معروف افسانہ نویس نگار عظیم کے اعزاز میں چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں جلسہ

’’ڈاکٹر نگار عظیم ہمارے عہد کی معروف افسانہ نگار ہیں۔ نگار عظیم کے افسانے ہمارے سماج کے واقعات و حادثات کا ایسا اظہار ہے۔ جو کہانی کو پر تاثیر بنادیتا ہے۔ ان کے کردار زندہ جاوید انسان ہوتے ہیں۔ جن کی کہانیاں نکلتی تو ضرور نگار عظیم کے قلم سے ہیں لیکن وہ ہم سب کی کہانیاں ہوتی ہیں ‘‘۔ یہ الفاظ پروفیسر اسلم جمشید پوری کے تھے۔ وہ شعبئہ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں معروف افسانہ نگا ر اور بین الاقوامی نسائی تنظیم بنات کی صدر ڈاکٹر نگار عظیم صاحبہ کے اعزاز میں منعقد جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔

ڈاکٹر نگار عظیم  کی کہانیاں ہمارے سماج کے زخموں کا آئنہ ہیں :  پروفیسر اسلم جمشید پوری

 پروفیسر اسلم نے مزید کہا کہ نگار عظیم کی کہانیاں ہمارے سماج کے زخموں کا آئنہ ہیں۔ وہ بڑی چابکدستی سے سماج کے نشیب و فراز کو افسانہ کرتی ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر نگار عظیم نے اپنی معروف کہانی ’’ حطی کلمن سعفص‘‘ سنائی۔ کہانی اس قدر جذ باتی تھی کہ سامعین کی آنکھیں نم ہوگئیں۔  پر وفیسر اسلم جمشید پوری نے اپنی کہانی ’’خدا کے نام ایک خط‘‘  کی قرات کی جسے خوب پسند کیا گیا۔ ڈاکٹر شاداب علیم نے کہانیوں پر اظہار ِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ نگار عظیم کی کہانی ’’ حطی کلمن سعفص‘‘ نے ہم سب کو بے حد جذباتی بنا دیا۔ تنویر نام کی مرکزی کردار  قاری کے اندر اتر جاتا ہے اور کہانی ایک نیا سفر شروع کر دیتی ہے۔ اسی طرح پر وفیسر اسلم جمشید پوری کی کہانی ’’خدا کے نام ایک خط‘‘  موجودہ عہد کے سیاسی و سماجی انتشار  میں مسلمانوں کو اتحاد کی طرف مائل کر تی ہے۔

  اعزازی نشست کی نظامت ڈاکٹر ارشاد علی نے کی۔ اس موقع پر، محمد شمشاد، فیضا ن انصاری، تابش فرید، آفتاب انصاری و دیگر طلباء وطالبات نے شرکت کی۔

تبصرے بند ہیں۔