کیا کہوں کس طرح کس قدر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

افتخار راغبؔ

کیا کہوں کس طرح کس قدر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

خود کو تکلیف میں ڈال کر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

 پیار سے مجھ گرفتار کو تم نے سپنے دکھائے تھے جو

یاد آ آکے آٹھوں پہر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

جن کی جاگیر دل کا جہاں جن سے منسوب آرامِ جاں

کیا کہوں اے مرے چارہ گر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

جان پایا نہ میں آج تک جانے ہوتا ہے کیا یک بہ یک

پھیر کر کیوں چمکتی نظر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

کیف آور اے روحِ غزل ساتھ گزرے جو پر کیف پل

تجھ کو شاید نہیں ہے خبر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

تم کو حیرت ہو یہ جان کے قلبِ راغبؔ میں ارمان کے

جو لگائے تھے تم نے شجر مجھ کو تکلیف دیتے ہیں وہ

تبصرے بند ہیں۔