مسلسل چوٹ کھاتےجارہے ہو 

جمیل اخترشفیق

مسلسل چوٹ کھاتےجارہے ہو

بدن   پتھر بنا تے  جا رہے  ہو

جگرچھلنی ہواہےاس کےغم میں

مگر  کیا  کیا  سناتے  جا رہے ہو

زباں کھولو تو کوئ حل بتاؤں

یہ کیا آنسو  بہاتے  جا رہے ہو

اکیلےدرد کی بھٹی میں جل کر

ہمارا   دل   دُکھاتے  جا ر ہے ہو

مجھےمحسوس ہوتاہےکہ ہنس کر

تم   اپنا  غم  چھپاتے  جارہے   ہو

لبوں پر سادھ کر خاموشیاں تم

مری  دھڑکن  بڑھاتے جا رہے ہو

نیا کچھ حادثہ پیش آگیا کیا

مسلسل  مسکراتے جارہے  ہو

سناؤ تو شفیق  اپنی  کہانی

یہ کیا رو کر رلاتے جارہے ہو

تبصرے بند ہیں۔