مرزا غالب کی غزل پر شگفتہ تضمین

افتخار راغبؔ 

وہاں دیکھ لیتے ہیں اک روز فتنہ

"جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں”

سنا ہے کہ وہ تیاگ کر اپنا گھر اب

"خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں”

لگاتے نہیں اب وہ پاور کا چشمہ

"قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں”

تجھے کیا پتا اے وزارت کی کرسی

"تجھے کس تمنّا سے ہم دیکھتے ہیں”

لگا کر کئی سی سی ٹی وی کی آنکھیں

"تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں” 

تبصرے بند ہیں۔