آپ کے پاس مقدمہ لایا ہے اب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کردیا اور فرمایا جو مصطفی ٰ ﷺ کے عدل (فیصلہ) سے راضی نہ ہو اسکا فیصلہ یہ ہے اس پر یہ مذکورہ آیتیں نازل ہوئیں۔(1)اسسییہ معلوم ہوا کہ منافق کُھلے کافروں سے بد تر ہیں(2)دوسرے یہ کہ حضور کے فیصلے کی اپیل کسی اور جگہ نہیں ہو سکتی ہے حضور ﷺ کا فیصلہ رب کا فیصلہ ہے حضور ﷺ کے فیصلے پر راضی نہ ہونا کفر ہے اور وہ شخص مرتدو واجب القتل ہے کیوں کہ وہ دکھاوے کا مسلمان تھا اب مرتد ہو گیا۔ اللہ نے رسول اللہ ﷺ کی آمد کا مقصد ہی بیان فرمایا کہ ا نصاف کا ترازو دے کر ہم نے محمد عربی ﷺ کو مبعوث فرمایا سورہ مائدہ آیت نمبر 7؍ (ترجمہ کنزالایمان ) انصاف کرووہ پرہیزگاری سے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔
عید میلاد النبی ﷺ کا موقع ہر سال اُمت مسلمہ کو اپنی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرتا ہے مسلمانوں کو سب سے پہلے اپنی ذاتی و نجی زندگی میں سرورکائنات کی سیرت کی مکمل پیروی اختیار کرنی چائیے اپنے اجتماعی معاملات کو مکمل طور پر شریعت کی روشنی میں طئے کرنے کی کوشش کرنی چایئے اس طرح دنیا کے سامنے اسلام کے ایک مکمل نظام ہونے کو مدلل انداز میں پیش کرنا چاہیئے لاکھوں کڑوڑوں درودوسلام محمد عربی ﷺ پر اللہ ہم سب کو سیرت مصطفی ﷺ پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔