مشکل کشا نہیں ہے

مقصود اعظم فاضلی

مشکل کشا نہیں ہے
دولت خدا نہیں ہے

غم آشنا نہیں تو
دل آئینہ نہیں ہے

میں کیا ہوں کچھ نہیں ہوں
تو کیا ہے کیا نہیں ہے

دشمن ہے رسمِ دنیا
وہ بے وفا نہیں ہے

مفلس کا گھر بکا ہے
کیا کچھ ہوا نہیں ہے

گوری ہتھیلیوں پر
رنگِ حنا نہیں ہے

بیٹھی ہے گھر میں بیٹی
کیا مسئلہ نہیں ہے

برباد دل میں اعظم
کچھ بھی بچا نہیں ہے

تبصرے بند ہیں۔