مسلمان اور دہشت گردی

فیصل فاروق

مذہبِ اسلام امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے۔ اسلام کے نزدیک ایک انسان کا قتل، پوری انسانیت کا قتل کرنے کے برابر ہے۔ اسلام کسی بے گناہ کو موت کے گھاٹ اتارنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ خون خرابہ اور دہشت گردی کا اسلام سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے۔ تو پھر محض مسلمان جیسی شکل اختیار کر لینے سے دہشت گردوں کو مسلمان کیسے کہا جا سکتا ہے؟

کرے کوئی، بھرے کوئی کی مصداق کیوں ہمیشہ شک کی سوئی مسلمانوں کی طرف گھوما دی جاتی ہے؟ کیوں مسلمانوں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں پر بے بنیاد الزامات لگاکر ان کی ہستی کھیلتی خوشحال زندگیوں کو قید خانہ کی چہار دیواری میں جہنم سے بھی بدتر بنا دیا جاتا ہے؟ بے قصور مسلمانوں کو کتنی شدید تکالیف پہنچائی جاتی ہیں، کتنی دردناک اذیت دی جاتی ہے، ہم اور آپ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ہر مسلمان دہشت گرد نہیں ہوتا مگر ہر دہشت گرد مسلمان ہی کیوں ہوتا ہے؟

دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا جو بھی شخص یا ادارہ دہشت پھیلاتا ہے اس کا خاتمہ کیا جانا چاہئے۔ گزشتہ برسوں میں پٹھان کوٹ کے بعد اری کے سرحدی فوجی ہیڈکوارٹر پر حملہ اور اس طرح کے سیکڑوں حملے شہریوں کے تحفظ کے سلسلے میں ہماری حکومت کی بے حسی اور ناقص انتظامات کا ثبوت ہے۔ جو فوجیں اپنے ہی عوام پر زور آزمائی کرنے کی عادی ہو جاتی ہیں وہ باہری دشمنوں سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہیں ۔ لیکن یہ مسلمانوں کا بہت بڑا المیہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی گوشہ میں جب بھی کوئی دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا تعلق براہ راست ‘ایک داڑھی ٹوپی والی قوم’ یعنی مسلمانوں سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

مغربی طاقتوں کی ایماء پر بین الاقوامی میڈیا کے زریعے ساری دنیا کے سامنے اسلام اور مسلمانوں کی شبیہ خراب کرنے کی منصوبہ بند اور مذموم سازشیں مسلسل کی جا رہی ہیں ۔ کہیں مسلمانوں کے دینی شعائر کو طنز و تعریض کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو کہیں دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کو خوفزدہ اور ہراساں کیا جا رہا ہے گویا دہشت گردی مسلمانوں کی نشانی بن چکی ہے۔ اسلام اور اسلام کے ماننے والوں کا وجود ختم کر دینا، دیگر قوموں کے درمیان "اسلاموفوبیا” پیدا کرنا باطل کا مقصدِ حقیقی ہے۔ مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑ کر انہیں ذلیل و خوار کرنا نیز قوم مسلم کے لئے اِنتہائی سنگین حالات پیدا کرنا اسی پس منظر کا حصہ ہے۔ ایسی نازک صورتحال میں امت مسلمہ کے با شعور افراد کو نہایت دوراندیشی اور پختہ حکمت عملی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

مسلمانوں کو بدنام کرنے کے معاملے میں ہندوستان کا قومی میڈیا بھی بہت پیش پیش رہتا ہے۔ خصوصاً برقی میڈیا کی انتہا پسندی کا عالم یہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی دہشت گردانہ حملہ یا کوئی حادثہ پیش آ جانے کے چند سیکنڈ کے اندر ہی بغیر سوچے سمجھے "داڑھی ٹوپی والی تصویریں ” ٹیلی ویژن کے پردہ پر دکھائی جانے لگتی ہیں ۔ بغیر سوچے سمجھے مختلف سرخیاں مسلمانوں کو الزامات کے دائرے میں گھسیٹنے لگتی ہیں ۔ بغیر سوچے سمجھے مسلمانوں کو مشکوک، مشتبہ، ٹیررسٹ، آتنک وادی کہہ کر دہشت گردی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ آخر کب تک اس طرح کے الزامات لگاۓ جائیں گے؟ مسلمانوں کے اک نمائندہ شاعر نے کیا خوب کہا

ہمیں جب چاہا جوڑ دیا بس بم، بارود، ہتھياروں سے

ہمیں جب چاہا جوڑ دیا دہشت گردی کے تاروں سے

ہمیں جب چاہا جوڑ دیا انسانیت کے گناہگاروں سے

بڑی دشمنی ہے دنیا کو اسلام کے پیروکاروں سے

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


2 تبصرے
  1. اردو گلشن ممبئی کہتے ہیں

    سچائی پر مبنی
    انتہائی بہترین تجزیہ
    جناب فیصل فاروق صاحب

  2. مزمل ابرار کہتے ہیں

    اشعار نے پورے مضمون کو کوزے میں جمع کردیا ہے

تبصرے بند ہیں۔