مست مگن ہیں خود کو بے پروا کر کے

افتخار راغبؔ

مست مگن ہیں خود کو بے پروا کر کے

خود جلتے ہیں دھوپ میں ہم سایہ کر کے

صحرائے جاں لالہ زار نہ ہو پایا

خواب گزیدہ آنکھوں کو دریا کر کے

گھر والے مصروفِ دعا ہو جاتے ہیں

گھر سے نکلتے ہیں ہم بھی صدقہ کرکے

عقل کی ایک نہ چل پائی ہم کیا کرتے

کتنا خوش تھے درد سے ہم رشتہ کر کے

تیرے ملنے والوں سے مل لیتا ہوں

تھوڑی خوشی مل جاتی ہے ایسا کر کے

اور خفا ہو جائے وہ راغبؔ مجھ سے

جب بھی جتاؤں پیار کوئی شکوہ کر کے

تبصرے بند ہیں۔