عشق میں بات کچھ اس طرح بیاں ہوتی ہے
طاھر مبارک پوری
عشق میں بات کچھ اس طرح بیاں ہوتی ہے
آنکھ سب کہتی ہے خاموش زباں ہوتی ہے
…
دیکھتا ہوں اسے حسرت کی نگاہوں سے سدا
جب میرے گھر کی گلی سے وہ رواں ہوتی ہے
…
پیار کا ہو گیا آغاز اشارہ کر تے
روبرو کہنے کی ہر بات کہاں ہوتی ہے
…
ہو گیا ہے یہ زلیخا کی محبت سے عیاں
الفت حق میں ضعیفی بھی جواں ہوتی ہے
…
چاہتا ہوں میں اسے خود سے بھی زیادہ یارو
پھر بھی وہ دیکھ کے نظروں سے نہاں ہوتی ہے
…
ہو گئی جب سے زیارت رخ معشوقہ کی
جسم ہوتا ہے یہاں روح وہاں ہوتی ہے
…
نرم لہجے سے کہا مجھ پہ نہ ڈالو نظریں
ہم غریبوں کی تو غیرت میں ہی جاں ہوتی ہے
…
جو کیا کرتے ہیں پامال کسی گھر کا وقار
ساتھ اس شخص کے بدنام بھی ماں ہوتی ہے
…
چند لمحوں کی محبت میں نہ ان کو بھولو
جن کے قدموں تلے خالق کی جناں ہوتی ہے
…
جس میں ہو عزم وفا پیار اسی سے لینا
بے وفا شہر میں ظالم کی دکاں ہوتی ہے
…
کیا وہ سمجھیں گے محبت کے فسانے طاهر
ہاتھ میں جن کے فقط تیرو کماں ہوتی ہے
تبصرے بند ہیں۔