مضبوط قیادت ’سہیل‘ پیدا کرتی ہے!

ڈاکٹر ریحان غنی

جب قیادت مضبوط ہوتی ہے تو اس کے اثرات بہت دور تک مرتب ہوتے ہیں ۔ جب ’’امیر‘‘ نڈر، بے باک، مخلص اور مضبوط ہوتا ہے تو ’مامور‘ کوئی بھی کام بہت حوصلے اور ہمت کے ساتھ کرتا ہے۔ اس کا احساس لوگوں کو اُس وقت ہوا جب ایک سیاسی پارٹی کے ایک نام نہاد مسلم رہنما کے کفریہ کلمات پر ذاتی طور پر فتویٰ جاری کر کے امارت شرعیہ کے مفتی سہیل احمد قاسمی نے اُسے اسلام سے خارج قرار دیا اور یہ اعلان کیا کہ اسے اللہ سے توبہ و استغفار کر کے تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرنا چاہیے۔

اس فتویٰ پر بہار سمیت پورے ملک میں ہلچل مچ گئی۔ سیاسی حلقے خاص طور پر اُس پارٹی کے اندر بھی کہرام مچ گیا جس پارٹی سے اس نام نہاد رہنما کا تعلق ہے۔ میڈیا میں بحث شروع ہو گئی اور حکمراں جماعت میں ایسا طوفان آیا کہ اُس رہنما کے ہوش اُڑ گئے۔ ڈانٹ پھٹکار سننے کے بعد وہی رہنماجو پہلے اپنی لغو باتوں پر اصرار کر رہا تھا، دوڑتا دوڑتا امارت شرعیہ پہنچا اور مفتی محمد سہیل احمد قاسمی اور دوسرے علما کے سامنے توبہ و استغفار کر کے اور کلمہ شہادت پڑھ کر تجدید ایمان کیا۔ اس طرح یہ معاملہ رفع دفع ہوا۔

لیکن میرے خیال میں اس پورے واقعہ کا اصل پہلو اور اس کا پس منظر لوگوں کے ذہن سے اوجھل ہے۔ وہ یہ کہ امارت شرعیہ کے ایک مفتی نے اتنی شدت کے ساتھ اس واقعہ کا نوٹس کیوں لیا؟ ماضی میں اس سے زیادہ سنگین اور قابل اعتراض واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن کہاں کسی کے کان پر جوں رینگی؟ امارت شرعیہ کے کسی مفتی میں اچانک کہاں سے اتنی طاقت اور جرأت پیدا ہو گئی کہ وہ پوری طاقت کے ساتھ باطل کو باطل کہنے کو تیار ہو گیا۔

اس طرح کے سوالات کا جواب میری اس تحریر کے شروع میں ہی موجود ہے۔ یعنی مضبوط قیادت۔ کافی عرصہ کے بعد نہ صرف امارت شرعیہ بلکہ پوری ملت اسلامیہ کو ایک مضبوط قیادت ملی ہے۔ جس کے مثبت اثرات گھر سے لے کر باہر تک مرتب ہو رہے ہیں ۔ امارت شرعیہ کے تنظیمی ڈھانچے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔کام کے طریقے بدل گئے ہیں ، کوئی نگاہ دیکھ رہی ہے اس کا شدت سے احساس امارت شرعیہ کے کارکنوں میں پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے اس ادارے میں تیزی سے ورک کلچر پیدا ہو رہا ہے۔ لوگوں میں جواب دہی کا احساس جاگا ہے۔ کیا مجال ہے کہ امارت شرعیہ کا کوئی فرد اپنے امیر و قائد کے حکم کے بغیر ایک قدم بھی آگے بڑھ سکے۔

’نقیب‘ سے لے کر ’خطیب‘ تک ہر کوئی CCTV کیمرے کی نظر میں ہے۔ اللہ کے کیمرے سے کوئی نہیں ڈرتا لیکن انسان کے لگائے ہوئے کیمرے سے ہر کوئی خوفزدہ ہے۔ ہر زمانہ میں یہی ہوا ہے۔ یہ تو اندرون خانہ کی بات تھی۔ اب امارت شرعیہ سے باہر نکل کردیکھئے اور پٹنہ کے مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی سے ہوتے ہوئے دلی پہنچ جائیے تو ہر جگہ آپ کو ’’قیادت‘‘ کا اور ’’امارت‘‘ کا دبدبہ محسوس ہوگا۔ اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ۔ بینا آنکھیں دیکھ رہی ہیں ۔

اسی رعب و دبدبہ اور مضبوط قیادت نے مفتی سہیل احمد قاسمی کو حوصلہ بخشا اور انہوں نے پوری طاقت سے حکمراں جماعت کے ایک ایم ایل اے جسے وزارت کی کرسی مل چکی ہے کے باطل اور فاسد خیالات کے خلاف فتویٰ دے کر اُسے تجدید ایمان اور توبہ و استغفار پر مجبور کر دیا۔ اللہ اس قیادت کو سلامت رکھے اور اسے مضبوط سے مضبوط تر بنائے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔