مسلم خواتین سے یہ کیسی ہمدردی ہے؟

نازش ہما قاسمی

علماء سے عوام کا رشتہ توڑنے کے لیے پوری برہمن لابی سازش رچ رہی ہے اور ہماری نادانستہ حرکتوں کی وجہ سے وہ کامیاب بھی ہورہے ہیں ۔۔۔یاد رکھیں اگر علماء سے عوام برگشتہ ہوگئے تو ہندوستان کو اندلس و غرناطہ بننے سے کوئی نہیں بچا پائے گا۔۔۔اس لیے ہزارہا اختلافات کے باوجود شعوری طور پر بیدار ہوجائیں ۔۔۔علماء کی قدر کریں ۔۔۔اگر علمائے دین نہ ہوتے تو ہندوستان میں اسلام ناپید ہوچکا ہوتا اور ہم کفریہ زندگی گزار رہے ہوتے۔۔۔!

۔۔۔منکووووووول۔​۔۔

سال کا اختتام اس طریقے سے ہوا کہ ہندوستانی مسلمان مستقبل کے تئیں فکر مند ہوگیا، ۲۸/دسمبر ایک اور یوم سیاہ ثابت ہوا۔ ۔۔اس دن آئین کی پاسداری کا حلف اٹھانے والوں نے آئین ہند میں دی گئی مذہبی آزادی میں دخل اندازی کرکے سو کروڑ ہندوؤں کو یہ پیغام دے دیا کہ ہندوستان اب سیکولر ملک نہیں رہا۔ ۔ہندوستان اب ہندوراشٹر میں تبدیل ہوچکا ہے۔۔۔ شدت پسند ہندو جماعت بی جے پی نے شریعت مخالف بل پیش کیا جسے سیکولر ازم کا دعوی ٰکرنے والی جماعت کی تائیدسے لوک سبھا میں منظور کرلیا گیا۔۔۔ اس بل کے نفاذ سے کیا نقصانات ہوں گے یہ ظاہر ہے۔ مولانا ولی رحمانی جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ نے دو دن قبل اپنے ایک طویل مضمون میں اس طرف نشاندہی کی ہے اور آگاہ کرایا ہے کہ یہ بل درست نہیں ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر محترم مولانا سید محمدرابع حسنی ندوی نے بھی وزیر اعظم ہند کو ایک خط لکھ کر متنبہ کیاتھا۔ ۔لیکن ان سب کے باوجود اس متنازعہ بل کو پاس کردیا گیا، جس سے مسلمانوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔۔۔ آئین ہند میں دی گئی مذہبی آزادی کا جنازہ اٹھ گیا ہے۔ سیکولر ازم کا مکھوٹا بھی اتر گیا ہے۔اس بل کے پاس ہوجانے کے بعد مسلم خواتین کو مزید الجھنوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا،اگر شوہر کو تین سال کیلئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے تو بچوں کی تعلیم و تربیت کا نظم کیا ہوگا؟ ان کے اخراجات پورے کیسے ہوں گے؟ خود عورت کے نان و نفقہ کا ذمہ دار کون ہوگا؟ اس بات کی بل میں کوئی وضاحت نہیں ہے،یہ معاملہ صرف شرعی طور پر نہیں بلکہ سماجی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے،چند جذباتی اور دین بیزار خواتین کی وجہ سے یہ جو بل پاس ہوا ہے اس کے نقصانات دور تک جائیں گے۔ نسلوں میں زنا عام ہوجائے گا۔ خواتین اسلام کی سرعام رسوائی کرنے والا یہ بل انہیں مزید ذلت سے دوچار کرے گا۔ ان خواتین کو جو اسے خواتین کی جیت اور مولویوں کی ہار قرار دے رہے ہیں ، سوچنا چاہیے کہ جس ملک میں آئے دن فسادات کراکر مسلم خواتین کی عصمت دری کی جاتی رہی ہو وہ کیسے خواتین کے ہمدرد ہوسکتے ہیں ، گجرات و مظفر نگر میں رحم مادر چاک کرکے بچے کاٹے گئے ہوں اور حکومت خاموش تماشائی رہی ہو وہ کیسے آپ کی ہمدردی کی باتیں کرتے ہیں ، جس کے سروں پر بے گناہ مسلم بہنوں کا قتل، ان کی عصمت دری کا الزام ہو وہ کیسے آپ کی دادرسی کرسکتے ہیں ، جس کے سر پر عشرت جہاں فرضی مڈبھیڑ کا الزام ہو، جس کے سرپر مظفرنگر فسادات کا الزام ہو، جو مسلمانوں کو کتے کا پلا کہہ دے،جو فوت شدہ مسلم خواتین کو قبرستان سے نکال کر ان کی عصمت دری کی باتیں کریں وہ کیسے آپ کے ہمدرد ہوسکتے ہیں ؟ وہ کیسے آپ کو آزادی دلائیں گے ؟ جن کے گھروں میں خود ہی سکون نہیں ، جو خود اپنی بیویوں کو چھوڑ کر بھٹک رہے ہیں وہ کیسے ہادی بن سکتے ہیں ؟

دال میں کچھ کالا ضرور ہے اور اس کالے کو سماج میں اجاگر کرنا ہے۔ ہمیں عوام الناس تک یہ باتیں پہنچانی ہیں کہ طلاق ثلاثہ ایک قبیح عمل ہے اسے استعمال کرنے والوں کے خلاف ضرور تادیبی کارروائی ہونی چاہیے،اسلامی تاریخ میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ طلاق ثلاثہ دینے والوں پر تعزیری سزا نافذ کی گئی ہے، لیکن کارروائی اور سزا اس طور پر طے کی جاتی تھی کہ اس سے شخص واحد یعنی ملزم کے علاوہ اور کوئی متاثر نہیں ہوتا،اور جو سزا ہوتی وہ شرعی ہوتی، لہذا یہ شرعی معاملہ ہے۔ اس میں حکومت دخل اندازی نہیں کرسکتی۔ عدلیہ نے جب پرسنل لاء کو تسلیم کرلیاہے تو پھر حکومت شریعت مخالف قانون بنا کر کیوں مسلمانوں پر تھوپ رہی ہے ؟ کیا مسلم خواتین سے زیادہ پریشان اور کسمپرسی کی زندگی غیر مسلم خواتین نہیں گزار رہی ہیں ؟ مسلمانوں میں شرح طلاق سب سے کم ہے پھر بھی مسلمانوں کیلئے یہ قانون تھوپنا مسلمانوں کو دین سے دور کرنا اور خواتین کو اسلام سے برگشتہ کرنا ہے۔۔آپ خود ہی سوچیں جس ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات برپا کرکے مسلم خواتین کی عصمتیں لوٹ لی جائیں وہاں کی پارلیمنٹ میں بیٹھ کر یہ کہنا کہ ہم مسلم خواتین کے ہمدرد ہیں مضحکہ خیز ہے یا نہیں ۔۔ ؟

برطانوی حکومت میں جب ڈاکٹر ولیم رائے سے رپورٹ طلب کی گئی تھی کہ بتائیں ہندوستان میں ہماری حکومت کیسے قائم رہ سکتی ہے تو ولیم رائے نے کہا تھا کہ ہندوستان میں سب سے زیادہ بیدار مسلمان ہیں اور مسلمانوں میں بھی سب سے زیادہ بیدار علماء ہیں اور علماء کا حال یہ ہے کہ عوام ان پر نچھاورہوتی ہیں ، اس کے بعد پورے برصغیر میں علماء کو نشانہ بنایا گیا، ایک ایک دن میں پانچ پانچ سو علمائے کرام کو پھانسی دی گئی تاکہ ہماری حکومت قائم رہ سکے۔ آج پھر اسی صورت حال کا سامنا ہے، پوری برہمن لابی اس فکر میں ہےکہ کیسے علماء کو بے عزت کیا جائے تاکہ عوام میں ان کی اہمیت کچھ بھی نہ رہے، آئے دن نیوز چینلوں پر کم علم افراد کو علماء کا چوغہ پہنا کر انہیں بے عزت کرکے مسلمانوں کو پیغام دیا جارہا ہے اور ہم خاموشی سے دیکھ رہے ہیں ۔ ان کی مشنریاں اس بات پر کام کررہی ہیں کہ مسلم عوام کا ان کے قائدین سے بھروسہ توڑ دیا جائے، ان کی مرکزی تنظیموں سے اعتماد ختم کردیا جائے۔ آج وہی ہورہا ہے۔ کل سرخیاں اس طرح چل رہی تھیں کہ ’’خواتین جیت گئی ملّا ہار گیا ‘‘کیا واقعی ملا ہارا یا اسلام ہار گیا اور باطل اپنے مشن میں کامیاب ہوگیا۔ آج لوگ مسلم پرسنل لاء بورڈ پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں ، ان ناعاقبت اندیشوں سے اتنا کہنا چاہوں گا وہاٹس ایپ یونیورسٹی سے آگے بڑھ کر آپ نے زمینی سطح پرکیا کیا ہے کبھی ایک روپیے کا چندہ دیا ہے پرسنل لاء بورڈ کو؟ وہ کس طرح بابری مسجد کے مقدمے لڑرہی ہے کبھی سوچا ہے آپ نے؟ وہ کس طرح طلاق ثلاثہ کا مقدمہ لڑی کبھی سوچا آپ نے؟

بس وقتی ناکامی پر اپنے ہی قائد کا گریبان پکڑ لیے اور خوش ہوگئے کہ ہم نے پرسنل لاء بورڈ پر انگلی اٹھادی۔جب سے لوک سبھامیں طلاق ثلاثہ بل پاس ہواہے،ہمارے ہم عصرنوجوان علماء ودانشورواٹس ایپ یونیورسٹی اورسوشل میڈیاکے ذریعہ اس بل کے پاس ہونے کاذمہ دارپرسنل لاءبورڈ کے ذمہ داران کوٹھہرارہے ہیں ،بعض توحددرجہ ناعاقبت اندیشی کامظاہرہ کرتے ہوئے بورڈ کی اعلیٰ قیادت کولعن طعن اورسب وشتم کرنے سے بھی گریزنہیں کررہے ہیں، جب کہ یہ وہ حضرات ہیں جنہوں نے آج تک سوشل میڈیاسے باہرزمینی سطح پرسماج اورمعاشرہ کی اصلاح میں کسی قسم کاکوئی تعاون نہیں کیاہے،بس الفاظ کے دھارسے خودکوقوم کاخودساختہ قائدبننے کی ہوڑمیں لگے ہوئے ہیں جوکہ ہماری ذلت اورتنزلی میں اضافہ ہی کرے گااسے ختم نہیں کرے گا۔

یاد رکھیں ! اگر باطل علماء سے عوام کا رشتہ توڑنے میں کامیاب ہوگئے تو مزید ذلتیں ہماری منتظر رہیں گی اور ہم اس وقت چپ ہی رہیں گے، ہمارے اندر حالات کو موڑنے کی طاقت نہیں ہوگی۔ کیوں کہ ہمارے پاس نہ قائد ہوگا نا رہنما، اس لیے آپ ہم نادانستہ طور پر ایسی حرکتوں سے گریز کریں ، علماء میں لاکھ برائیاں صحیح پر اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا ہم سے وہ ہزار گنا بہتر ہوں گے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔