مست مگن ہیں خود کو بے پروا کر کے
افتخار راغبؔ
مست مگن ہیں خود کو بے پروا کر کے
خود جلتے ہیں دھوپ میں ہم سایہ کر کے
…
صحرائے جاں لالہ زار نہ ہو پایا
خواب گزیدہ آنکھوں کو دریا کر کے
…
گھر والے مصروفِ دعا ہو جاتے ہیں
گھر سے نکلتے ہیں ہم بھی صدقہ کرکے
…
عقل کی ایک نہ چل پائی ہم کیا کرتے
کتنا خوش تھے درد سے ہم رشتہ کر کے
…
تیرے ملنے والوں سے مل لیتا ہوں
تھوڑی خوشی مل جاتی ہے ایسا کر کے
…
اور خفا ہو جائے وہ راغبؔ مجھ سے
جب بھی جتاؤں پیار کوئی شکوہ کر کے
تبصرے بند ہیں۔